پاکستان

چیرمین او پی ایف سیخ پا

جولائی 21, 2017 2 min

چیرمین او پی ایف سیخ پا

Reading Time: 2 minutes

مالی بے قاعدگی کی نشاندہی پر عسکری افسر کا سول آڈٹ افسر کو تنبیہہ کرتے ہوئے ارشاد _ مائینڈ یور لینگوئیج __ عسکری افسران کی جانب سے ایمبولینسز کی خریداری، سوئمنگ پول کی تعمیر اور پولی تھین بیگز کی خریداری کے معاملے میں قواعد کی خلاف ورزی کو حساس آلات کی خریداریوں کے زمرے میں لاکر نمٹانے کی کوشش،، کمیٹی نے انتظامی امور بہتر بنانے کی سفارش کر دی۔

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس سردار عاشق حسین گوپانگ کی صدارت میں پارلینٹ ہاؤس میں ہوا جس میں وزارت دفاعی پیداور کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے ٓآغاز میں اجلاس میں سیکرٹری دفاعی پیداوار کی جانب سے کمیٹی اجلاس کی کارروائی کو ان کیمرہ رکھنے کی سفارش کی گئی، سیکریٹری وزارت دفاعی پیداوار لیفٹینینٹ جنرل (ر) اعجاز چوہدری نے مؤقف اختیار کیا کہ چونکہ ان آڈٹ پیراز میں دوست ممالک اور انکی کمپنیز کے ساتھ دفاعی معاہدوں کے معاملات شامل ہیں جو قومی سلامتی کے زمرے میں آتے ہیں۔ جس پر شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ پہلے تعین کیا جائے کہ کیا ان کیمرہ اجلاس قومی مفاد میں ہے، شیخ روحیل اصغر نے سوال کیا کہ کیا ہمارا کوئی دوست ملک بھی ہے۔ وزارت دفاعی پیداوار کے آڈٹ اعتراضات اور گرانٹس کا جائزہ لیا گیا۔ سیکرٹری دفاعی پیداوار نے کہا کہ آڈٹ پیراز میں بعض دوست ممالک کیساتھ معاملات کا دوبارہ تذکرہ کیا۔ تاہم کمیٹی نے اجلاس کی کارروائی اوپن رکھنے کا فیصلہ کیا۔ اس موقع پر وزارت دفاعی پیداوار کے عدالت میں زیر سماعت کیسز پر ارکان نے تحفظات ظاہر کئے۔اعظم سواتی نے کہا کہ وزارت کی لیگل ٹیم کیا نا اہل ہے کہ کیس  اتنا عرصہ چلتے ہیں۔ رشید گوڈیل نے کہا کہ کیا کبھی معاہدوں کی خلاف ورزی پر کسی چینی کمپنی کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے، چیرمین پاکستان آرڈینینس فیکٹری لیفٹینیٹ جنرل عمر درانی نے کہا کہ کسی معاہدے کی خلاف ورزی پر خریداری کا عمل روک دیا جاتا ہے بلیک لسٹ کرنا عالمی قوانین کی موجودگی میں بہت مشکل ہوتا ہے۔ٓ اڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ایمبولینسز کی خریداری، سوئمنگ پول کی تعمیر اور پولی تھین بیگز کی خریداری کے ٹینڈرز میں پیپرا قواعد کی خلاف ورزی ہوئی۔ اوران ٹیڈرز کو حساس اشیاء کی خریداری کے زمرے میں ڈالنے کی کوشش کی گئی۔ چیرمین پی او ایف نے بتایا کہ پی او ایف کے معاملات پر پیپرا قواعد کا اطلاق 14 اپریل 2008 سے ہوا۔ اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا پی او ایف نے یونیفارم میں استعمال ہونیوالی بکرم خریدی جو چھے سال گزرنے کے باوجود بھی سٹورز میں پڑی ہوئی ہے۔ اور اگر بکرم ابھی تک پڑی ہوئی ہے تو خراب ہو چکی ہوگی ۔ ضرورت سے زیادہ سامان منگوانے سے اور پیسے کی بلاکیج سے قومی خزانے کا نقصان ہوا ہے ۔ جس پر چیرمین پی او ایف نے کہا کہ کیا اْپ ہمیں چور سمھجتے ہیں۔ چیرمین او پی ایف نے سیخ پا ہوتے ہوئے آڈٹ حکام کو تنبیہ کردی اور غصے سے بولے مائینڈ یور لیگیویج ۔ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ ٓڈٹ اعتراض پر ٹو دی پوائینٹ بات کی جائے۔ سول افسران اور ارکان پارلیمنٹ وردی والوں کی بے قاعدگی کی نشاندہی کرنے کے باوجود محض اپنی صفائیاں ہی پیش کرتے رہ گئے۔

محمد کاشان عاطف

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے