کالم

جماعت اسلامی کی مشکل

مارچ 16, 2018 3 min

جماعت اسلامی کی مشکل

Reading Time: 3 minutes

عبید عباسی

”جماعت اسلامی کے دو امیدواروں کا این اے 54 اسلام آباد میں ایک ہی سیٹ پہ لڑنے کا جھگڑا”

جماعت اسلامی کے سینئر رہنما میاں محمد اسلم اور زبیر فاروق خان آف گولڑہ کے درمیان نئی حلقہ بندیوں کے بعد بننے والے اسلام آباد کے حلقے این اے 54 پر الیکشن لڑنے کا معاملہ کافی شدت اختیار کر گیا ھے _

زبیر فاروق کو اس وقت پارٹی کی بنیادی رکنیت سے بھی ہاتھ دھونا پڑا ہے جب انھوں نے مجلس شوریٰ میں اس بات پر اصرار کیا کہ و ہ اس حلقے سے الیکشن جیت سکتے ہیں کیونکہ ان کی برادری کے کافی ووٹ موجود ہیں۔ زبیر فاروق کا تعلق گولڑہ سے ھے، اور ان کے آباء واجداد گولڑہ میں صدیوں سے آباد ھیں۔ اور وہ گزشتہ الیکشن ڈاکٹر فضل چوھدری سے ہار گئے تھے ۔

زبیر فاروق نے پاکستان 24 کو بتایا کہ شوری اس معاملے کو دیکھ رھی ھے،  17 مارچ کو اجلاس ہے جس میں وہ اپنا مؤقف دہرائیں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ آزاد حیثیت میں الیکشن لڑیں گے، تو ان کا کہنا تھا کہ اس کا فیصلہ وہ مرکزی شوری کے اجلاس کے بعد ہی کریں گے ۔

دوسری جانب پارٹی میاں محمد اسلم کو این اے 54 سے الیکشن لڑانے کا عندیہ پہلے ھی دے چکی تھی۔ میاں اسلم اس حلقے سے ایک دفعہ ایم این اے منتخب ہوچکے ہیں _ نئی حلقہ بندیوں کے بعد این اے 54 گولڑہ، شاہ اللہ دتہ، ترنول، ای الیون ،ایف الیون سمیت ملحقہ علاقے شامل ہو گئے ہیں جبکہ اس حلقے میں رجسڑد ووٹوں کی تعداد 6لاکھ سے زائد ہے _

2002 میں متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے لڑتے ہوئے میاں اسلم نے 40 ہزار کی لیڈ سے فتح حاصل کی تھی جبکہ 2008 میں بائیکاٹ کی وجہ سے الیکشن میں حصہ نہیں لیا تھا اور 2013 میں میاں اسلم کو پی ٹی آئی کے اسد عمر کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ میاں اسلم پارٹی کے اندر کافی اثر ورسوخ رکھتے ہیں اور ان کا شمار  پاکستان کے بڑے سرمایہ داروں میں ہوتا ہے_

پاکستان 24 سے بات کرتے ہوئے میاں اسلم کا کہنا تھا کہ پارٹی پہلے سے ہی ان کو ٹکٹ دے چکی ھے این نے 54 سے الیکشن لڑنے کے لیے، جہاں سے وہ 2002 سے الیکشن لڑتے آ رھے ہیں اور ایک دفعہ ایم این اے بھی منتخب ھو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کا حلقہ ھے جہاں کے لوگ ان پہ اعتماد کرتے ہیں۔ میاں اسلم کے مطابق پارٹی کا فیصلہ یہی ھے اور وہ اس کے پابند ھیں۔

ایک سوال کے جواب انھوں نے کہا کہ انھیں یقین ھے کہ زبیر فاروق اس حلقے سے آزاد حیثت میں الیکشن نہیں لڑیں گے۔ ادھر زبیر احمد فاررق تاحال اپنے مطالبہ پہ قائم ھیں اور اناکا موقف ھے کہ وہ این اے 52 سے الیکشن نہیں لڑنا چاھتے کیونکہ اناکا آبائی حلقہ این اے 54 ہے جہاں انھیں لگتا ھے کہ وہ سیٹ نکال سکتے ہیں۔ زبیر فاروق نے 13 مارچ کے پارٹی کے شوری اجلاس میں یہی موقف اپنایا جس کی وجہ سے انھیں جماعت اسلامی کے صوبائی امیر میاں مقصود نے معطل کر دیا تھا۔

شاھد شمسی، جماعت اسلامی کے ترجمان نے پاکستان 24 سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ زبیر فاروق کو مطعل کیا گیا تھا، جب انھوں نے خود مطالبہ کیا کہ وہ این اے 54 سے الیکشن لڑنا چاھتے ہیں۔ شاھد شمسی کے مطابق کوئی بھی رکن خود مطالبہ نہیں کر سکتا کیونکہ یہ پارٹی کے دستور کی خلاف ورزی ھے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ 17 مارچ کو مرکزی مجلس شوری کا اجلاس پارٹی کے سربراہ سراج الحق نے طلب کر لیا ھے، جس میں یہ مسئلہ سرفہرست ھو گا_

اس صورت حال میں مجلس شوری جو بھی فیصلہ کرے مگر یہ بات طے ہے کہ جماعت اسلامی وفاقی دارالحکومت میں عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا تو درکنار کوئی فیصلہ کن کردار ادا کرتی بھی نظر نہیں آتی _

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے