کالم

عدالت میں گنجائش نہیں

نومبر 22, 2017 2 min

عدالت میں گنجائش نہیں

Reading Time: 2 minutes

عدالتی احکامات کی حکم عدولی بھی اور انصاف کے معیار مختلف ہونے کا گلہ بھی.. نواز شریف صاحب ایسے نہیں چلے گا… 15 سے زائد کارکنان کمرہ عدالت میں کیوں لائے؟؟جج صاحب بھی صابر اور شاکر ہیں

احتساب عدالت میں شریف خاندان اور اسحاق ڈار کی ریفرنسز کی سماعتیں چل رہی ہیں،، فاضل جج محمد بشیر کمرہ عدالت کی گنجائش اور تنگی کے باعث عدالت میں آنے والے افراد کی تعداد کا تعین کر چکے ہیں،، فاضل جج نے نہ صرف میڈیا نمایندگان بلکہ نواز شریف اور نیب حکام کو پراسکیوشن ٹیم کے ہمراہ 15، 15 افراد لانے کا حکم دے چکے ہیں،، اسی حکم کی بناء پر میڈیا نمایندگان کی ہر سماعت سے ایک روز پہلے ہی فہرست تیار کر لی جاتی ہے جبکہ قومی احتساب بیورو کے پراسکیوشن ٹیم گواہان سمیت 15 اور کبھی کبھار تو تعداد میں 15 سے بھی کم ہوتے ہیں لیکن یقین جانیں ایک دو نہیں بلکہ نواز شریف اینڈ پارٹی 20 سے زائد لوگوں کے ساتھ عدالت میں آتے ہیں،، پیشی تو نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ہوتی ہے لیکن تین مطلوب افراد کے اور وکلاء کے علاوہ کم سے کم 20 لوگ انکا ساتھ دینے اور مشکل وقت گزر جانے کا دلاسہ دینے آتے ہیں،،کورٹ روم کورٹ کم جبکہ کوئی پارٹی پلیس زیادہ لگتا ہے،، 4 خواتین ایم این ایز مائزہ حمید کی قیادت میں جج صاحب کے عین سامنے لگے دوسرے بینچ کے ساتھ دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر خوش گپیاں کر رہی تھیں تو طارق فاطمی صاحب اپنے ہم عمر پارٹی افراد کیساتھ کچھ بات چیت کر رہے تھے، دانیال عزیز، طلال چوہدری اور جاوید لطیف آخری اور تیسرے بنچ پر دوران گپ شپ کچھ کھا پی بھی رہے تھے،، اب پرویز رشید اور آصف کرمانی احتساب عدالت کے دروازے کھول بالکل ساتھ کھڑے کچھ بحث میں ہیں تو وزیر مملکت مریم کے اور طارق فضل بھیا احتساب عدالت کے بالکل سامنے دونوں اطراف میں لگی نشستوں کے مابین کھڑے چند امور پر گفت و شنید میں مصروف تھے،، مصدق ملک اور محسن رانجھا کچھ دیر کیلئے عدالتی کارروائی سننے کیلئے ڈایس پر موجود پراسکیوشن ٹیم کے پیچھے چند لمحوں کیلئے موجود رہے،، تمام چھوٹی چھوٹی ٹولیوں کی سرگوشی مکھیوں کی بھن بھن کی طرح مجموعی طور پر کافی شور والا ماحول بنا رہی تھیں، میں نے اپنے قلیل صحافتی پیشے میں کافی کیسز کور کئے ہیں خصوصاً سپریم کورٹ میں پانامہ کیس بھی.. لیکن جج محمد بشیر صاحب جیسا شاید ہی کوئی اور صابر جج ہو،، فاضل جج عدالت میں ہونے والے شور سے بھی متاثر نہیں ہوتے،، بلکہ سماعت ایسے جاری رہتی ہے جیسے کمرہ عدالت میں بس جج صاحب اور وکلاء ہی ہوں،، لیکن ہمیشہ کی طرح عدلیہ پر تنقید کرنے والوں، انصاف کے دہرے معیار کا گلہ کرنے والوں کی طرح آج میرا بھی ایک گلہ ہے،، گنتی میں کل ملا کر 21 اراکین کا کمرہ عدالت میں آنا احتساب عدالت کے فاضل جج کی حکم عدولی ہے،،جب میڈیا نمایندگان اور نیب والے تعداد میں 15، 15 ہیں تو پھر حکمران جماعت والے 21 کیوں؟ کیا انصاف کا تقاضا یہاں پورا نہیں ہوگا،، چلیں آج ہم بھی کہہ ہی دیتے ہیں کہ ہمارے ساتھ اور حکمران جماعت کے ساتھ ہونے والا انصاف الگ الگ ہے،، اگر ہم 15 جائیں گے تو پھر حکمران جماعت والے بھی 15 ہی ہوں،، کیونکہ قانون سب کیلئے یکساں ہے،، اور میرے خیال میں قانون کا مساوی اطلاق کرانا اور دوہرا معیار  ختم کرنا ہے تو گلہ کرنے والوں کو پہلے خود قانون پر عمل پیرا ہوگا _

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے