پاکستان

عمران خان پھر پیش ہوں

دسمبر 11, 2017 2 min

عمران خان پھر پیش ہوں

Reading Time: 2 minutes

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی چاروں مقدمات میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت لگائی گئی دفعات کو ختم کرنے سے متعلق درخواست مسترد کرتے ہوئے ملزم عمران خان کی عبوری ضمانت میں آٹھ روز کی توسیع کر دی ہے ۔ عدالت نے عمران خان کو 19 دسمبر کو دوبارہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے ۔ وکیل بابر اعوان نے درخواستوں کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل نے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج کیا تھا اور اس معاملے کو دہشت گردی کا رنگ دینا مناسب نہیں ۔ اُنھوں نے کہا کہ ان مقدمات میں جن گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے ہیں ان میں سے کسی ایک نے بھی عمران خان کا نام نہیں لیا کہ وہ ان مقدمات میں ملوث رہے ہیں۔ سرکاری وکیل محمد شفقات نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے کا مقصد منتخب حکومت کو گرانا تھا۔ دھرنے کے دوران ملزم عمران خان نہ صرف اپنے کارکنوں کو سرکاری عمارتوں پر حملہ کرنے کیلئے اکساتے رہے بلکہ سرکاری افسران کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیتے تھے ۔ عمران خان تین سال تک اس مقدمے میں عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے اور آج وہ اس عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر رہے ہیں۔ دھرنے کے دوران ملزم عمران خان اور ان کی جماعت کے ایک رہنما عارف علوی کی ٹیلی فونک گفتگو بھی سامنے آئی ہے جس میں وہ اپنے کارکنوں کا پی ٹی وی کی عمارت میں داخل ہونے کے بارے میں بتا رہے تھے۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کے وکیل بابر اعوان کو حکم دیا ہے کہ وہ اگلی سماعت پر اپنے موکل کی عبوری ضمانت میں توسیع کے بارے میں دلائل دیں ۔ عدالت دلائل سے متفق نہ ہونے پر عمران خان کی عبوری ضمانت مسترد کر کے گرفتاری کا حکم دے سکتی ہے۔

عمران خان کے خلاف 2014 میں پارلیمینٹ ہاوس کے باہر دیے گئے دھرنے میں چار مقدمات انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیے گئے ہیں ان میں پارلیمنٹ ہاوس اور سرکاری ٹیلی ویژن کی عمارت پر حملے کے علاوہ اس وقت کے ایس ایس پی اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو کو تشدد کا نشانہ بنانے کے مقدمات بھی شامل ہیں۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے