پاکستان

ایمانداری کا جائزہ لینا ہے

اکتوبر 19, 2017 3 min

ایمانداری کا جائزہ لینا ہے

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ نے وکیل جہانگیر ترین کی جانب سے سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کی شقوں کو چیلنج کرنے پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا، چیف جسٹس کہتے ہیں آبرزرویشنز فیصلہ نہیں،ایشو کو سمجھنے کے لیے ہو تی ہے، لوگ میسج کرتے ہیں موجودہ حالات پر ایکشن لیں،ملکی مفاد اور ادارے کی ساکھ کو بھی دیکھنا ہے،جذباتی نہیں ،پارلیمنٹرین کی تذلیل نہیں کرنی،تنقید کرنے والے دیکھے عدلیہ ان کا بھی ادارہ ہے
چیف جسٹس نے سماعت کے آغاز میں کہا گزشتہ روز ایسی آبرزرویشنز نہیں دی جو میڈیا پر ہائی لائیٹ ہوئی، آبرزرویشنز فیصلہ نہیں، ایشو کو سمجھنے کے لیے ہو تی ہے، وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ جہانگیر ترین ایس ای سی پی تنازعہ میں پڑنا نہیں چاہتے تھے،اس لیے ازالہ کی رقم ادا کی ،سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کے سیکشن پنرہ اے اور بی آٹین سے متصادم ہیں،چیف جسٹس ثاقب نثار نے قانون کے سیکشن چیلنج کرنے پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کریں گے،الزام ہیں جہانگیر ترین نے ملازمین کے ذریعے حصص خریدے،ملازمین جہانگیر ترین کے بے نامی دار تھے،آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ایمانداری کی نوعیت کا جائزہ لینا ہے، فریقین کے وکلاء معاونت کریں، وکیل سکندر بشیر نے کہا آرٹیکل باسٹھ کا اطلاق صرف کرپشن پر نہیں ہو تا ،جعلی اسناد پر بھی اراکین آرٹیکل 62 کے تحت نا اہ ہوئے،چیف جٹس نے کہا آرٹیکل باسٹھ کے معیار اور سکوپ کو سمجھنا چاہتے ہیں اس لیے اس مقدمہ پر اتنا وقت صرف کیا ہے،عداتی کاروائی ٹرائل سے بڑھ کر ہیںروز نئی چیزیں سامنے آتی ہیں،وکیل سکندر بشیر نے کہا عدالت کے آرٹیکل 62 کے تحت ایمنداری سے متعلق فیصلے پڑھے ہیں،کسی مقدمہ میں ڈکشنری معنی کو بھی دیکھا گیا ،کسی مقدمہ عدالت نے اتنی باریک بینی سے جائزہ نہیں لیا جتنی گہرائی کے ساتھ اس مقدمہ کا جائزہ لے رہی ہے،چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت میں بیھٹے کچھ دوست واٹس اپ پر چیزیں بھیج دیتے ہیں،جو ان کے موقف کو سپورٹ کرتی ہیں،جج اور وکیل کی دلیل کو جس انداز سے دیکھتے ہیں تیسرا فرد ویسے نہیں سمجھ سکتا ،بعض لوگ میسج کرتے ہیں موجودہ حالات پر ایکشن لیں،ملکی مفاد اور ادارے کی ساکھ کو بھی دیکھنا ہے ،جذباتی نہیں ،پارلیمنٹرین کی تذلیل نہیں کرنی،تنقید کرنے والے دیکھے عدلیہ ان کا بھی ادارہ ہے ،فیصلہ خلاف جائے تو قبول کرنا چاہیے،فیصلہ پر جائز تنقید ہو سکتی ہے ،عدلیہ کو تنقید کا نشانی بنانے والے ہوش کے ناخن لیں،معاشرے یں بہت سے معاملات کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے ۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ میں نے ملک کامفاد دیکھناہے جذبات پر فیصلے نہیں کرنے، پارلیمنٹ کے لوگ بھی باعزت ہیں، ہروقت عدلیہ کو نشانہ بنانے والے ہوش کے ناخن لیں۔ جہانگیر ترین کی نااہلی کیلئے دائر درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہاکہ معاشرے میں بہت سے معاملات بہتر کرنے کی ضرورت ہے، ججوں اور عدلیہ کااحترام ضروری ہے، میڈیا احتیاط سے کام لے، جج اور وکیل کی دلیل کو عام آدمی نہیں سمجھ سکتا۔
جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر نے کہاکہ سیکورٹی ایکسچینج کمیشن قانون کی خلاف ورزی نہیں کی گئی، جو قانون ہے وہی آئین سے متصادم ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اگر قانون کی شقیں آئین سے متصادم ثابت نہیں ہوتا توآپ کا موقف کیا ہوگا؟۔ میراموقف ہوگاکہ جہانگیر ترین کے کاغذات نامزدگی کوکسی نے چیلنج نہیں کیاتھا۔ ترین کے خلاف کسی عدالتی فورم سے بھی فیصلہ نہیں آیا، انہوں نے معاملے کو ختم کرنے کیلئے سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کو تمام رقم بطور ازالہ واپس کردی، اسی سے ان کی ایمانداری کو جانچا جاسکتاہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ الزام ہے کہ ترین نے اپنے ملازمین کے ناموں پر بے نامی شیئرز خریدے کیونکہ ملازمین کے پاس اتنی رقم نہیں تھی، عدالت نے ایمانداری کا جائزہ لینا ہے، دیکھنا ہوگا کہ ارکان پارلیمان کے لیے ایمانداری کا پیمانہ کیا ہوگا۔ کرپشن بے ایمانی کی ایک صورت ہے۔ آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے ایک ایک لفظ کا جائزہ لینا ہوگا، اس پر وکلاء معاونت کریں۔ جہانگیرترین کے وکیل نے سیکورٹی کمیشن کے قانون کی شق کو خلاف آئین قراردینے پر دلائل دیے تو عدالت نے معاملے پر معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔ مقدمے کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے