پاکستان

جیلیں مرغی کے ڈربوں کی طرح

اپریل 24, 2018 2 min

جیلیں مرغی کے ڈربوں کی طرح

Reading Time: 2 minutes

جیلوں میں خواتین کی حالت زار کے مقدمے میں چیف جسٹس نے کہا ہے کہ وفاقی محتسب نے جیلوں میں بہتری لانے کی رپورٹ دی ہے، کیا جیلوں میں بہتری آئی ہے، وفاقی محتسب نے جیلوں کی نگرانی کے لئے کمیٹی تشکیل دینے کا کہا ہے ۔

پنجاب حکومت کی وکیل نے بتایا کہ ایڈیشنل سیشن ججز کی نگرانی میں کمیٹیاں قائم ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وفاقی محتسب نے سول سوسائٹی سمیت مختلف نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا کہا ہے ۔ سپریم کورٹ نے نگران کمیٹیوں کے معاملے پر پنجاب حکومت کا اعتراض مسترد کر دیا ۔

وفاقی محتسب کے وکیل نے بتایا کہ جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی ہیں، نشہ کرنے والے اور ذہنی مریضوں کو الگ رکھا جائے ۔ پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ اس وقت جیلوں میں تقریبا 18 ہزارقیدی ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 18000 کو جلسے میں لے جائیں تو لاکھوں کا مجمع بنتا ہے، 18000 لوگوں کو آپ نے مرغی کے ڈربوں میں رکھا ہوا ہے، ہر جیل میں قیدیوں کی گنجائش ہوتی ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا جائے کس جیل میں کتنی گنجائش ہے اور کتنے قیدی ہیں ۔ پنجاب حکومت کی وکیل نے بتایا کہ گوجرانولہ، لاہور، فیصل اباد کی جیلوں میں قیدی گنجائش کے مطابق ہیں، جیلوں میں بجلی، پانی اور بستر سمیت سہولیات موجود ہیں، ضلعی جیل لاہور کے بارے میں سیشن جج کی رپورٹ موجود ہے ۔

سپریم کورٹ نے سیشن ججز کو جیلوں کے معائنے کاحکم دے دیا، عدالت نے ہدایت کی ہے کہ تمام سیشن جج 2 ہفتوں میں جیلوں کی حالت پر رپورٹ دیں، سیشن جج اپنی رپورٹ وفاقی محتسب کی رپورٹ کے تناظر میں دیں ۔ عدالت نے اسلام آباد جیل کی تعمیرسے متعلق بھی رپورٹ طلب کر لی ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد بڑا شہر ہے کوئی جیل نہیں بنی، اسلام آباد جیل کی اینٹیں لوگ اٹھا کر لے گئے، یہاں سے اڈیالہ جیل کتنی دور ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قیدیوں کی وین میں انسان سانس نہیں لے سکتا ۔

عدالت نے وفاقی محتسب کی جیلوں کی حالت پر رپورٹ اور سفارشات پر تمام آئی جیز جیل خانہ جات کو عمل کر کے دو ہفتے میں رپورٹ دینے کیلئے کہا ہے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے