پاکستان

آرمی چیف کا کیا کام؟ عدالت

نومبر 27, 2017 4 min

آرمی چیف کا کیا کام؟ عدالت

Reading Time: 4 minutes

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دھرنے میں فوج اور آرمی چیف کے کردار پر سوال اٹھائے ہیں، مولویوں کے ساتھ معاہدے پر عدالت نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے پوچھا ہے کہ فوج کا میجر جنرل کس قانون کے تحت ثالثی کر سکتا ہے؟ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آئین پاکستان کے تحت کسی آرمی افسر کا ثالث بننا کیسا ہے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ کیا قمر جاوید باجوہ آئین سے باہر ہیں، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ وہ ثالث کیسے بن سکتے ہیں، یہ تو لگ رہا ہے کہ ان کے کہنے پر ہوا، ریاست کے ساتھ کب تک ایسے چلتا رہے گا، فوجی کیوں خواہ مخواہ ہیرو بنے پھرتے ہیں، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آرمی اپنے آئین کردار میں رہے۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ میرے قتل پر انعام مقرر کیا گیا۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ آج کی باتوں کے بعد میری جان کو بھی خطرہ ہے، الحمد للہ! میں عاشق رسول صل صلی اللہ علیہ وسلم ہوں، عدلیہ کے خلاف باتیں کی گئیں، کیا دھرنے والوں نے معافی مانگی، یہ کیسا معاہدہ ہے، میرے بارے میں باتیں کی گئیں، میں نے آئین کے مطابق حکم جاری کیا اور اس پر قائم ہوں، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ جس شخص کا کورٹ مارشل ہونا چاہیئے تھا اس کو ثالث کیوں بنایا گیا، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ فوجی افسر کی جو ویڈیو وائرل ہے اس کی تحقیقات کروائی جائیں,جسٹس شوکت صدیقی نے احسن اقبال کو کہا کہ آپ نے اسلام انتظامیہ کو ذلیل کروا دیا، پولیس کو آپ نے بے رحمی کے ساتھ ذلیل کرایا، احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے تو نہیں ذلیل کرایا، جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ یہ تاثر کہ ہر مرض کی دوا فوج ہے، ایک بھی ملزم کو پکڑنا ہو گا تو فوج کرے گی، آپ اس تاثر کو تقویت دے رہے ہیں، فیض آباد آپریشن کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے عدالت نے ہدایت کی ہے کہ بتایا جائے آپریشن کیوں ناکام ہوا _  جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے پوچھا کہ دھرنا حمزہ کیمپ کی جگہ ہوا، اگر جی ایچ کیو کے سامنے ہوتا تو کیا دھرنہ ہوتا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ تومظاہرین بتائیں گے۔ جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ نہیں آپ بتائیں جس پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے _ چیف کمشنر نے بتایا کہ معاہدہ طے پا گیا ہے، ہائیکورٹ کے حکم پر عمل ہوجائے گا، جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ عدالت نے معاہدے کا نہیں فیض آباد خالی کرانے کا حکم دیا، آپ معاہدہ پڑھ کر سنائیں اس میں کیا لکھا ہے، عدالت میں معاہدے کا متن پڑھا گیا جس کے مطابق راجہ ظفرالحق کمیٹی رپورٹ 30 دن میں منظر عام پر لائی جائے گی، احسن اقبال نے کہا کہ  پریس کانفرنس ہونے والی دھرنا اور ملک بھر میں مظاہرے ختم ہوجائیں گے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ اس بات کی کیا گارنٹی ہے؟ احسن اقبال نے جواب دیا کہ انہوں نے لکھ کر دیا ہے، امید ہے کہ عمل کریں گے ۔جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ آپ کی امید کے 9 ماہ پورے ہی نہیں ہو رہے ۔ معاہدے میں جنرل قمر باجوہ کا شکریہ ادا کیا گیا، یہ تیسری کوشش ہے جو دارالحکومت میں ایجنسیوں کی طرف سے کرائی گئی،قوم کے ساتھ یہ تماشا کب تک چلتا رہے گا؟ اپنے ملک کے ادارے اپنی ریاست کے خلاف کام کر رہے ہیں، آپریشن ردالفساد کدھر گیا،یہاں کسی کو فساد نظر نہیں آیا؟دھرنے والوں نے ججز کو گالیاں دیں، معافی کی شق معاہدے میں کیوں نہیں؟ دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمات ختم کرکے معافی کیسے دی جائے گی؟ پڑھائی کے دوران ناموس رسالت کے لیے نعرے لگانے پر جیل جا چکا ہوں، راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ کہاں ہے؟ آپ بھی راجہ ظفر الحق کمیٹی میں شامل تھے، رپورٹ بنی ہے مگر اس پر ابھی تک آپ کے دستخط نہیں ہوئے، رپورٹ پر مشاہد اللہ اور بیرسٹر ظفراللہ کے دستخط ہیں، ہم بیرسٹر ظفراللہ کی ڈیوٹی لگا کر رپورٹ منگوا لیں گے،احسن اقبال نے کہا کہ میری والدہ نے تحفظ ختم نبوت قانون کے لیے کردار ادا کیا، جسٹس صدیقی نے کہا کہ آپ نہ صرف عظیم ماں کے بیٹے بلکہ عظیم نانا کے نواسے بھی ہیں، یہ کسی خادم یا کسی تنظیم کا ایشو نہیں پوری امت کا مسئلہ ہے، قانون شکنی کرنے والوں اور انتظامیہ کے درمیان فوج کیسے ثالث بن سکتی ہے؟ بتا رہے ہیں کہ جوہری طاقت والے ملک کی سیکیورٹی کا یہ حال ہے؟ آرمی چیف کی آزادانہ کیا حیثیت ہوتی ہے ؟  آپ نے کوئی کام نہیں کیا، دھرنے والوں کے سامنے سرنڈر کیا ہے، یہ خود اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے پیچھے یہ لوگ ہیں، ایگزیکٹو کا حکم ماننے کے بجائے وہ ثالث کیسے بن سکتے ہیں؟ جن فوجیوں کوسیاست کاشوق ہےوہ ریٹائرمنٹ لےکرسیاست میں آئیں،

عدالت میں آئی ایس آئی کے افسر نے کہا کہ سوشل میڈیا پر آنے والی رپورٹس غیر تصدیق شدہ ہیں،عدالت کو سوشل میڈیا رپورٹس پر رائے نہیں دینی چاہیے، آئی ایس آئی افسر نے بتایا کہ پرامن راستے سے معاملہ حل کرنے کا حکم ملا تھا ، دنیا میں مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے دو طریقے ہیں، پرامن مذاکرات یا تشدد سے مظاہرے ختم کرائے جاتے ہیں، جج نے کہا کہ آپ نے وارننگ دینی تھی اور ایکشن لینا تھا، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ہم فوج کے ساتھ شانہ بشانہ لڑنے کو تیار ہیں، 65ء کی جنگ میں خود فوج کے لیے جھولی پھیلا کر چندہ اکٹھا کیا، فوج ہمارا فخر ہے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ فوج میں ہمارے باپ بیٹے اور بھائی شامل ہیں، مگر فوج کو اپنا کردار آئینی حدود میں ادا کرنا چاییے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آج ہی حکومت اور مظاہرین کے تحریری معاہدے کی کاپی دے، جمعرات تک رپورٹ دیں کہ فوج دھرنے معاملے پر ثالث کیسے بنی ؟ ختم نبوت ترمیم کیس میں حکومت نے اب تک جواب کیوں جمع نہیں کرایا، حکومت جمعرات تک ختم نبوت ترمیم کیس کا جواب جمع کروائے، ردالفساد کیا ہوا؟ کیا یہ فساد نظر نہیں آتا؟

One Comment
  1. Saleem
    I think judge is trying to be like some kind of a film hero here. He shouldn't deliver loaded sentences like Reza rabbani does. Army is in there because people of this country don't trust politicians & this deficit is then filled by the institution that does have credibility. It's not ideal but can only be fixed the way Ardogan did by proving to be more pro-people than anyone else including Army.

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے