پاکستان

اختیارات راولپنڈی منتقل

نومبر 2, 2017 2 min

اختیارات راولپنڈی منتقل

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ عدلیہ، انتظامیہ اور پارلیمان کے اختیارات میں عدم توازن پر تمام ممالک میں بحث ہوتی ہے، فرحت اللہ بابر نے کہا کہ معاملہ اختیارات میں عدم توازن سے زیادہ گھمبیر  ہے، فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ پارلیمان، عدلیہ اور سویلین کے اختیارات اسلام آباد سے راولپنڈی منتقل ہو رہے ہیں، اختیارات کسی حد تک اسلام آباد سے راولپنڈی منتقل ہو بھی گئے ہیں، فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اختیارات منتقل کیوں ہو رہے ہیں؟ عدلیہ نے بھی پی سی او سے خود کو الگ کیا، فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پارلیمان،  عدلیہ اور سیاسی جماعتوں نے خود کو درست کیا، فرحت اللہ بابر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اس بات کو چیلنج نہیں کیا گیا کہ ڈان لیکس نیشنل سکیورٹی کو خطرہ نہیں تھی، فرحت اللہ بابر نے کہا کہ جن لوگوں کے پاس اختیارات جا رہے ہیں وہ ادارے خود کو احتساب سے بالاتر سمجھتے ہیں، خود کو اختیارات سے بالاتر سمجھجنے والوں کے پاس اختیارات کا منتقل ہونا انتہائی خطرناک ہے، فرحت اللہ بابر نے سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میرے دل میں درد سوا اٹھتا ہے، آج ٹائم بھی سوا چاہیئے، فرحت اللہ بابر نے چیئرمین سینیٹ کو ہاتھ جوڑ کر مزید وقت دینے کی درخواست کی، کہا کہ اس معاملے پر مزید بات کرنا چاہتا ہوں آج وقت دے دیں، دو دنوں میں حالات مزید گھمبیر ہوئے ہیں، فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پارلیمان کے پاس ایک موقع آیا کہ سب کو احتساب میں لانا چاہئے لیکن ججوں اور جرنیلوں کو احتساب کے دائرے میں نہ لانے کا باضابطہ فیصلہ کرلیا گیا، فرحت اللہ بابر نے کہا کہ دکھ ہوا کہ میری پارٹی بھی سب کو احتساب کے دائرے میں لانے سے پیچھے ہٹ گئی _ سینٹ چیئرمین رضا ربانی نے کہا کہ اب نئے سرے سے قانون سازی تو نہیں ہو سکتی، نیب کے قانون میں ہی ترمیم کردیں، رضا ربانی نے کہا کہ جس دن دیگر ادارے احتساب کے دائرے سے باہر جا رہے تھے اس دن ارکان سینیٹ خود کو احتساب کے دائرے میں لے آئے _

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے