کالم

جگت بازوں کی جمہوریت

اکتوبر 2, 2017 3 min

جگت بازوں کی جمہوریت

Reading Time: 3 minutes

قومی اسمبلی کا آج کا اجلاس توقعات کے مطابق ہنگامہ خیز ثابت ہوا، اپوزیشن جماعتوں کو معلوم تھا کہ اکثریت حکومت کے پاس ہے اس لیے وہ کسی بھی قانون کو بننے سے روکنے کے عمل میں شور شرابہ کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتیں، اس لیے انہوں نے منصوبے کے مطابق خوب شور کیا، پارلیمنٹ کے ایوان میں پہلی بار پشتو میں بھی نعرے بازی کی گئی _

قومی اسمبلی میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے الیکشن بل 2017 ایوان میں پیش کرنے کے بعد کثریت رائے سے منظو ر تو کر لیا مگر یہ مناظر جمہوریت کے ‘حسن’ سے خالی نہ تھے ۔ اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن کی دوسری بڑی جماعت تحریک انصاف کے ارکان نے نا منظور اور نواز شریف چور ہے کے نعرے بلند کئے ۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے خطاب کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر تنقید کی تاہم متنازعہ بل کے بارے میں صرف اتنا کہا کہ ایسا نہیں ہونا چائیے،  باقی ہم اقلیت میں ہیں اور آپ اکثریت میں، اگر پاس کرنا چائیے تو کرسکتے ہو ۔ جماعت اسلامی، قومی وطن پارٹی، ایم کیو ایم اور شیخ رشید احمد نے بل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے مستر د کر دیا ۔ ایوان میں صورت حا ل اس وقت زیادہ کشیدہ ہوگئی جب پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزی نے تقریر شروع کی اور نوازشریف کا نام لئے بغیر ان کی حمایت میں بولنے لگے ۔ تحریک انصاف کے رکن اسمبلی مراد سعید اسی دوران اپنی نشست سے اٹھے اور شدید نعرہ بازی شروع کی جس کی وجہ سے محمود خان کو تقریر روکنا پڑی اور سپیکر آوازیں لگاتے رہے  کہ آرڈر ان دی ہاؤس ۔ شہریار آفریدی نے پشتو میں محمود خان پر جملہ کسا، محمود خان چی سودا ونہ کڑی، اسپیکر بولتے رہے کہ ایک سینیر رکن ہے ان کو تقریر کرنے دیا جائے لیکن محمود خان اچکزی تحریک انصاف کے سواتی کے سامنے بے بس نظر آئے اور انھوں نے تقریر ختم کر دی ۔ اسی دوران میپ کے رکن اسمبلی قہار ودان نے مراد سعید کے ساتھ تکرار شروع کی مگر وہ اکیلے تھے جبکہ مراد سعید کے ساتھ دوسرے ارکان بھی شامل ہو گئے تھے ۔ محمود خان اچکزی کا کہناتھا کہ عدالتوں کے غلط فیصلوں سے جتنے قتل ہوئے ہے وہ میدان جنگ میں بھی نہیں ہوئے ۔ انھوں نے ایوان سے پوچھا کہ کیا بے نظیر بھٹو چور تھی تو کسی نے کوئی جواب نہیں دیا لیکن جب انھوں نے یہ پوچھا کہ کیا نواز شریف چو ر ہے تو تحریک انصاف کے ارکان نے باجماعت بلند ترین آواز سے جواب دیا کہ چور ہے ۔ انھوں نے سوال کیا کہ پیغمبروں کو بھی عدالتوں نے سزا دی تھی کیا وہ غلط تھے ۔ آخر انتہائی شور شرابے میں حکمران جماعت بل منظور کرنے میں کامیاب ہوگئی جبکہ تحریک انصاف کے ارکان نے خوب نعرے بازی کی، سپیکر ڈائس کے سامنے شدید احتجاج کیا اور پاس شدہ بل کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اڑائیں _

شیخ رشید بھلا کہاں خاموش رہنے والے تھے، انہوں نے حکومت کے وزراء کی خوب مٹی پلید کی، بولے پرویز مشرف کا این ار او کون لکھتا تھا، انکشاف کیا ہے کہ موجود وفاقی وزیر قانون زاہد حامد پرویز مشرف دور میں ہمارے تھے اور یہ ان کا این ار او لکھا کر تے تھے ۔ وزیر قانون زاہد حامد خود ایوان میں موجود تھے لیکن انھوں نے شیخ رشید کو جواب نہیں دیا ۔ شیخ رشید نے حکمران جماعت کو خبردار کیا کہ یہ اب بھی ان کو راتوں کو فون کرکے کہتے ہیں کہ ہم تمھارے ساتھ ہیں _

ارکان پارلیمنٹ کی جگت بازیاں ایک سے بڑھ کر ایک تھیں ۔ ایم کیو ایم کے رکن علی اقبال نے نام لئے بغیر کہا کہ فراڈی اور دھوکے باز ۔ لیکن دلچسپ صورتحال اس وقت پیدا ہو گئی جب شیخ رشید تقریر کر رہے تھے ۔ ان پر مسلم لیگ کے ارکان نے خوب جملے کسے ۔ کسی نے آواز دی شیدا مالشی تو کسی نے شیدا ٹلی سے پکارا ۔ کسی نے پنڈی کے شیطان کی صدا لگائی تو کسی نے جملہ کسا کہ بیٹھ جاو ۔ شیخ بھی باز نہیں آئے اور خوب جواب دیتے رہے ۔ کسی کو کہا کہ چوروں کا ساتھی چور اور کسی کو دھمکی دی کہ میں تمھاری جڑوں میں بیٹھ جاوں گا ۔

کامیابی اکثریت حاصل ہونے کی وجہ سے حکومت کا مقدر ٹھہری _

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے