کالم

تعلیم، اسناد اور ٹیسٹ

اکتوبر 26, 2017 2 min

تعلیم، اسناد اور ٹیسٹ

Reading Time: 2 minutes

نظام تعلیم کی حالت پاکستان میں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، ڈگریاں جس طرح بانٹی جا رہی ہیں اس کے بعد حاصل کرنے والوں کو کسی بھی اعلی تعلیمی ادارے میں جانے سے پہلے ایک اور ٹیسٹ دینا پڑتا ہے _

اب سندھ میں میڈیکل داخلوں کے لئے لیا جانے والے انٹری ٹیسٹ ایک دن قبل ہی آوٹ ہوئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ دستیاب دستاویزات کے مطابق نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے زیر اہتمام 22 اکتوبر کو سندھ کی میڈیکل یونیورسٹیوں اور میڈیکل کالجز میں داخلوں کے لئے ایم بی بی ای اور بی ڈی ایس پروگرامز کے لئے انٹری ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا جو کہ ایک دن قبل 21 اکتوبر بروز ہفتہ کو ہی منظر عام پر آگیا ۔ باوثوق زرائع نے بتایا ہے کہ این ٹی ایس انتظامیہ کی ملی بھگت سے کچھ طلبہ میں ایک دن قبل ہی ٹیسٹ بانٹ دیا گیا ہے جسکے باعث سینکڑوں قابل اور اہل طلبہ جنہوں نے ٹیسٹ کے لئے تیاری کر رکھی تھی انکا مستقبل داوء پر لگ گیا ہے۔این ٹی ایس کے ذریعے سندھ کی میڈیکل یونیورسٹیوں اور کالجز میں داخلوں کے لیے ٹیسٹ کی تاریخ 22 اکتوبر مقرر کی گئی تھی اس حوالے سے سندھ حکومت کی جانب سے اشتہار بھی جاری کیا گیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ ڈاو یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کراچی ، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کراچی، لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل ہیلتھ اینڈ سائنسز برائے خواتین شہید بینظیر آباد، شہید بینظیر بھٹو میڈیکل کالج لیاری، شہید بینظیر بھتو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ میں جن طلبہ نے داخلا لینا ہے وہ این ٹی ایس ٹیسٹ دیں، اشتہار میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ سندھ کے میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیوں میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کی کم سیٹیں ہونے کے باعث لئے جانے والے امتحان کو طلبہ کے مزید مشکل بنایا گیا ہے لہذا وہ طلبہ امتحان دیں جنکی تیاری اچھی ہو ۔ دوسری طرف این ٹی ایس انتظامیہ کی نااہلی اور ملی بھگت کے باعث انٹری ٹیسٹ ایک دن پہلے آوٹ کر دیا گیا، پیپر آؤٹ ہونے کے باعث میڈیکل کے خواہشمند سینکڑوں اہل طلباء کا مسقتبل داؤ پر لگ گیا ہے۔ اس حوالے سے این ٹی ایس کے سی ای ای ڈاکٹر شیر زادہ خان نے اس نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ این ٹی ایس کے خلاف پراپیگنڈا ہے، این ڈی ایس کا نظام اتنا سخت ہے کہ پیپر آوٹ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، انکا کہنا تھا کہ اس حوالے سے سائیبر کرائم اور ایف آئی اے کو درخواست دی ہے کہ اس معاملے کی مکمل چھان بین کرے۔

معلوم نہیں یہ سلسلہ کب رکے گا اور دنیا پاکستان میں دی جانے والی اعلی تعلیمی اسناد کو کب بغیر کسی شک و شبہ کے مانے گی _

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے