پاکستان

ملزم پولیس مقابلے میں نہ مارا جائے

جنوری 16, 2018 2 min

ملزم پولیس مقابلے میں نہ مارا جائے

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں زینب قتل ازخود نوٹس کی سماعت کی _ چیف جسٹس نے کہا کہ اداروں کے درمیان مکالمہ ہونا چاہیے، اصلاحات کے لیے پارلیمانی رہنماؤں کے پاس تجاویز ہیں تو بتائیں _

سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس میں تحقیقاتی ٹیم کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا، عدالت نے لاہور ہائی کورٹ کو سماعت سے روکتے ہوئے ہدایت کی کہ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اتوار کو مقدمہ سنا جائے گا _

چیف جسٹس نے کہا کہ ہائی کورٹ کے پاس ازخود نوٹس کا اختیارنہیں۔  عدالت کو پولیس افسر ابوبکر نے بتایا کہ زینب کے ساتھ زیادتی کرنے والا شخص سیریل کلر ہے _ چیف جسٹس نے کہا کہ یقین ہونا چاہئیے کہ ملزم گرفتار ہو گا، میں نہیں چاہتا کہ بندہ پکڑا جائے اور مقابلے میں مارا جائے _ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر مسئلہ حل نہ ہوا تو پولیس اور حکومت کی ناکامی ہو گی _ چیف جسٹس کے پوچھنے پر ایڈیشنل آئی جی نے بتایا کہ گرفتاری کا وقت نہیں دے سکتے _ چیف جسٹس نے کہا کہ سیف سٹی پر کروڑوں روپے خرچ ہوئے مگر نتیجہ نہیں نکلا _ عدالت کو بتایا گیا کہ 1100مشکوک افراد کیخلاف تحقیقات ہوئیں، 400 افراد کا ڈی این اے کے نمونے لیے گئے _

چیف جسٹس نے کہا کہ طیبہ کیس بھی ہمارے پاس ہے، بار بار کہتا ہوں پارلیمنٹ سپریم ہے، پارلیمنٹ بھی اس سلسلے میں اقدامات کرے_ چیف جسٹس نے کہا کہ اعتزاز احسن صاحب اس کام کو اٹھائیں_ چیف جسٹس نے کہا کہ رضاربانی صاحب کو بھی میں نے درخواست کی ہے، پارلمینٹ اور عدلیہ کا آپس میں اجنبی پن ختم کرنا ہے، اصلاحات کے معاملے پر اراکین ملنا چاہیں تو تیار ہوں، بدقسمتی سے بچوں کے حقوق کے لیے پارلیمنٹ سے ابھی تک کوئی قانون نہیں آیا _

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے