کالم

ڈار کا وکیل ہی نہ آیا

اکتوبر 18, 2017 2 min

ڈار کا وکیل ہی نہ آیا

Reading Time: 2 minutes

دن ساڑھے گیارہ بجے، آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت شروع ہوئی، جج محمد بشیر، نیب ٹیم، ملزم اسحاق ڈار سمیت سب جانے پہچانے چہرے موجود، مگر نہیں آئے تو خواجہ حارث، سوچا شاہد وہ سپریم کورٹ مصروف ہوں گے، آتے ہی ہوں گے، لیکن معلوم ہوا وکیل صفائی تو موجود ہی نہیں، رات بیرون ملک اڑان بھر چکے، عدالت نے حیرانی کا اظہار کیا، پوچھا اچانک کیونکر جانا پڑا، جونئیر وکلاء بولے ایمرجنسی پر اچانک چلے گئے، استغاثہ کے دو گواہوں کے بیانات قلمبند کریں مگر جرح خواجہ صاحب ہی کریں گے، نیب پراسیکوٹر عمران شفیق نے مخالفت کی، بولے ایسا کیونکر ممکن ہوسکتا، قانون کے مطابق ایک ہی دن بیان اور جرح کی جاتی ہے، تو جھٹ سے مومنہ ایڈووکیٹ بولی پھر سماعت 25 اکتوبر تک ملتوی کر دی جائے، نیب پراسیکوٹر نے اگلا پتہ شو کیا،کہا ملزم کمرہ عدالت میں موجود ہے، روسٹرم بلائیں اور پوچھیں وکیل کب آرہے ورنہ جیل میں ڈالیں وکیل خود ہی آجائے گا، اسحاق ڈار کو پہلی بار عدالت نے روسڑم پر بلایا اور پوچھا آپ کے وکیل کیوں پیش نہ ہوئے، انہوں نے بتایا مجھے بھی نہیں معلوم مگر آج صبح بتایا گیا کہ انہیں اچانک بیرون ملک جانا پڑا، عدالت سے استدعا ہے ان کے آنے تک سماعت ملتوی کردی جائے، اور 25 اکتوبر تک کا وقت دیا جائے، جس کے بعد عدالت نے انہیں بیٹھنے کی ہدایت کی، کمرہ عدالت میں مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی پیشی سے متعلق نیب پراسیکوٹر بول پڑے، بولے ایک ماہ سے زائد وقت گزر چکا، فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی، ملزمان کو سلاخوں کے پیچھے پھینکیں، وکیل نہیں آتا تو سرکاری وکیل دیں اور فرد جرم عائد کردیں، جس پر خواجہ حارث کے معاون وکلاء نے فوری اعتراض کیا، کہا قانون بھی بتا دیجیے، جج کی مداخلت پر دونوں کے درمیاں تلخی ہوتے ہوتے رہ گئی، مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خواجہ حارث کی اچانک بیرون ملک جانے کی کیا وجہ ہوئی، اسحاق ڈار پر تو فرد جرم بھی عائد ہو چکی اور ٹرائل کا باضابطہ آغاز بھی ہو چکا، پھر التواء کا کیا فائدہ ہوا، وفاقی وزیرخزانہ کو فائدہ ہوا یا نہیں ہوا البتہ کسی اور کو فائدہ پہنچانے کی کوشش ضرور ہو سکتی ہے، کیونکہ عدالت نے مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مقرر کر رکھی ہے، انیس اکتوبر یعنی کل ان پر فرد جرم عائد کی جانی ہے، اور ان کے وکیل بھی خواجہ حارث ہی ہیں، مگر وہ تو بیرون ملک جا چکے، باقی سمجھ دار کے لیے اشارہ ہی کافی ہے!!

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے