پاکستان

دہشت گردی پر ادارے جواب دیں

جنوری 8, 2018 2 min

دہشت گردی پر ادارے جواب دیں

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے کوئٹہ میں وکیلوں پر کیے گئے حملے میں قتل عام پر لیے ازخود نوٹس کو نمٹا دیا ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ تفصیلی حکم نامہ چیمبر میں لکھوائیں گے، جبکہ جسٹس دوست محمد خان نے سوال اٹھایا کہ تفتان سے چلنے والے اسلحے کے ٹرک کو جب حیدر آباد میں پکڑا جائے تو راستے میں آنے والی چیک پوسٹوں پر کیا ہوتا ہے، اداروں کو جواب دہ بنایا جائے _

کوئٹہ کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا ۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ صوبائی حکومت دہشتگردی ختم کرنے میں سنجیدہ نہیں لگتی، ہائی کورٹ نے 2012 میں فرانزک لیب کے قیام کی ہدایت کی تھی، قانون سازوں کو آئین بھی پڑھا دیں، شہریوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے ۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ایک جج نے سانحہ کوئٹہ کے ملزمان کو ٹریس کیا، ہر سانحہ پر تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ جج فراہم نہیں کر سکتی، تحقیقات پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام ہے ۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ فرانزک لیب کیلئے مختص کروڑوں روپے ہضم ہوگئے، کمیشن سفارشات پر عملدرآمد نہ ہونا بھی جرم ہے، سترہ سال سے دھماکے ہو رہے، صوبائی حکومت سوئی رہی، ہر بجٹ میں پانچ ملین بھی لگاتے تو فرانزک لیب تیار ہوچکی ہوتی ۔
عدالت نے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی کارکردگی ہر بھی سوالیہ نشان لگا دیا ۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ آپ کو رپورٹ پڑھنا نہیں آ رہی تو عملدرآمد کیا ہوگا ۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ میں سابق وزیر داخلہ کے حوالے سے ذاتی ریمارکس دیے گئے، عدالت رپورٹ سے ریمارکس حذف کرے  _ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کمیشن رپورٹ عدالت کا فیصلہ نہیں ہے، آپ کے نقطے کا جائزہ لیں گے _ بلوچستان بار کے وکیل نے کہا کہ چوہدری نثار نے کالعدم تنظیم کے سربراہ سے ملاقات کیوں کی؟ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ اس معاملے میں نہیں جائیں گے، جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ آج کل مارکیٹ میں ایک چورن بہت تیزی سے بک رہا ہے _
ہزارہ قبائل کی جانب سے نسل کشی پر جوڈیشل تحقیقات کی استدعا کی گئی جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ حکومت ہزارہ برادری کے مسائل پر توجہ دے، جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ ہزارہ والے بھی اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنے ہم ہیں، ہزارہ قبائل کی سکیورٹی ریاست کی ذمہ داری ہے ۔
درخواست گزار لیاقت ہزارہ نے کہا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں خواتین نے مسائل سے آگاہ کیا، وزیراعلی بلوچستان نے شٹ اپ کال دی اور نوازشریف کے نعرے لگواتے میٹنگ ختم کردی ۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ کرم ایجنسی اور پارہ چنار میں دہشتگردی کا خدشہ ہے، فرقہ واریت کیلئے ایسی کارروائیاں کی جائیں گی، ایجنڈے کے تحت ہزارہ والوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہمیں پہلے اپنا بارڈر محفوظ بنانا ہوگا، جسٹس دوست محمد نے کہا کہ تفتان بارڈر سے نکلنے والا ٹرک حیدر آباد میں پکڑا جاتا ہے، راستے میں موجود چیک ہوسٹوں والے اداروں کو جواب دینا ہوگا ۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیف سٹی منصوبے ملک گھر میں شروع کیے، لاہور اور اسلامُ آباد میں منصوبے مکمل ہو چکے، دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، مرکزی ڈیٹا بیس بھی قائم کر دیا گیا ہے، دہشتگردوں کا ریکارڈ ڈیٹا بیس میں محفوظ ہوگا ۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے صرف خط و کتابت ہی کی، خط و کتابت ردی کی ٹوکری کی نذر ہوجائے گی، پاکستان کے کئی دشمن سامنے نہیں آتے، بدقسمتی سے ہماری کوئی قومی سوچ ہی موجود نہیں ، تورخم بارڈر پر ہزاروں افراد بغیر تلاشی آتے جاتے ہیں، عدالت نے حکم جاری کرکے سسٹم نصب کروایا، اب نئے سسٹم میں بھی ڈنڈی ماری جا رہی ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے