پاکستان

شاہد مسعود نے عدالت کو کس وزیر کا نام دیا؟

جنوری 25, 2018 3 min

شاہد مسعود نے عدالت کو کس وزیر کا نام دیا؟

Reading Time: 3 minutes

چیف جسٹس ثاقب نثار نے صبح سویرے زینب قتل کیس میں ایک اور ازخود نوٹس لیا۔ اس بار نوٹس گزشتہ رات نیوز ون ٹی وی پر ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام میں کیے گئے انکشافات پر لیا گیا۔ ساڑھے گیارہ بجے سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کے سامنے ڈاکٹر شاہد مسعو د اپنے وکیل شاہ خاور کے ساتھ پیش ہوئے ۔ پنجاب حکومت کی وکیل عاصمہ حامد بھی روسٹرم پر کھڑی ہوئیں۔
چیف جسٹس نے شاہد مسعود کو مخاطب کرکے کہا کہ ڈاکٹر صاحب، آپ کو زحمت دی، رات دیر تک کام کرتے ہوں گے، جلدی اٹھادیا، غالبا آپ کو دس بجے میرے دفتر سے کال گئی ہوگی ۔ شاہدمسعود نے کہاکہ صبح جلدی اٹھنے والوں میں سے ہوں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے گزشتہ رات پروگرام میں انکشاف کیے ہیں، اس کے بعد ملزم کی سیکورٹی اہم ہے، اس کاحکم دیں گے، اگر آپ کے انکشاف درست ہیں ، اگر درست نہیں تو ڈاکٹر صاحب، بہرحال ۔۔۔
اس کے ساتھ ہی کمرہ عدالت میں پروجیکٹر کی روشنی ہوئی اور چیف جسٹس نے روشنیاں کم کرنے کیلئے کہا۔ پروجیکٹر پر چھ منٹ کا ویڈیو کلپ چلایا گیا جس میں شاہد مسعود بتارہے ہیں کہ ملزم عمران پاگل یا بے وقوف نہیں ہے، اس کے پیچھے اعلی اور مضبوط شخصیات ہیں، اس کے 37بنک اکاﺅنٹس ہیں، اکثریت فارن کرنسی اکاﺅنٹس کی ہے، اہم شخصیات میں ایک وفاقی وزیر کا نام بھی ہے۔
ویڈیو کلپ کے خاتمے پر چیف جسٹس نے پوچھاکہ یہی کچھ ہے یا مزید بھی کچھ کہا ہے؟۔ مثبت جواب ملا تو چیف جسٹس نے کہاکہ ملزم جب تک پولیس کی حراست میں ہے پنجاب پولیس کے سربراہ اس کی حفاظت کے ذمہ دار ہوں گے، اگر جیل بھیج دیا گیا تو جیل خانہ جات کے آئی جی اس کی حفاظت کے ذمہ دار ہوں گے۔چیف جسٹس نے کہاکہ جتنے سنگین الزامات شاہد مسعود نے لگائے ہیں ان کی سی ڈی اور اس کا متن ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عاصمہ حامد پنجاب پولیس کے سربراہ کو فراہم کریں گی۔ چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد سے کہاکہ سیاسی شخصیات کے نام اور ملزم کے بنک اکاﺅنٹس کی تفصیلات ابھی فراہم کریں۔ ڈاکٹر شاہد نے چند سیکنڈز کیلئے بات کرنے کی اجازت چاہی، پھر بولے کہ مجھے باہر سے اس کی معلومات ملیں، ابھی مڈل ایسٹ گیاتھا، وہاں سے اس کے بنک اکاﺅنٹس کی پوری فہرست ملی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم حقائق تک پہنچنا چاہیں گے، سب پریشان ہیں، حقائق سامنے آئیں گے تو پریشانی دور ہو جائے گی۔
سپریم کورٹ سے اے وحید مراد کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نام ہمیں چٹ پر لکھ کر دیدیں، یہ آپ کی ہمارے پاس امانت ہوگی، اس کو دوسراکوئی نہیں دیکھے گا۔ اس دوران عدالت نے وکیل شاہ خاور اور عاصمہ حامد کو روسٹرم سے ہٹنے کی ہدایت کی۔ ڈاکٹر شاہد نے نام لکھ کر چٹ چیف جسٹس کو بھیجی تو انہوں نے دونوں ساتھی ججوں کو دکھائی اس کے بعد کہاکہ آپ نے دو شخصیات کا کہا تھا، دوسرا نام بھی لکھ کر دیں۔ ڈاکٹر شاہد نے کہاکہ دوسرا شخص اس کا دوست ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نام لکھ کردیدیں۔ ڈاکٹر شاہد نے دوسرا نام بھی چٹ پر لکھ کر ججوں کے معاون عملے کے ذریعے حوالے کیا۔
عدالت نے حکم نامے میں یہ ساری کارروائی لکھوائی اور ہدایات جاری کیں کہ ملزم عمران سے تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ان الزامات کی انکوائری کرکے دو یوم میں رپورٹ دے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہاکہ ملزم ڈرا ہوا ہے، اگر اس کو پولیس سے ہٹ کر کسی کے حوالے کر دیں تو ۔۔ چیف جسٹس نے بات کاٹتے ہوئے کہا کہ ابھی یہ بات رہنے دیں۔ عاصمہ حامد نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلی پنجاب نے بھی ڈاکٹر شاہد کے پروگرام کے بعد چھ رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں اسٹیٹ بنک اور آئی بی کے نمائندے بھی شامل ہیں، وہ اتوار کو رپورٹ دیں گے۔ سماعت کے خاتمے پر جسٹس اعجازالاحسن نے ڈاٹکر شاہد سے کہاکہ اگر آپ کے پاس کوئی اور معلومات بھی ہیں تو دیدیں۔ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ڈاکٹر شاہد مسعود نے کئی بار سوال کیا گیاکہ وفاقی وزیر کون ہے جس کا نام انہوں نے چیف جسٹس کو لکھ کر دیا ہے مگر انہوں نے اس کا جواب نہ دیا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے