پاکستان

نوکریاں نہیں دے سکتے، جسٹس کھوسہ

اکتوبر 16, 2017 2 min

نوکریاں نہیں دے سکتے، جسٹس کھوسہ

Reading Time: 2 minutes

کوئٹہ اور مردان میں وکیلوں پر بم حملوں کے ازخود مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس آصف کھوسہ نے کہاہے کہ مقتولین کے ورثاء کو نوکری دیتے وقت میرٹ کو نظرانداز نہیں کرسکتے، جس طرح سیاستدان نوکریاں بانٹتے ہیں ہم وہ کام نہیں کریں گے۔ عدالت نے کوئٹہ دھماکے کے متاثرین کیلئے دی گئی زمین بلوچستان بار کے نام منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ حکومت اس کی ڈویلپمنٹ کرے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ وکیل حامدخان نے کہاکہ متاثرہ وکیلوں کے چارمطالبات تھے جن پر عمل درآمد ہورہاہے، انڈومنٹ فنڈ اور شہدا کے ورثاکوپلاٹوں کی فراہمی کاطریقہ کار طے ہوناباقی ہے،مرنے والوں کے بچوں کونوکریاں فراہم نہیں کی جارہیں۔ بلوچستان کے ایڈووکیٹ جنرل امان اللہ کنرانی نے مقتولین کے ورثا کو نوکریاں دینے کی مخالفت کی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ سرکاری نوکریاں اس طرح نہیں بانٹی جاسکتی، اقربا پروری اورمیرٹ کے خلاف کام کے اچھے اثرات نہیں ہوتے ،سیاستدان نوکریاں بانٹتے ہیں ہم وہ کام نہیں کریں گے،
بلوچستان حکومت کی رپورٹ کےمطابق تمام مسائل حل ہوچکے ہیں،میرٹ نظرانداز ہوگاتوغریبوں کاحق ماراجائے گا۔ وکیل حامد خان نے کہاکہ سانحہ کوئٹہ پر جسٹس قاضی فائز عیسی کی رپورٹ پروزرات داخلہ کے اعتراضات ہیں، جسٹس آصف کھوسہ نے کہاکہ یہ قومی سطح کامعاملہ اس کوضرور دیکھیں گے ،فاضل جج نے رپورٹ پر بہت محنت کی ہے ،رپورٹ پراعتراضات کاجائزہ ناگزیر ہے ،پلاٹوں والی زمین بلوچستان بار کے نام مختص کی جائے ،پلاٹوں کے لیے ناموں کی فہرست حکومت کوفراہم کی جائے،زمین منتقلی کے بعد بلوچستان حکومت ڈویلپمنٹ کرے۔ عدالت میں درخواست گزار نے کہاکہ بلوچستان میں ہزارہ کمیونٹی کو نشانہ بنایا جارہا ہے،جسٹس آصف سعید نے ریمارکس دیے کہ ظلم و بربریت ہورہی ہے۔ عدالت نے ہزارہ کمیونٹی کی درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان سے تحریری جواب طلب کرلیا،ٹراما سنٹر کے بحال نہ ہونے پر عدالت نے افسوس کا اظہار کیا۔جسٹس آصف کھوسہ نے کہاکہ انتظامی امور میں مداخلت نہیں کریں گے، سول سرونٹ پر سرکاری حکم ماننا لازم ہے، ہم اس کلچر کو فروغ نہیں دیں گے، ہم سارے کام خود نہیں کرسکتے،اگر ہر کام خود کرنا شروع کردیا تو الزام لگے گا کہ عدلیہ اختیارات سے تجاوز کررہی ہے، اگر ڈاکٹرز نے کام نہیں کرنا تو نوکری چھوڑ کر گھر چلے جائیں، جسٹس دوست محمد نے کہاکہخدا کیلئے ڈاکٹرز ملک کی خدمت کریں، اس وقت ملک ایمرجنسی میں ہے، سپریم کورٹ نے سانحہ کوئٹہ و مردان سے متعلق کیس کی سماعت 27 نومبر تک ملتوی کردی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے