کالم

لعنت کے سوا کچھ نہیں

اکتوبر 11, 2017 3 min

لعنت کے سوا کچھ نہیں

Reading Time: 3 minutes

آج کل ایک تین سالہ قومی حکومت کا تصور سامنے لایا جا رہا ہے اور اسے سامنے لانے میں سارے وہی لوگ شامل ہیں جن کی فوجی اصطبل میں خچروں والے بلاک سے وابستگی ڈھکی چھپی نہیں۔ ہمارا موقف اس پر بہت سادہ سا ہے۔ اگر یہ قومی حکومت اس مقصد کے لئے بنانی مطلوب ہے کہ ایک یا تین چار سیاسی جماعتوں والی حکومت فوج کو اس کی حدود میں دھکیلنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے لھذا ایک قومی حکومت بنائی جائے جو تین سال میں درج ذیل ذمہ داریاں ادا کرکے یہ ہدف حاصل کرے تو ہمیں ایسی حکومت قبول ہے

(01) قومی حکومت غدار جنرل مشرف پر مقدمہ چلا کر اسے وہ سزا دلوائے جو آئین و قانون نے طے کر رکھی ہے

(02) قومی حکومت اس بات کی تحقیق کرکے یا تو قوم کو قائل کرے کہ سیمنٹ اور کھاد بنانا، ہاؤسنگ سکیمیں چلانا، بینک قائم کرنا، نجی ٹی وی چینلز کھڑے کرنا اور فلمیں بنانا بھی "دفاعی ذمہ داریاں” ہوتی ہیں یا ان شعبوں سے وابستہ عسکری اداروں کو قومی تحویل میں لے کر پرائیویٹائز کردے اور جرنیلوں سے کہا جائے کہ سرحدوں پر فوکس کیجئے آپ کو فوج میں بزنس مین بننے کے لئے نہیں بھرتی کیا

(03) قومی حکومت ریٹائر ہونے والے جرنیلوں کے لئے رکھا گیا سویلین سرکاری ملازمت کا کوٹا ختم کرے، اس کا دنیا میں کہیں بھی کوئی تصور نہیں

(04) قومی حکومت یہ بات یقینی بنائے کہ وہ جرنیل "دفاعی امور کے ماہر” کی حیثیت سے ٹی وی چینلز پر نہ آ سکیں جو فوج کی انجینئرنگ کور سے وابستہ رہے ہیں اور انجینئرنگ میں بھی "ملٹری انجینئرنگ” سے نہیں جیسے جنگوں میں ذرائع مواصلات قائم کرنا وغیرہ بلکہ خالص مستری رہے ہیں کہ ٹینک کا انجن کیوں گرم ہو رہا ہے یا ٹرک دھواں کیوں دے رہا ہے، جیسا کہ بطور مثال جنرل طلعت مسعود

(05) قومی حکومت فوجی حلف کا احترام بحال کرے اور اس پر مکمل عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے میکنزم تشکیل دے، اسی کے ساتھ ہر چیف کا حلف نامہ اس کے دستخطوں سمیت قومی اخبارات میں شائع کرنا لازمی قرار دے تاکہ قوم کے علم میں رہے کہ وہ اس حلف کے تحت کن امور کے ذمہ دار ہیں اور کن امور سے بچنا ان پر واجب ہے

(06) قومی حکومت آئین میں ایسی ترامیم کا پیکج متعارف کرائے جن کی مدد سے سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کو جرنیلوں کے احتساب کا اختیار حاصل ہو سکے۔ اور آنے والی پارلیمنٹ سے اس کی منظوری یقینی بنانے کے لئے بھی اقدامات کرے

(07) قومی حکومت ججز کے تقرر کا حتمی اختیار جوڈیشل کمیشن سے لے کر پارلیمان کو دے

(08) قومی حکومت ججز کے احتساب کا اختیار پارلیمان کو دلوانے کے لئے سفارشات مرتب کرے اور جرم ثابت ہونے پر کڑی سزائیں قانون میں تجویز کرے

(09) قومی حکومت ججز کے جگتیں مارنے پر پابندی لگائے اور جج کا مقدمات کی سماعت کے دوران سیاسی تبصرے کرنا قابل مواخذہ حرکت قرار دے کیونکہ سیاسی تبصرہ سیاسی عزائم کا آئینہ دار ہوتا ہے

(10) قومی حکومت عدلیہ سے آئین کی تشریح کا اختیار واپس لے، آئین کی تخلیق کی طرح آئین کی تشریح بھی پارلیمنٹ ہی کی ذمہ داری قرار دی جائے

(11) قومی حکومت یقینی بنائے کہ جن ججز نے کرپشن کے الزامات لگنے پر مواخذے سے بچنے کے لئے استعفیٰ دیا اور لوٹ مار کے باوجود آج لاکھوں روپے پنشن بھی لے رہے ہیں ان سب کو گرفتار کرکے ان پر کرپشن کے مقدمات چلائے جائیں اور پینشن کی مد میں جو رقم یہ قومی خزانے سے لیتے رہے ہیں اس کی ہر پائی ان سے واپس لی جائے۔

(12) قومی حکومت ججز کے بیانات نشر یا شائع کرنے پر پابندی لگائے اور اسے باقی دنیا کی طرح معیوب قرار دیا جائے

لیکن اگر قومی حکومت ان اقدامات کے لئے نہیں بلکہ اس لئے بنائی جا رہی ہے تاکہ فوج کے سیاسی اثر رسوخ میں اضافہ کیا جائے، اسے سی پیک کے سیکیورٹی گارڈ کے بجائے سی پیک کا مالک بنادیا جائے اور ملک کے سیاسی نظام کو مزید کمزور کیا جائے تو ایسی حکومت اور اس کے وزیر اعظم کو ہم جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔ ہماری نظر میں اس سکیم کی کل حقیقت یہ ہے کہ جرنیل عوامی ردعمل کے خوف سے خود اقتدار پر قبضے سے ڈر رہے ہیں جبکہ ہر دس سال بعد انہیں اقتدار پر قبضے کی عادت ہے جس کا وقت ہوچکا ہے سو وہ اپنی کٹھ پتلیوں کی مدد سے اقتدار حاصل کرنے کے چکر میں ہیں، ان کے ہر آمر نے 3 ماہ کی مدت مانگی اور دس سال مسلط رہا جبکہ ان کی قومی حکومت کے لئے تین سال کی مدت مانگی جا رہی ہے سو 30 سال کا ارادہ لگتا ہے۔ جرنیل جیپ اور ٹرک میں بیٹھ کر گیٹ پھلانگ کر آئے خواہ قومی حکومت جیسا چور دروازہ اختیار کرے، ان کی حکومت کے لئے ہمارے پاس لعنت کے سوا کچھ نہیں !

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے