متفرق خبریں

سیکس نجی معاملہ ہے، سپریم کورٹ

جنوری 8, 2018 2 min

سیکس نجی معاملہ ہے، سپریم کورٹ

Reading Time: 2 minutes

انڈین سپریم کورٹ کے مطابق اس فیصلے پر نظر ثانی کرے گی جس کے تحت اس نے ہم جنس پرستی کو جرم کے زمرے میں شامل کرنے والے قانون کو آئین کی روشنی میں درست قرار دیا تھا۔ تعزیرات ہند کی دفعہ 377 کے تحت ہم جنس پرستی کو جرم قرار دیا گیا ہے لیکن انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کا دیرینہ الزام ہے کہ پولیس یہ شق ہم جنس پرستوں کو پریشان کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے ۔

سپریم کورٹ نے نظرثانی کا فیصلہ پانچ ہم جنس پرستوں کی درخواست پر کیا ہے جن کا کہنا تھا کہ وہ خوف کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں ۔دو ہزار نو میں دلی ہائی کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ دو بالغ اگر اپنی مرضی سے کوئی رشتہ قائم کرتے ہیں تو اسے جرم نہیں کہا جاسکتا لیکن چار سال بعد سنہ 2013 میں سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔ اس فیصلے پر نظرثانی کی ایک اپیل بھی عدالت میں زیر التوا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل آنند گروور نے بتایا کہ ایک بڑا بینچ تمام درخواستوں کو یکجا کرکے ان کی سماعت کرے گا اور دفعہ 377 کو آئین کی کسوٹی پر پرکھا جائے گا۔ عدالت نے کہا کہ عوام کا کوئی حلقہ یا کچھ لوگ صرف اس وجہ سے خوف میں زندگی نہیں گزار سکتے کہ وہ اپنی پسند کے مطابق رہنا چاہتے ہیں۔ نہ ان کی پسند قانون کی حدود کو پار سکتی ہے اور نہ قانون، آئین کی دفعہ 21 کےتحت انھیں حاصل اختیارات کو صلب کرسکتا ہے۔

اس سے پہلے گذشتہ برس انڈین سپریم کورٹ نے ‘پرائیویسی’ کے سوال پر ایک انتہائی اہم فیصلے میں کہا تھا کہ ‘سیکس کے معاملے میں پسند ناپسند لوگوں کا نجی معاملہ ہے۔’ انڈیا میں اس وقت انتہا پسند ہندو جماعت برسر اقتدار ہے جبکہ ملک میں مسلمان بھی کروڑوں کی تعداد میں بستے ہیں جو سمجھتے ہیں کہ ان کے عقیدے میں ہم جنس پرستی کی گنجائش نہیں ۔

 

 

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے