متفرق خبریں

زندگی اور علم پر فلم

اگست 30, 2017 4 min

زندگی اور علم پر فلم

Reading Time: 4 minutes

گڈ ول ہنٹنگ ___ ہالی وود فلم (انیس سو ستانوے)

تحریر و تبصرہ: طاہر عمیر

پروفیسر شان (روبن ویلئم) ایک پارک میں دا جینئس ول ہنٹنگ (مٹ ڈیمن) سے کہتا ہے

پروفیسر شان: اگر میں تم سے آرٹ کے بارے میں پوچھوں تو تم مجھے آرٹ پر بڑا سا لیکچر دے دو گے۔ ان ساری کتابوں کے ساتھ جوتم نے آرٹ پر پڑھیں۔۔تم مجھے مائیکل اینجلو کے بارے میں بتاو گے تم نے بہت پڑھا ہوگا اینجلو کو۔۔اس کا آرٹ ورک۔۔اس کی سیاسی سوچ۔۔اس کا پوپ سے تعلق۔ اس کی سیکس لائف۔۔ تم سب جانتے ہو مائیکل اینجلو کے بارے میں۔۔ لیکن تم مجھے یہ نہیں بتا پاو گے کہ سسٹین چیپل کی خوشبو کیسی ہے (سسٹین چیپل ویٹی کن کا وہ چرچ ہے جس کی چھت پر مائیکل اینجلو کا مشہور زمانہ آرٹ ورک بنا ہے) تم نہ تو کبھی اس کے اندر گئے اور نہ ہی کبھی اس خوبصورت چھت کو دیکھا۔ میں تم سے عورتوں کے بارے میں پوچھوں گا تو میرے ہاتھ میں تم ایک لمبی سی لسٹ پکڑادوگے جو تمہیں پسند ہیں جن کے ساتھ تم نے وقت گزارا۔۔لیکن تم اس احساس کو نہیں جانتے جو ایک عورت کے ساتھ طویل زندگی بتانے پر ہوتا ہے۔ تم بہادر ہو۔۔جنگ کے بارے میں پوچھوں گا تو مجھے شکسپئیر سناو گے۔۔لیکن خود کبھی جنگ لڑی نہیں۔۔۔تم نے جنگ میں اپنے دم توڑتے دوست کو سینے سے نہیں لگایا۔۔بے بس ہو کر اس کی اکھڑتی سانسوں کو نہیں سنا۔ پیار کے بارے میں پوچھوں گا تو شاعری سناو گے۔۔لیکن کسی ایسی عورت سے نہیں ملے جس میں اپنا عکس دیکھ سکو۔۔جس سے اپنے من کی بات کھل کے کہہ سکو جب تم کسی سے پیار کرتے ہو اس کا ساتھ دو چاہے اسے کینسر ہی کیوں نہ ہو۔۔ تمہیں نہیں پتہ۔۔ہسپتال میں دو مہینے بیٹھ کر سونا کیا ہوتا ہے۔ پھر وہ پوچھتا ہے: کسی کو کھونے کا احساس ہے؟ کیونکہ یہ تبھی ہوتا ہے جب تم کسی کو اپنے آپ سے زیادہ پیار کرتے ہو۔ تمہیں دیکھتا ہوں تو تم مجھے ایک انٹیلیجنٹ کانفیڈنٹ آدمی نہیں دکھتے۔۔تمہارے چہرے پہ گھمنڈ اور ڈر ہے۔۔لیکن تم ایک جینئس ہو۔۔اس میں دو رائے نہیں ہیں۔۔ پتہ نہیں تمہاری گہرائی کوئی سمجھ پایا ہے یا نہیں۔۔لیکن تم میرے بارے میں سب جانتے ہو کیونکہ تم نے میری بنائی صرف ایک پینٹنگ دیکھی اور(پھر اس کے بارے میں جو کہا اس نے) میرے دل کو کچل کے رکھ دیا۔ تم ایک یتیم ہو۔۔ تمہیں لگتا ہے اس بات سے میں تمہارے سارے دکھ جان جاوں گا صرف اس لئے کہ کیونکہ میں نے "اولیور ٹوئسٹ” کوپڑھا ہے؟ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ سب بکواس ہے۔۔صرف ایک کتاب پڑھ کر میں تمہارے بارے میں سب کچھ نہیں جان سکتا۔۔ لیکن ہاں اگر تم خود مجھے بتاو کہ تم کون ہو تمہارا مسئلہ کیا ہے تو میں سننے کو تیار ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 1997 کی اس فلم میں روبن ویلئم۔۔میٹ ڈیمن اور بین ایفلک نے ایک ساتھ کام کیا تھا۔۔ اس فلم کی خاص بات یہ کہ اس فلم کو خود میٹ ڈیمن اور بین ایلفک نے مل کر لکھا۔۔اور اس کہانی پر ان دونوں کو آسکر ایوارڈ دیا گیا۔۔سپورٹنگ رول میں روبن ویلئم نے بھی آسکر ایوارڈ جیتا۔۔ اسکر کی کل 9 کیٹیگریز میں یہ فلم شامل ہوئی۔۔دا ہالی ووڈرپوٹرز لسٹ نے 100 بہترین فلموں میں اس فلم کو 53 رینک بھی دے رکھا ہے۔ کہانی بوسٹن میں رہنے والے ایک بیس سالہ لڑکے ول ہنٹنگ (میٹ ڈیمن) کی ہے۔۔ جو ایک لاابالی مگر جینئس ہے۔۔ وہ نہایت معمولی کام کرتا ہے اور اپنا زیادہ وقت اپنے آوارہ دوستوں کے ساتھ گزارتا ہے۔۔وہ کون ہے اکیلا کیوں ہے کوئی نہیں جانتا۔ ول ہنٹنگ ایسا لڑکا ہے جسے دنیا کی کوئی چیز یا علم متاثر نہیں کرپاتا۔۔ اس کا ماننا ہے کہ علم کالج یونیورسٹیوں سے نہیں ملتا۔۔اس کے لئے تو آپ بس لائبریرز میں موجود اچھی کتابیں بھی پڑھ لیں تو کافی ہے۔۔ اس کا مظاہرہ ایک "بار” میں ہاروڈ کے گریجوایٹ برٹش سٹوڈنٹ کے ساتھ ایک چھوٹی سی بحث میں یوں کرتا ہے کہ وہ اس سے سوال پوچھتا ہے تو ول اسے اس کے نصاب میں موجود کتب کا حوالہ دے کر جواب دیتا ہے۔۔اور ساتھ میں بتاتا ہے کہ یہ جواب غلط ہے۔۔کیونکہ ایک اور پروفیسر نے اپنی کتاب میں اسے کچھ اور طرح لکھا ہے۔۔اور پھر بتاتا ہے کہ جب تم اگلی کلاس میں جاو گے اور فلاں کتاب پڑھو تو تمہیں معلوم ہوگا کہ یہ دوسرا جواب بھی غلط ہے۔ اسی طرح زندگی میں ایک دن تمہیں یہ احساس ہوگا کہ تم نے لاکھوں ڈالر اڑائے اس رٹی رٹائی اور کتابوں سے نقل شدہ پڑھائی کے لئے جو تمہیں پبلک لائبریری سے بھی مل سکتی تھی لڑکا اسے کہتا ہے۔۔۔لیکن میرے پاس ڈگری ہوگی۔۔میں کسی ریستوران کا مالک ہوں گا جہاں تم ویٹر کی نوکری کروگے۔۔ ول یہ سن کر ہنس کر کہتا ہے ۔ہوسکتا ہے ایسا بھی لیکن۔۔کم سے کم میں "اوریجنل” تو رہوں گا ول ہنٹنگ ایک کالج میں صفائی کرتا ہے جہاں ایک میتھ پروفیسر لیمبو نے ایک مشکل میتھ پرابلم نوٹس بورڈ پر لگا کر میتھ کے سٹوڈنٹس کو جواب دینے کا چیلنج کیا ہوا تھا۔۔ول اس مشکل تھیوری کو حل کرتے ہوئے جواب لکھ دیتا ہے۔۔ جس پر میتھ پروفیسر حیران رہ جاتا ہے۔ وہ ول کو ایک آفر کرتا ہے کہ اگر ول اس کے ساتھ مل کر ایڈوانس میتھ کی تھیوریز پر کام کرے تو اسے ضمانت پر رہا کروا سکتا ہے۔۔جج اس شرط پر مان جاتا ہے کہ پروفیسر لیمبو۔۔ول کے تھراپسٹ سیشن بھی کروائے گا۔۔ رہا ہونے پر ول میتھ تھیوریز پر تو کام کرتا ہے۔۔لیکن تھراپی کرنے والے سائیکاٹرسٹ کی "واٹ” لگا دیتا ہے۔۔ اس کے تھراپی سیشن میں اس کے تھراپسٹ اس کی ذہانت سے گھبرا کربھاگ جاتے ہیں ۔کیونکہ بجائے وہ اس کا علاج کریں یہ خود ان کو ان کے پرابلمز اور ان کی شخصیت کے کمزور پہلو بتانے لگتا ہے۔ آخر کار پروفیسر لیمبو۔۔۔ول ہنٹنگ کو اپنے پرانے دوست پروفیسر شان (روبن ویلئم) سے ملواتا ہے پروفیسر شان۔۔۔ سے ول کی پہلی ملاقات ہی غضب کی ہوتی ہے۔۔ ول اس کی بنائی ایک پینٹنگ کو دیکھ کر پروفیسر کی زندگی کے المیوں کو آشکار کردیتا ہے پروفیسر شان سمجھ جاتا ہے کہ ول ایک جینئس لڑکا ہے لیکن اوور کانفیڈنٹ ہے۔۔ لہذاوہ ول سے ایک پارک میں ملتا ہےاور یہ فلم کا وہ سین ہے جو میرے نہایت پسندیدہ فلمی ٹکڑوں میں شامل ہے۔۔فلم کا یہ ٹکڑا "زندگی اور علم” کے بارے میں ہمارا عمومی نظریہ تبدیل کر کے رکھ دیتا ہے۔ میں نے اس حصے کو پوسٹ کے شروع میں من و عن پیش کیا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ فلم ہمیں یہ بتاتی ہے کہ بہت سارا کتابی علم ہی زندگی کے لئے کافی نہیں۔۔بلکہ زندگی میں اس علم کوپرکھنا بھی ہوگا۔۔اور بہت ساری ذہانت بے فائدہ ہے اگر اسے صحیح راستہ نہ ملے یا اسکے مقصد کا تعین نہ ہوسکے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے