پاکستان24 متفرق خبریں

افتخار چودھری کا ازخود نوٹس واپس

اپریل 24, 2018 2 min

افتخار چودھری کا ازخود نوٹس واپس

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے پرویزمشرف، آصف زرداری، ملک قیوم اور قومی احتساب بیورو نیب کو نوٹس جاری کر دیے، سب سے جواب طلب کر لیا گیا ۔

درخواست گزار سید فیروز شاہ گیلانی نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کو بتایا کہ این آر او کی وجہ سے ملک کا اربوں کانقصان ہوا، این آر او قانون بنانے والوں سے نقصان کی رقم وصول کی جائے ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ نے فریق کس کو بنایا ہے ۔ درخواست گزار نے بتایا کہ میں نے پرویز مشرف، آصف زرداری، ملک قیوم اور نیب کو فریق بنایا ہے ۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ کا مقدمہ دائر کرنے کا بنیادی حق کیا ہے، عدالت این آر او قانون کالعدم قرار دے چکی ہے ۔ عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کر دی ۔

دریں اثنا سپریم کورٹ نے این آر او سے فیض یافتہ افراد کی تعیناتیوں پر توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت کی ۔ احمد ریاض شیخ کے وکیل عبدالباسط نے کہا کہ 850 کے قریب افراد نے این آر او سے فائدہ اٹھایا، صرف دو افراد کو ٹارگٹ کیا گیا، میرے موکل احمد ریاض شیخ نے مراعات واپس کر دی تھیں، احمد ریاض شیخ کو 4 سال سزا اور ایک کروڑ جرمانہ ہوا ۔ وکیل نے بتایا کہ احمد ریاض شیخ کو سزا آمدن سے زائد اثاثے بنانے پر دی گئی ۔ وکیل نے کہا کہ احمد ریاض شیخ ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے تھے ۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ این آر او کے تحت احمد ریاض شیخ کی سزا معاف ہوئی، این آر او کالعدم ہوا تو احمد ریاض شیخ گرفتار ہوگئے ۔ وکیل عبدالباسط  نے کہا کہ احمد ریاض شیخ نے بقیہ سزا پوری کی، نیب رپورٹ ہے کہ احمد ریاض شیخ سے جو واپس لینا تھا لے لیا ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھ لیتے ہیں سپریم کورٹ نے کس جائزہ کے لیے ازخود نوٹس لیا ۔ وکیل عبدالباسط نے کہا کہ احمد ریاض شیخ نے تمام این ار او کے فائدے واپس کر دیے تھے ۔  نیب کے وکیل نے بتایا کہ احمد ریاض شیخ نے پانچ سال سزا پوری کی لیکن دو کروڑ جرمانہ ادا نہیں کیا، دو کروڑ جرمانہ صدارتی معافی سے ختم کروایا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم میں جائیداد کی ضبطی اور دوکروڑ جرمانہ بھی تھا، اگر جائیداد ضبط نہیں ہوئی تو اب ضبط کر لیتے ہیں ۔ وکیل ابراہیم ستّی نے کہا کہ ایشو یہ ہے کہ سزا یافتہ شخص دوبارہ کیسے بحال ہو سکتا ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سزا یافتہ شیخص سرکاری عہدہ پر بحال نہیں ہو سکتا ۔ ریاض شیخ کے وکیل نے کہا کہ ہائی کورٹ نے جائیداد ضبطی کا حکم ختم کر دیا تھا، این ار او کالعدم ہونے کے بعد احمد ریاض شیخ نوکری سے برخاست ہوگئے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جب نوکری سے برخاست ہو گئے تو ازخود نوٹس کی کیا ضرورت تھی ۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں احمد ریاض شیخ کے خلاف سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے دور میں لیا گیا ازخود نوٹس واپس لے لیا ۔

 

 

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے