کالم

ترین کا وکیل مشکل سے دوچار

اکتوبر 11, 2017 4 min

ترین کا وکیل مشکل سے دوچار

Reading Time: 4 minutes

سپریم کورٹ میں نا اہلی کیس میں ججوں کے چھبتے سوالات نے جہانگیر ترین کے وکیل کو دن میں تارے دکھا دیے، دوران سماعت ایک موقع پر ایسا لگا جیسے وکیل کو اپنے موکل کی نااہلی کا چاند افق پر ابھرتا دکھائی دینے لگا جس پر وہ جذباتی ہوگئے تو چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ نےبڑے تحمل سے دلائل دیے ہیں، جذباتی نہ ہوں_

آج گیارہ اکتوبر کو جب مقدمہ کی سماعت کا آغاز ہوا تو چیف جسٹس نے وکیل سکندر بشیر مہمند کو مخاطب کرکے کہا کہ گزشتہ روز کے دلائل سے پنجاب ایگری کلچرل ٹیکس کے اطلاق کو واضح طور پر نہیں سمجھ سکے،ٹیکس کے اطلاق پر کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے ،وکیل جہانگیر ترین نے کہا کہ زرعی ٹیکس کی ایک شق کے تحت لیز زرعی زمین پر ٹیکس اصل مالک ادا کریگا،پنجاب کے زرعی ٹیکس قانون کے اطلاق میں ابہام ہے،سندھ کا قانون بڑا واضح ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ زرعی ٹیکس قانون کا سیکشن تین ذاتی اور لیز زمین میں فرق نہیں کرتا، سیکشن تین کے تحت زرعی آمدن پر ٹیکس کا اطلاق ہو تا ہے،جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ لیز زمین پر ٹیکس صرف اصل مالک ادا کریگا ،ٹھیکہ کی زمین پر آمدن پر زرعی ٹیکس لگے گا ،وکیل نے کہا کہ اگر اس بات کو مان لیا جائے تو ایک زمین پر دو مرتبہ ٹیکس کا اطلاق ہو گا ،قانون میں ڈبل ٹیکس کی گنجائش نہیں،جسٹس فیصل عرب نے کہا لیز زمین پر ٹھیکہ دار نے اپنی آمدنی اوراصل مالک نے اپنی آمدن پر ٹیکس دینا ہے،ٹھیکہ پر زمین لینے والے کواصل مالک پر ٹیکس کے اطلاق پر تشویش کیوں ہے،وکیل سکندر بشیر نے موقع کی مناسبت سے پینترا بدلا کہ ان کے موکل کے ٹیکس معاملات متعلقہ عدالتی فورم پر زیر التواء ہیں،جن کے خلاف اپیل بعد میں عدالت عظمی میں آئے گی،چیف جسٹس نے کہا کہ متعلقہ فورم پر زیر التواء مقدمات سپریم کورٹ کو قانون کی تشریح کرنے سے نہیں روکتے،وکیل نے کہا عدالت نے جہانگیر ترین کے مقدمہ میں زرعی ٹیکس کے نفاذ بارے تشریح کی تو ان کے موکل کے متعلقہ فورم پر مقدمات متاثر ہونگے،درخواست گزار ایک سو چوراسی کے تین مقدمات میں ٹیکس آڈٹ کرانا چاہتا ہے،پنامہ مقدمہ میں بھی سپریم کورٹ نے ٹیکس معاملات میں مداخلت سے گریز کیا ،چیف جسٹس نے کہا کیا عدالت کے اختیار کو چیلنج کیا جا رہا ہے ،اگر عدالت قانون کی تشریح کرے تو اس میں کیا ممانعت ہے،جہانگیر ترین کے الیکشن کمیشن اور ٹیکس گوشواروں میں فرق ہے،عدا لت اس کا جائزہ لے رہی ہے،عدالت کے پاس جہانگیر ترین کے ٹیکس کے مقدمات متعلقہ فورم سے منگوانے کا اختیار ہے،وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ عدالت متعلقہ فورم سے مقدمات منگوانا چاہتی ہے تو پہلے نوٹس کیا جائے ،عدالتی نوٹس پر جواب دیا جائے گا ،جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا عدالت جہانگیر ترین کی نا اہلی کا معاملہ کا جائزہ لے رہی ہے ،کیا جہانگیر ترین کے انتخابی گوشواروں میں کوئی غلط بیانی نہیں ،وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کے گوشاروں میں کوئی بات نہیں چھپائی گئی،الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں ذاتی زمین کی زرعی آمدن اور ایف بی آر کو مجموعہ زرعی آمدن بتائی گئی،جہانگیر ترین کے کاغذات نامزدگی کے ساتھ ٹیکس گوشواروں کا ریکارڈ بھی لف کیا گیا ،الیکشن کمیشن کے فارم صرف ذاتی زرعی امین کی آمدن کا ریکارڈ طلب کر تا ہے ،چیف جسٹس نے قانون نقطہ اٹھایا کہ الیکشن کمیشن کے فارم میں لینڈ ہولڈ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے ،لینڈ قانون میں لینڈ ہولڈ میں لیز زمین بھی شامل ہے،وکیل نے کہا کیا لینڈ ہولڈنگ کی تعریف کا علم نہ ہونےپر ان کے موکل کو نا اہل کیا جا سکتا ہے ،جہانگیر ترین کے کاغذارت نامزدگی کو دو ہزار تیرہ میں کسی نے چیلنج نہیں کیا ،جسٹس عمر عطاء بندیال اس موقع پر درمیان میں آئے اور کہا کہ عدالت نے یہ نہیں دیکھنا کہ جہانگیر ترین نے کتنا ٹیکس دیا ،عدالت نے کالادھن زرعی آمدن کے ذریعے سفید کرنے کے الزام کا جائزہ لینا ہے ،وکیل سکندر بشیر نے کہا ٹیکس حکام نے جہانگیر ترین کے ٹیکس گوشواروں کو قبول کیا ،گوشواروں کا دو سال کا عرصہ گزرنے کے بعد دوبارہ کھولا نہیں جس سکتا تھا،چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اگر ٹیکس ایشو متعلقہ فورم پر پنڈنگ ہیں تو کیا عدالت اس کے فیصلے کا انتظار کرے ،کیا درخواست گزار متعلقہ فورم کو فیصلہ آنے پر عدالت سے دوبارہ رجوع کرے؟ہمیں کیسے مطمعن کیا جائے گا کہ الیکشن کمیشن فارم میں لینڈ ہولڈ کا مطلب صرف ذاتی زمین ہے ،وکیل سکندر بشیر کے دلائل جاری تھے کہ اس دوران حنیف عباسی کے وکیل روسٹرم پر آئے،وکیل تاضد نفیس نے کہا کہ جہانگیر ترین کا تحریری جواب میں الیکشن کمیشن کے فارم پر اعتراض نہیں کیا ،جواب میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کو صرف ذاتی زرعی زمین کی آمدن بتائی گئی،لیز زمین کی آمدن الیکشن کمیشن کو نہیں بتائی گئی،جسٹس فیصل عرب نے بات کو آگے لیجاتے ہوئے کہا الیکشن کمیشن کے فارم میں امیدوار سے مکمل آمدن بھی پوچھی جاتی ہیں،اس کالم میں بھی صرف ذاتی زمین کی آمدن کا ظاہر کیا گیا ،لیز زمین کی آمدن کو الیکشن فارم میں چھپایا گیا ،وکیل نے کہا الیکشن فارم میں اس آمدن کو ظاہر کیا گیا جس پر زرعی ٹیکس ادا کیا گیا ،الیکشن کمیشن کا فارم ٹیکنیکل لیگل فارم نہیں نہیں ہو تا ،جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ اگر ایسی بات تھی تو آمدن کے کالم کو خالی چھوڑ دیا جاتا ،مقدمہ کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی گئی

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے