پاکستان

عدالت میں گنے کے کاشتکاروں کی دہائی

اپریل 24, 2018 3 min

عدالت میں گنے کے کاشتکاروں کی دہائی

Reading Time: 3 minutes

کسانوں کو شوگر مل مالکان کی جانب سے گنے کی رقم کی عدم ادائیگی کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ۔ عدالت میں تیس سے زائد کاشت کار پیش ہوئے اور سب نے ہاتھ اٹھا کر بولنے کی اجازت چاہی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کاشتکاروں کو عدم ادائیگی کا نوٹس لیا ہے، پاکستان میں کل کتنی شوگر ملیں ہیں، دیکھناہے شوگرملوں نے کسانوں کو ادائیگیاں کی ہیں یا نہیں، پاکستان میں شوگرملوں کی کوئی فہرست ہے، شوگر ملوں کو نوٹس دیا تھا لگتاہے ڈیلیور نہیں ہوا، حسیب وقاص شوگر مل کی طرف سے کون آیا ہے ۔

عدالت کو بتایا گیا کہ حسیب وقاص مل نے 71 فیصد ادائیگیاں کر دی ہیں، حکومت پنجاب کی جانب سے پیش رپورٹ میں حسیب وقاص شوگر مل کا سرٹیفیکیٹ موجود ہے ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق چیف جسٹس نے پوچھا کہ حسیب وقاص شوگر مل باقی ادائیگیاں کب کرے گی ۔ انجمن کاشتکاران کے وکیل نے کہا کہ عدالت گنے کی عدم ادائیگی میں ہونے والی بدعنوانی کا جائزہ لے، حسیب وقاص شوگر مل والے ادائیگیاں نہیں کر رہے، ایک کاشتکار نے کہا کہ یہ شہباز شریف کے فرزند کی شوگر مل ہے، یہ صرف ن لیگ کے لوگوں کو ادائیگیاں کرتی ہے، تین سال سے ضلع قصور میں ڈیڑھ ارب روپے کی ادائیگی نہیں کی گئی، ڈی سی اور ڈی پی او بھی ملے ہوئے ہیں، عبداللہ شوگر ملز ہے، حسیب وقاص کے پارٹنر ہیں، یہ ہمیں دھمکیاں بھی دیتے ہیں، آپ کے پاس بڑی مشکل سے آئے ہیں ۔

پاکستان ۲۴ کے مطابق چیف جسٹس نے پوچھا کہ سندھ میں ادائیگیوں کی کیا صورت حال ہے؟ ایک کسان نے بتایا کہ ہم سندھ سے آئے ہیں، وہاں بھی ظلم ہو رہا ہے، اس کو بھی دیکھ لیں، پورے ملک میں یہ شوگر مافیا ہے مل مالکان کسان کا استحصال کر رہے ہیں ۔ ایک اور شخص نے عدالت کو بتایا کہ گلف شوگر ملز کے ذمے صرف ایک کاشتکار کے چار کروڑ روپے واجب الادا ہیں ۔ ہماری درخواست ہے کہ ہر ضلع میں سیشن جج کی سربراہی میں کمیٹی بنائیں، انہوں نے قوم کا اربوں روپے چوری کر دیا، معلوم کیا جائے کہ کتنا گنا خریدا ہے اور چینی پر ٹیکس کتنا دیا ہے تاکہ اس نام نہاد اشرافیہ کے چہرے بھی قوم کے سامنے آ جائیں ۔ کسان نے کہا کہ جو بھی ہے جس پارٹی سے بھی ہے، جتنے بھی بڑے مافیاز ہیں ان کا احتساب کیا جائے، ادائیگیوں میں منظم فراڈ ہوتا ہے ۔

ایم این اے رانا حیات نے بتایا کہ 180 روپے میں گنے کی فصل خریدنے کے بجائے 120 روپے ادا کیے جاتے ہیں، کسان بے چارے رل گئے ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جن کے آپ نمائندے ہیں یہ بات اس اشرافیہ کو بھی سمجھائیں، آپ خود رکن قومی اسمبلی ہیں مافیا سے جا کر بات کریں ۔ رانا حیات نے کہا کہ یہ ن لیگ، پی پی یا پی ٹی آئی کا مسئلہ نہیں ۔

پاکستان ۲۴ کے مطابق ایک اور کاشتکار نے عدالت کو بتایا کہ برادر شوگر مل نے 4 سال سے ادائیگیاں نہیں کیں، سب سے زیادہ ادائیگیاں برادر شوگر مل نے کرنی ہیں، مل مالکان ہائی کورٹ کا حکم ماننے کو تیار نہیں، ہائی کورٹ نے کمیٹی بنائی اور ملز کی چینی بیچ کر رقم عدالت میں جمع کرائی گئی مگر آج تک نہیں ملی ۔

کا شتکار نے کہا کہ سندھ میں کرشنگ سیزن ختم ہو گیا کسانوں کا گنا کھیتوں میں کھڑا ہے، وہاں سارے پیسے مڈل مین لے لیتا ہے، 110 / 120 روپے من لیتے ہیں، گنے کا وزن کم ہو رہا ہے، کسان کو پیسے بھی مڈل مین دیتا ہے ملز مالک نہیں دیتے ۔

ایک اور کاشتکار نے کہا کہ عالی جاہ میں وکیل بھی ہوں اور کاشتکار بھی، عالی جاہ، پانچ سو من گنے پر سو من کی کٹوتی کر دیتے ہیں، حکومت سے سبسڈی بھی لیتے ہیں اور ہمارا خون بھی چوستے ہیں ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق عدالت میں کسانوں کی بڑی تعداد اور شور کی وجہ سے چیف جسٹس نے کہا کہ اس طرح ہم کس کو سنیں گے؟ سب لوگ بیٹھ جائیں، ہم شام سات بجے سب کو سن لیں گے ۔

 

 

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے