پاکستان پاکستان24

کتے کا بچہ کس کو کہا؟ چیف جسٹس

مارچ 26, 2018 3 min

کتے کا بچہ کس کو کہا؟ چیف جسٹس

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو توہین عدالت کیس میں طلب کر کے ان کی ‘کتے کے بچے والی’ ویڈیو دوبارہ کمرہ عدالت میں چلائی ہے ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے نہال ہاشمی سے پوچھا کہ کون ہے کتے کا بچہ؟ کس کو کہا کتے کا بچہ؟

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق نہال ہاشمی نے کہا کہ انہوں نے یہ الفاظ عدالت کے لیے نہیں بولے، خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے ۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا تم یہ الفاظ اپنے لیے استعمال کر سکتے ہو؟ نہال ہاشمی کیا تم خود کو کتے کا بچہ کہہ سکتے ہو؟ ۔

چیف جسٹس کا نہال پاشمی کو سخت سرزنش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ جھوٹ بول رہا ہے اس کو کوئی ندامت نہیں ہے، یہ جھوٹ بول کر سزا کے دوران اسپتال میں رہا، جیل میں محفلوں کا بھی معلوم ہے، مگر جج ذاتیات پر نہیں جاتے اس لیے چھوڑ دیا، ججز کو کرپٹ اور کتے کا بچہ کہا گیا، تمھاری جرات کیسے ہوئی کتے کا بچہ کہنے کی، اپنے لیے کرپٹ اور کتے کے بچے جیسے الفاظ دہرا سکتے ہو؟ ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق چیف جسٹس نے کہا وکلاء تنظیموں کے سرکردہ نمائندے معاملے کو دیکھ کر تجاویز دیں، جو تجویز کریں گے ویسا کریں گے ، کل میرا بچہ بھی پکڑا گیا تو اس کا فیصلہ وکلاء سے کراؤں گا، وکلاء جو کہیں گے ہم کرنے کو تیار ہیں ۔

چیف جسٹس نے وکیل رشید اے رضوی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی عدالت کی توہین کی گئی ہے ۔ چیف جسٹس نے سینئر وکلاء کو روسٹرم پر طلب کر کے کہا کہ آج وکلاء کے انصاف کو بھی دیکھ لیتے ہیں، رشید اے رضوی صاحب آپ کے انصاف کا بھی امتحان ہے ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق وکیل رشید اے رضوی کا عدالت میں کہنا تھا کہ ان باتوں کا دفاع نہیں کیا جاسکتا، ہم نے ادارے کی سربلندی کیلئے زندگی گزار دی، ہم نے تو پی سی او ججز کے خلاف بھی ایسی بات نہیں کی ۔

عدالت میں نہال ہاشمی نے کہا کہ میں نے وہ باتیں عدالت کے لیے نہیں کیں، قیدیوں کی بات دہرائی تھی، خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں ۔ چیف جسٹس نے نہال پاشمی سے استفسار کیا جو باتیں آپ نے کی کیا وہ قابل رحم ہیں؟ آپ نے سپریم کورٹ کو گالیاں دیں، ہم دوبارہ ویڈیو چلاکر آپ کو دکھا دیتے ہیں، کون ہے کتے کا بچہ؟ کیا آپ یہی الفاظ اپنی ذات کیلئے دہرا سکتے ہیں، نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ میں ندامت اور شرمندگی کا اظہار کرتا ہوں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بچور وکیل اگر میں ایسی باتیں کرتا تو شرم سے ڈوب کر مرجاتا، بار کے وکیل سے ایسی گفتگو کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے، دوبارہ ایسے الفاظ دہرائے تو نہیں چھوڑیں گے، لیکن ابھی ہم نہال ہاشمی کے وکالت کا لائسنس معطل کرنے کا سوچیں گے ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق چیف جسٹس نے کہا ہے کہ سندھ بار کونسل کے نمائندے بتائیں ایسے آدمی کے لئے کیا سزا ہونی چاہئے، ہم اس کو اس طرح نہیں چھوڑیں گے، اگر وکیلوں کے نمائندے کہیں گے تو ان کی بات سن کر دیکھیں گے، اس کے بعد بھی اگر ایسا لفظ بولا تو پھر اس کو نہیں چھوڑیں گے، وکیلوں کے نمائندے خود دیکھ لیں، ہم بطور عدالت بھی سب کچھ کر سکتے ہیں، خود دیکھ لیں کیا یہ آپ کا حصہ رہنے کے قابل ہے؟۔ چیف جسٹس نے عدالت میں سینئر وکلا کو مخاطب کر کے کہا کہ غور کیا؟ شرم محسوس نہیں ہوئی؟ ۔

عدالت نے بار کونسل کے وائس چیئرمین کو کل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تل ملتوی کر دی ۔

One Comment
  1. Sana
    اسے قانونی سزا ضرور ملنی چاہیئے

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے