پاکستان

فیصلے میں غلطی

دسمبر 16, 2017 2 min

فیصلے میں غلطی

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کیلئے حنیف عباسی کی دائر کی گئی درخواستوں پر مختلف فیصلے دے کر ملک میں ایک نئی بحث کو جنم دیاہے۔
جمعہ کے روز دن دو بجے کمرہ عدالت ایک میں صحافیوں کے علاوہ تحریک انصاف کے رہنماﺅں اور کارکنوں کی بڑی تعداد بھی پہنچ چکی تھی۔ عدالت کی جانب سے جمعرات کی شام جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق فیصلہ دو بجے سنایا جانا تھا۔مسلم لیگ ن کے درجنوں کارکن، تین وزراء اور درخواست گزار بھی عدالت میں بے چینی سے ججوں کے آنے کے منتظر تھے۔
جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا تھا کہ چہ مگوئیاں بڑھتی جارہی تھیں۔ اڑھائی بج گئے، تین بج گئے۔ اس دوران ججوں کے اہل خانہ کیلئے کھولی جانے والی گیلری کا دروازہ دھڑام سے کھل کر بند ہونے کی آواز آئی۔ عدالت میں موجود سینکڑوں افراد اس ہلکے دھماکے کی آواز سے ہل کر رہ گئے اور سب کی نگاہیں گیلری کی جانب اٹھیں۔ دو منٹ کے بعد گیلری میں خواتین اور بچوں کی آمد ہوئی، یہ چیف جسٹس ثاقب نثار کی فیملی تھی۔
تین بج کر بیس منٹ پر چیف جسٹس ثاقب نثار کے سیکرٹری کھلے منہ والے خاکی لفافے کو بغل میں دبائے اندر آئے اور ان کے پیچھے تینوں ججوں کی آمد کی آواز لگی کہ ’کورٹ آ گئی‘۔ شور تھم گیا اور سب لوگ احتراما کھڑے ہوگئے۔ چیف جسٹس کے دائیں جسٹس عمرعطا بندیال اوربائیں جسٹس فیصل عرب بیٹھے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے بسم اللہ پڑھی۔ پھر کہاکہ معذرت چاہتا ہوں کہ تاخیر ہوئی اور آپ لوگوں کو انتظارکرنا پڑا، دراصل فیصلے کے اہم حصے میں ایک ٹائپو گرافیکل غلطی کی نشاندہی ہوئی تو ہم نے پہلے اس کو درست کیا اور اس کے بعد مزید کسی غلطی سے بچنے کیلئے اڑھائی سو صفحات دوبارہ پڑھے، سب سے درخواست ہے کہ فیصلے کو تحمل سے سنا جائے، کوئی ردعمل اونچی آواز میں نہ دیا جائے۔
اس کے بعد چیف جسٹس نے سات منٹ میں عمران خان کیس فیصلے کا اہم حصہ پڑھا۔ تحریک انصاف والوں نے سکون کا سانس لیا۔ اس کے بعد جہانگیر ترین کے فیصلے کا پہلا لفظ پڑھتے ہوئے چیف جسٹس سے چار بار غلطی ہوئی اور ان کی زبان لڑکھڑا گئی، پانچویں کوشش میں لفظ ’پری لمناری‘ کو درست تلفظ کے ساتھ پڑھنے میں کامیاب ہوئے تو اپنی آواز اور لہجے کے ارتعاش پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے۔
اے وحید مراد

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے