پاکستان

نواز شریف کی پہلی پیشی

ستمبر 26, 2017 2 min

نواز شریف کی پہلی پیشی

Reading Time: 2 minutes

سابق وزیراعظم نواز شریف اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہو گئے_

ن لیگ کے رہنماؤں، سیکورٹی اہلکاروں اور میڈیا کے نمائندوں کی بہت بڑی تعداد عدالت پہنچی جس کی وجہ سے دھکم پیل شروع ہو گئی، جج محمد بشیر نے کہا کہ رش زیادہ ہے، اسی دوران عدالت میں کئی افراد موبائل فون کیمروں سے ویڈیو بناتے رہے، ایک شخص نے نواز شریف اور عدالت کی تصویر بنائی تو جج نے پوچھا کہ یہ کون ہے، جب بتایا گیا کہ نواز شریف کا ذاتی فوٹو گرافر ہے_ جج خاموش ہو گئے_ جج نے کہا کہ نواز شریف کی حاضری لگائی جائے اس کے بعد کہا کہ آپ جا سکتے ہیں _

نیب پراسیکوٹر عدالت میں اس وقت پیش ہوئے جب نواز شریف واپس جا چکے تھے، پراسیکوٹر نے کہا کہ ان کو عدالت آنے سے روکا گیا جس پر جج نے کہا کہ اس کیلئے درخواست دیں _

نواز شریف کی جانب سے وکیل خواجہ حارث نے تینوں ریفرنسز میں وکالت نامے جمع کرائے، وکیل نے نواز شریف کی حاضری سے استثنا کی درخواست بھی دی اور کہا کہ انہوں نے اہلیہ کی تیمارداری کے لیے جانا ہے جبکہ عدالت میں پیش ہوتے ہوئے سیکورٹی خدشات بھی ہیں، نیب پراسیکوٹر نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ دی جائے جس کے بعد عدالت نے نواز شریف پر 2 اکتوبر کو فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کر دی_ عدالت نے حسین، حسن، مریم اور کیپٹن صفدر کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے _ چاروں ملزمان کو دو اکتوبر کو پیش ہونے کے لیے کہا گیا ہے جبکہ دس دس لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے _

عدالت میں پیشی کے وقت دھکم پیل کے دوران صحافیوں کو نواز شریف کے سیکورٹی اہلکاروں نے دھکیلنے کی کوشش کی جس میں دنیا نیوز کے رپورٹر عامر سعید عباسی کو چوٹ لگی، اے آر وائی نیوز نے عامر  سعید کے بے ہوش ہونے کی خبر چلائی جبکہ جس وقت دنیا ٹی وی اپنے رپورٹر کی بے ہوشی کے ٹکرز اسکرین پر چلا رہا تھا اسی وقت عامر سعید عباسی چینل پر بیپر بھی دے رہے تھے _

نواز شریف کی پہلی پیشی کے موقع پر پاکستان کے ٹی وی چینلز سماعت کی خبر نشر کرنے کی بجائے رپورٹر پر تشدد کی خبر چلاتے رہے _  چینلز نے سماعت کی خبر ایک گھنٹے کی تاخیر سے چلائی اس دوران غیر متعلقہ چیزیں نشر ہوتی رہیں _

 

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے