پاکستان

ترین کا آف شور گھر قانونی

اکتوبر 25, 2017 2 min

ترین کا آف شور گھر قانونی

Reading Time: 2 minutes

جہانگیر ترین کی نااہلی کیلئے دائر درخواست پر سپریم کورٹ میں وکیل نے جوابی دلائل مکمل کرلیے، ترین کے وکیل کاکہناہے کہ 36 لاکھ پاﺅنڈ جائیداد خریداری کیلئے قانونی طریقے سے لندن منتقل کیے، یہ ترین کا اثاثہ نہیں اس لیے کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کیے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ درخواست گزار اس مقدمے کو پانامہ کیس کے مماثل قرار دیتا ہے، لیز زمین کا مکمل ریکارڈ بھی فراہم نہیں کیاگیا۔
عدالت عظمی کے تین رکنی بنچ کے سامنے دلائل میں جہانگیر ترین کے وکیل نے کہاکہ لندن جائیداد کی خریداری کیلئے رقم قانونی طریقے سے منتقل کی گئی، ٹرسٹ بناکر آف شور کمپنی کے ذریعے بچوں کیلئے گھر خریدا گیا۔ یہ جہانگیر ترین کا اثاثہ نہیں اس لیے کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا گیا۔ جسٹس فیصل عرب نے سوال کیاکہ اگر یہ ٹرسٹ ختم کیا جاتاہے توپھر گھر کی فروخت کی رقم کس کو ملے گی؟۔ ترین کے وکیل نے جواب دیاکہ اس صورت میں حصہ ملے گا اور اس کو جہانگیر ترین کا اثاثہ قراردیاجاسکے گا۔ وکیل نے کہاکہ معاملے میں کوئی بددیانتی نہیں، قانونی طریقے سے روپے کو غیرملکی کرنسی میں تبدیل کرکے باہر منتقل کیاگیا۔ کل چھتیس لاکھ اسی ہزار پاﺅنڈ کی رقم تھی جو دوہزار گیارہ سے دوہزار چودہ کے دوران باہر بھیجی گئی، ترین نے لندن میں گیارہ لاکھ پاﺅنڈ کا قرض بھی لیاتھا۔ اگر اتنی بڑی رقم غیرملکی کرنسی میں تبدیل کرنے کا مجاز نہیں تھا تو یہ ایجنٹ کی ذمہ داری ہے جس نے ایسا کیا، ترین نے سٹیٹ بنک کے منظور کردہ ایجنٹ سے کرنسی تبدیل کرائی۔ جسٹس عمرعطا نے کہاکہ جو چیز اثاثہ بن سکتی ہو، سپریم کورٹ کے فیصلے ہیں کہ اس کو بھی ظاہر کیا جانا ضروری ہے۔ ترین کے وکیل نے کہاکہ حسین نواز اور ہماری ٹرسٹ ڈیڈ مختلف ہے، والدین اپنے بچوں کیلئے ایسا بندوبست کرتے رہتے ہیں اس میں کوئی بدنیتی نہیں، لندن کے قانون کے تحت ٹرسٹ اور آف شور کمپنی کا ڈھانچہ تشکیل دیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ درخواست گزار کے وکیل کہتے ہیں کہ یہ کیس بھی پانامہ مقدمے سے مماثلت رکھتا ہے کیونکہ اس میں بھی اثاثہ کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر نااہلی ہوئی ہے۔بتایا جائے ترین کے مقدمے میں کیا مختلف ہے؟۔ وکیل نے جواب دیاکہ اثاثے ظاہر نہ کرنے کے حقائق تسلیم شدہ نہیں ہیں، پانامہ مقدمے میں درخواست گزاروںکا کیس مضبوط تھا یہاں میرا مقدمے مضبوط ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جہانگیرترین کی اربوں روپے کی آمدنی کا ذریعہ لیز زمین ہے مگر اس کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔ ترین کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سماعت سات نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے