پاکستان

بد دیانتی کیا ہے؟

نومبر 7, 2017 2 min

بد دیانتی کیا ہے؟

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ میں جہانگیر ترین نااہلی کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا کسی بھی قانون کی کوئی خلاف ورزی کسی بھی شخص کو بددیانت بنادیتی ہے؟۔ چیف جسٹس نے کہاکہ مختلف قوانین کی خلاف ورزی کے نتائج مختلف ہوتے ہیں۔ حنیف عباسی کے وکیل نے جوابی دلائل میں کہاہے کہ جہانگیرترین نے شیئرز خریداری کیلئے اپنی ڈائریکٹر کی حیثیت کو استعمال کیا اور بددیانتی کے مرتکب ہوئے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بنچ کے سامنے حنیف عباسی کے وکیل عاضد نفیس نے کہاکہ ایس ای سی پی کے قوانین کی خلاف ورزی کرکے جہانگیر ترین نے انسائیڈ ٹریڈنگ کی اور غیر قانونی منافع کمایا، مالی اور خانساماں کے نام پر شیئرز خریدنا اور خفیہ معلومات سے فائدہ حاصل کرنا ہی ترین کو بددیانت ثابت کرنے کیلئے کافی ہے۔ بطور کمپنی ڈائریکٹر معلومات جہانگیر ترین کے پاس امانت تھیں جس میں انہوں نے خیانت کی۔وکیل نے کہاکہ عوامی نمائندگی تو درکنار اس طرح کی خیانت کرنے والا تو کسی کمپنی کا ڈائریکٹر بننے کا بھی اہل نہیں رہتا۔ چیف جسٹس نے سوال کیاکہ کیاکسی بھی قانون کی خلاف ورزی کسی بھی شخص کو بددیانت بنا دیتی ہے؟۔ وکیل نے کہا کہ جہانگیرترین نے سترہ ملین روپے ایس ای سی پی کو واپس کیے جو انہوں نے غیرقانونی طریقے سے کمائے تھے۔ ترین نے پہلے جرم قبول کیا تب جرمانہ ادا کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مختلف قوانین کی خلاف ورزی کے مختلف نتائج ہوتے ہیں۔اگر ترین نے معلومات سے فائدہ اٹھایا تو اس میں بددیانتی کیا ہے؟۔ جسٹس عمرعطا نے سوال کیاکہ جہانگیرترین نے جرمانہ کب بھرا؟۔ وکیل نے جواب دیا کہ بارہ جنوری دو ہزار آٹھ کو ترین نے سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کو جرمانہ ادا کیا۔ جسٹس عمر عطا نے پوچھا کہ بتائیں اس میں جرم کیا ہے؟۔ وکیل نے جواب دیاکہ انسائیڈ ٹریڈنگ جرم ہے، اب ترین جرمانہ اداکرنے کے بعد اس قانون پر اعتراض کیسے کرسکتے ہیں؟۔ وکیل نے کہاکہ جہانگیرترین نے زرعی آمدن کے حوالے سے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو مختلف اعدادوشمار دیے اور غلط بیانی کے مرتکب ہوئے۔ وہ ایف بی آر اور الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے اپنے ہی جواب سے پکڑے گئے ہیں۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت کل تک ملتوی کردی ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے