پاکستان پاکستان24

عمران خان کے گھر کا اجازت نامہ کہاں ہے؟ سپریم کورٹ

فروری 13, 2018 4 min

عمران خان کے گھر کا اجازت نامہ کہاں ہے؟ سپریم کورٹ

Reading Time: 4 minutes

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اگر متعلقہ لوگ انسانی حقوق کے معاملات پر درخواستیں دیں گے تو ہمیں ازخود نوٹس کے طعنے نہیں ملیں گے، لوگوں کو اپنے حقوق کا پتا چل جائے یہ بڑا کام ہوگا، پاکستانیوں نے بیرون ملک بینک اکاونٹس بنالیے کسی وکیل نے اس پر درخواست دائر نہیں کی، یہ ایسے مقدمات ہیں جن پر حق دعوی کا ایشو نہیں ہے۔
پاکستان 24 کے مطابق سپریم کورٹ میں بنی گالہ میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف عمران خان کی درخواست پر لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے عمران خان سے گھر کی تعمیر کا اجازت نامہ طلب کرلیاہے، چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا عمران خان نے اپنی پراپرٹی کی باونڈری کر لی ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان نے گھر کی تعمیر کی اجازت متعلقہ ادارے سے لی تھی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ تعمیرات اور تجاوزات کے ایشو پر عمران خا ن کے وکیل بابر اعوان نے تعاون نہیں کیا، عدالت نے تمام فریقین کے ساتھ ملاقات کر کے تجاویز دینے کا کہا تھا، تجویز ہے ہر قسم کی تعمیر کو بنی گالہ میں روک دیا جائے، تجویز ہے گیس اور بجلی کے محکموں کو این او سی جاری کرنے سے روک دیا جائے ۔
پاکستان 24 کے مطابق بابر اعوان نے کہا کہ بنی گالا میں تین قسم کی پراپرٹی ہے، نجی مالکان کو اپنی جائیداد کو مرضی سے استعمال کی اجازت ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ بلڈنگ ریگولیشنز کی پابندی کرنا ہو گی۔ بابر اعوان نے کہاکہ سی ڈی اے کا نجی پراپرٹی سے کوئی تعلق نہیں، اسلام آباد کارپوریشن کی پچاس یونین کونسل ہیں، 33 یونین کونسلز دیہی اور 17 شہری ہیں، راول ڈیم کے ارد گرد تعمیرات غیر قانونی ہیں۔
سپریم کورٹ نے سی ڈی اے اور متعلقہ یونین کونسل سے عمران خان کے گھر کا اجازت نامہ اور دستاویزات طلب کرلیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آواز اٹھانے والے کا اپنا دامن بھی صاف ہونا چاہیے، بنی گالہ تعمیرات اگر قانون کے دائرے میں ہیں تو ٹھیک ورنہ گرا دیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے پوچھا کہ بنی گالہ گھر کس یونین کونسل میں ہے، بابر اعوان نے جواب دیاکہ یہ یونین کونسل 4 میں ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ضرورت پڑی تو اجازت نامے کی تصدیق کروا لیں گے، غلطی کا احساس ہونے پر اصلاح ہو سکتی ہے یہ بات کسی کے لیے نہیں کہہ رہا۔ پاکستان 24 کے مطابق بابر اعوان نے کہا کہ کی اسی ڈی اے کی کسی اور گاﺅں میں ریگولیشن ہیں ؟ چیف جسٹس نے کہاکہ دیکھنا ہے راول ڈیم کے اردگرد ہوٹل بن سکتے ہیں یانہیں، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ نالوں سے تجاوزات سے ختم کردیں، رات کو 2 بجے تک فائلیں پڑھنے کا شوق نہیں ، اگرایگزیکٹو معاملات دیکھتے توہمیں نہ دیکھنا پڑتے، ان معاملات کاانسانی حقوق سے تعلق ہے، راول ڈیم میں گنداپانی جاتاہے جوپنڈی کے لوگ پیتے ہیں، بابراعوان صاحب آپ کے لیڈر کے بھی دوست ہوں گے، دوست بھی کہتے ہوں گے ہمیں کس مصیبت میں ڈال دیا ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سی ڈی اے کام نہیں کرتا صرف رپورٹ پیش کر دیتا ہے ۔
پاکستان 24 کے مطابق اس دوران عدالت میں بابر اعوان نے کوئی بات کی تو چیف جسٹس نے ازراہ مذاق کہا کہ سنگل شخص بنی گالہ میں رہتاہے، کیا عمران خان اب بھی سنگل ہے؟۔ اس پر عدالت میں ہنسی کی آوازیں سنائی دیں۔ بابر اعوان نے دوبارہ کوئی قانونی نکتہ اٹھانے کی طرف توجہ دلائی تو چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ بابر اعوان کبھی پیار سے بات بھی کر لیا کریں ۔چیف جسٹس نے ریماکس دیے کہ لوگوں کو اپنے حقوق کا پتا چل جائے تو یہ بڑاکام ہوگا، پاکستانیوں نے بیرون ملک بینک اکاونٹس بنا لیے، کسی وکیل نے اس پر درخواست دائر نہیں کی، یہ ایسے مقدمات ہیں جن پر حق دعوی کا ایشو نہیں ہے، اگر متعلقہ لوگ انسانی حقوق کے معاملات پر درخواستیں دیں گے تو ہمیں ازخود نوٹس کے طعنے نہیں ملیں گے۔

بنی گالہ غیر قانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت وقفے کے بعد کارروائی کے دوران عدالت نے سی ڈی اے کی جانب سے دفعہ 144 کا نفاذ ختم کر دیا تاہم چیف جسٹس نے کہا کہ بنی گالہ میں تعمیرات کے لیے متعلقہ اتھارٹی سے اجازت لینا ہوگی ۔ بنی گالہ کے علاقے سے گندا پانی راول ڈیم میں جا رہا ہے جس سے ہیپاٹائٹس پھیل رہا یے ۔ یہ کام سی ڈی اے اور دیگر حکام کو جہاد کے طور پر کرنے چاہیے ۔ بنی گالا میں بجلی اور گیس کے کنکشن عدالتی اجازت سے مشروط ہوں گے ۔ جس کی تعمیرات قانونی ہوں گی بجلی اور گیس کے کنکشن انھیں ملیں گے ۔

پاکستان 24 کے مطابق سی ڈی اے کے ماحولیاتی شعبے کے افسران نے بتایا کہ بنی گالہ میں قائم ہاوسنگ سوسائٹی نے سیوریج کا نظام قائم نہیں کیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جن سوسائٹیز کا کوئی باقاعدہ پلان نہ ہوا ان کو اجازت نہیں ہوگی ۔ وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ بھی وہی ہیں جو عدالت کے باہر تگڑے ہونے کے اشارے کرتے ہیں ۔ پاکستان 24 کے مطابق طارق فضل چوہدری نے کہا کہ عدلیہ کااحترام کرتا ہوں ۔ دفعہ 144 ہٹانے پر عدالت کے شکرگزار ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کورنگ نالہ کے اردگرد تعمیرات نہیں ہو سکتیں ۔  راول ڈیم میں گندے پانی اور فضلے کے جانے پر تشویش ہے ۔ ہمیں لوگوں کی صحت کے معاملے پر تشویش ہے۔ طارق فضل چوہدری صاحب آپ بتائیں اب تک کیا کیا ہے۔ کون ذمہ دار ہے ۔ ڈیم میں ایک قطرہ گندے پانی کانہیں جائے گا ۔ جائیں وہاں جا کر کیمپ لگا لیں اور مسئلہ حل کریں ۔ آپ اس وقت وفاقی وزیر ہیں تگڑے لوگ ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ٹی وی پر طارق فضل چوہدری کا کیمپ نظر آئے ۔ آپ اگر ڈیم میں گندے پانی کو جانے سے روک نہ سکے تو ہم روکیں گے ۔ جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ ایگزیکٹو کا عدلیہ میں آنا اچھی بات ہے ۔

 

چیف جسٹس نے کہا کہ طارق فضل چوہدری مسائل کے حل کی کوشش کریں گے ۔ مسائل سن کر عدالت کو رپورٹ دیں گے۔ طارق فضل چوہدری کی رپورٹ پر عدالت حکم جاری کرے گی ۔ پاکستان 24 کے مطابق عدالت نے ہدایت جاری کی کہ راول ڈیم کے نزدیک سرکاری اراضی کی لیز کی تفصیلات بھی فراہم کی جائے اور بنی گالہ میں ناجائز تجاوزات ختم کریں ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے