پاکستان

درخواستیں سماعت کیلئے منظور

جنوری 1, 2018 2 min

درخواستیں سماعت کیلئے منظور

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات کے قانون دو ہزار سترہ کی مختلف شقوں کو کالعدم قرار دینے کیلئے دائر کی گئی درخواستیں سماعت کیلئے منظور کرلی ہیں، عدالت نے وفاق اور مسلم لیگ ن کے سربراہ نوازشریف سمیت تمام مدعا علیہان کو نوٹس جاری کیے ہیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مختلف سیاسی جماعتوںاور شخصیات کی جانب سے دائر کی گئی تیرہ ایک جیسی درخواستوں کی سماعت کی۔چیف جسٹس نے درخواست گزاروں کے وکلاء سے کہاکہ پہلے قابل سماعت ہونے پر دلائل سے مطمئن کریں اور بتائیں کہ یہ کیسے عوامی مفاد کے تحت بنیادی حقوق سے متعلق ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ پارلیمان سپریم ہے، اعلی عدالت کو صرف کسی قانون یاآئینی شق پر جوڈیشل نظرثانی کا اختیارہے اور ہم نے جہانگیرترین کیس فیصلے میں بھی یہی لکھاہے، قوانین بنانے میں پارلیمنٹ سپریم ہے، ہم اس سے اوپر نہیں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے پوچھا کہ الیکشن قانون کی شق دو سو تین میں ایساکیا ہے جو آئین سے متصادم ہے اور اسے کالعدم قرار دیا جائے؟۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حقائق دیکھنے کا مرحلہ بعد میں آئے گا، پہلے قابل سماعت ہونے پر دلائل دیے جائیں۔ شیخ رشید کے وکیل فروغ نسیم نے کہاکہ پانامہ فیصلے میں جسٹس اعجازالاحسن کی آبزرویشن اس حوالے سے اہم ہے، انہوں نے لکھا ہے کہ یہ عوام کا بنیادی حق ہے کہ ان پر ایسے لوگ حکمرانی کریں جو کرپشن سے پاک اور صاف ستھرے ہوں۔ اس لیے میرا یہ بنیادی حق ہے کہ میری حکومت بنانے والے افراد کرپشن میں ملوث نہ ہوں اور ان کے خلاف کوئی عدالتی فیصلہ موجود نہ ہو۔ جسٹس اعجازالاحسن نے پوچھا کہ موجودہ سیاسی نظام میں پارٹی سربراہ کس حد تک قانون سازی پر اثرنداز ہو سکتا ہے؟۔ وکیل فروغ نسیم نے کہاکہ پارٹی سربراہ کے پاس بہت زیادہ اختیارات ہیں، ارکان پارلیمان بہت سے امور میں پارٹی سربراہ کی بات ماننے کے پابند ہیں بصورت دیگر ان کے خلاف کارروئی کی جا سکتی ہے۔ عدالت نے وکلاء کے ابتدائی دلائل سننے بعد درخواستوں کو سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے وفاق، نوازشریف اور دیگر فریقوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 23جنوری تک ملتوی کردی۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے