پاکستان24 متفرق خبریں

اے ایس آئی کو معطل کیا جاتا ہے، چیف جسٹس

فروری 9, 2018 3 min

اے ایس آئی کو معطل کیا جاتا ہے، چیف جسٹس

Reading Time: 3 minutes

ایگزیکٹ کمپنی کے مالک شعیب شیخ نے عدالت میں بولنے کی اجازت ملنے کے بعد کہا کہ ایف آئی اے نے ڈکلن والش کی خبر پر نوٹس لیا جس کو حکومت پاکستان نے ناپسندیدہ شخص قرار دے کر ملک سے نکالا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ آپ یہ بتائیں کہ 330 یونیورسٹیاں چلانے کے الزام کا کیاجوا ب ہے؟۔ الزام ہے کہ پیسے آتے تھے اور سرکولیٹ کرکے منی لانڈرنگ ہو رہی تھی۔ شعیب شیخ کا کہنا تھاکہ ایف آئی اے کی رپورٹ میں ہے کہ ایگزیکٹ کا تمام کاروبار قانون کے مطابق ہے، امریکا سے رابطہ کرکے بھی انہوں نے پوچھ لیا تھا، وہاں کے محکمہ تعلیم نے بھی ان کو جواب دیا۔ پاکستان ۲۴ کے نامہ نگار کے مطابق جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ امریکی عدالت نے بھی فیصلہ دیا ہے۔ شعیب شیخ نے کہاکہ وہ مجھ سے متعلق نہیں تھا، سول کیس تھا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے پوچھاکہ کیا آپ پی ایچ ڈی کی ڈگری دیتے تھے؟۔ شعیب شیخ نے کہا کہ ڈگری ہمارے کلائنٹ دیتے تھے، سپریم کورٹ کے اس کیس میں فیصلے سے ٹرائل متاثر ہوگا اور پچاس بلین کی سافٹ ویئر ایکسپورٹ متاثر ہونے کا خطر ہ ہے۔
چیف جسٹس نے شعیب شیخ کی بات پر فورا کہا کہ اوہو، اوہو، آپ کاٹرائل متاثر ہوگا، میں ہی تمہارا ٹرائل کر لیتا ہوں۔ شعیب شیخ نے کہاکہ آپ کا بہت تجربہ ہے، اس لیے کہتاہوں کہ آن لائن ایجوکیشن پوری دنیا میں ہے، سپریم کورٹ ہی اس کو سمجھ کر فیصلہ کرے، یہ اس انڈسٹری اور ملک کے مستقبل کاسوال ہے۔
پاکستان ۲۴ کے نامہ نگار کے مطابق سپریم کورٹ نے فیصلے لکھواتے ہوئے کہاکہ سندھ اور اسلام آباد ہائیکورٹس ایگزیکٹ کے حق میں فیصلوں کے خلاف ایف آئی اے کی اپیلوں کا ایک ماہ میں فیصلہ کریں۔پشاور ہائیکورٹ نے مقدمے میں درج ایف آئی آر ہی ختم کردی ہے اس لیے یہ عدالت اس کا ازخودنوٹس لیتے ہوئے فائل منگواتی ہے۔کراچی کی ماتحت عدالت چوتھے مقدمے میں تمام گواہوں کے بیانات قلمبند کرکے دوماہ میں فیصلہ دے۔ ماتحت عدالتیں سپریم کورٹ کی سماعت سے متاثر ہوئے بغیر میرٹ پرفیصلے کریں۔ وزارت داخلہ کو حکم دیا جاتاہے ساتوں ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول فہرست میں فوری طور پر شامل کیے جائیں۔
اسی دوران شعیب شیخ نے کہاکہ اس حکم سے میرا میڈیا ٹرائل شروع ہوجائے گا، مخالف چینل اس حکم کو لے کر پروپیگنڈا کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ میڈیا ٹرائل دونوں طرف سے ہو رہا ہے، آپ کے چینل پر عامرلیاقت جوکرتا رہا ہے وہ بھی معلوم ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ میڈیا اس معاملے کو خود دیکھے اور اپنے آپ کو درست کرے۔
اینکر جاوید اقبال نے عدالت کو بتایاکہ ہماری تنخواہوں اور بقایا جات کی ادائیگی کا بھی شعیب شیخ سے پوچھ لیا جائے۔ پاکستان ۲۴ کے نامہ نگار کے مطابق چیف جسٹس نے کہاکہ اس کیلئے درخواست دیں۔ صحافی مظہراقبال نے کہاکہ میں یونین کا صدر ہوں، درخواست لے کر آیا تھا، کمرہ عدالت کے دروازے پر موجود پولیس اہلکار نے لے لی ہے، اندر لانے نہیں دے رہا تھا۔ چیف جسٹس نے سخت غصے میں ایس پی سیکورٹی کو طلب کیا،اے ایس آئی رینک کا پولیس افسر عدالت میں پیش ہوا، پوچھنے پر بتانا کہ ہمیں حکم ہے کہ اس طرح کسی کو درخواست ہاتھ میں لے کر کمرہ عدالت میں نہ جانے دیا جائے۔چیف جسٹس نے کہاکہ مجھے سپریم کورٹ میں ایسے پولیس اہلکار نہیں چاہئیں، فوری طورپر عدالت اور سپریم کورٹ کی عمارت سے نکل جائیں، آپ کو معطل کیا جاتاہے۔ اہلکار نے اپنا موقف بیان کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں جو ہدایات تھیں اس کے مطابق کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کس نے حکم دیاہے کہ میری عدالت میں آنے والے سائلین کو روکا جائے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے