پاکستان24 متفرق خبریں

مفرور ڈار سینٹر کیسے بن گیا؟ سپریم کورٹ

مارچ 7, 2018 2 min

مفرور ڈار سینٹر کیسے بن گیا؟ سپریم کورٹ

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ مٰیں شریف خاندان کے نیب ریفرنسز احتساب عدالت میں 6 ماہ میں نمٹانے کی مدت میں توسیع کیلئے دائر درخواست کی سماعت ہوئی ۔ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالتی بنچ نے سماعت کی ۔

نیب کے پراسیکیوٹر نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز میں ٹرائل کی پیش رفت رپورٹ پیش کی ۔ سٹس اعجاز افضل نے پوچھا کہ یہ بتائیں مزید کتنا وقت چاہیے ۔ نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ جتنا عدالت مناسب سمجھے ۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج نے وجوہات بتائی ہیں اور نہ ہی ٹرائل مکمل کرنے کیلئے درکار وقت بتایا ہے ۔ جسٹس اعجاز افضل نے پوچھا کہ نیب کیا سمجھتا ہے کتنا وقت چاہئیے  ۔ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ کچھ ضمنی ریفرنس ہیں جن میں زیادہ وقت لگے گا باقی دو ماہ کافی ہوں گے ۔
جسٹس اعجاز الاحسن نےکہا کہ کافی حد تک تو کارروائی ہو چکی ہے ۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ ایک ریفرنس میں مرکزی ملزم مفرور ہے ۔ ججوں نے اس کا نام پوچھا تو ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ اسحاق ڈار مفرور ہیں ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ کیا اسحاق ڈار مفرور ہوتے ہوئے سینیٹر بن گئے؟ ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے ڈار کے سینٹ الیکشن کیلئے کاغذات نامزدگی مسترد کیے تھے لیکن اپیل میں عدالت نے منظور کر لیے ۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ کیا عدالت کو نہیں معلوم کہ قانون اور عدالتوں سے مفرور کے حقوق ختم ہو جاتے ہیں ۔ اس کے بعد کہا کہ مگر ہم اس تنازعہ میں نہیں پڑنا چاہتے ۔
پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ کیا دفاع (شریف اور ان کے وکیل) نے ٹرائل کو تاخیر کا شکار کرنے کی کوشش کی؟ ۔ نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ نہیں، دفاع کے وکیل یا مدعا علیہ کی جانب سے ٹرائل میں کوئی تاخیر نہیں کی گئی ۔

سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو نواز شریف اور دیگر کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کیلئے تین ماہ کا اضافی وقت دے دیا ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے