پاکستان پاکستان24

ملک فوج نے نہیں بنایا، جسٹس قاضی فائز

اپریل 25, 2018 7 min

ملک فوج نے نہیں بنایا، جسٹس قاضی فائز

Reading Time: 7 minutes

سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ہے ۔ جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے آئی ایس آئی کی رپورٹ اور کارکردگی پر ایک بار پھر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے پوچھا کہ کیا مزید کوئی رپورٹ آئی ہے؟ ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل سہل محمود نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل ملک سے باہر ہیں، پیمرا سے رپورٹ مانگی گئی تھی جو عدالت میں جمع کرائی ہے ۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ سولہ فروری کے حکم نامے میں لکھا گیا تھا کہ اٹارنی جنرل کے مطابق آئی ایس آئی کی دھرنا قائدین کے بارے میں رپورٹ تسلی بخش نہیں، اس کے بعد کیا ہوا؟ ملک کیسے چلایا جا رہا ہے؟ براہ کرم خاموش رہنے کی بجائے جواب دیں، بولیں۔

پاکستان ۲۴ کے مطابق ڈپٹی اٹارنی جنرل سہل محمود نے کہا کہ میرے علم میں نہیں تھا ۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ یہ بات نہ کریں، لیفٹیننٹ کمانڈر شفیق الرحمان کی موجودگی میں تو نہ کہیں ۔ ہمیں بھی بتا دیں ملک کیسے چلا رہے ہیں، میرے چچا نے تحریک پاکستان میں حصہ لیا، میرے باپ نے بھی، مجھے بتانے کی ضرورت نہیں، ہم نے پاکستان کس لیے بنایا تھا کہ خوف میں زندگی گزاریں؟ ۔ کچھ لوگ قانون سے بالاتر ہیں؟

جسٹس مشیر عالم نے پوچھا کہ اٹارنی جنرل نے رپورٹ دیکھی تھی یا نہیں؟ ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل سہل محمود نے کہا کہ کرنل صاحب آئے ہیں ۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ صاحب صاحب نہ کہیں، صرف کرنل کہہ دینا کافی ہے، ہم برطانوی غلامی کے دور میں نہیں رہ رہے ۔ کیا پاکستان میں آئین ختم ہو گیا ہے؟ کیا ہو گیا ہے کراچی میں اونچے کھمبوں پر ان کے (دھرنا مولوی) کے بینرز لگے ہیں، کیا ریاست میں ایک خاص نکتہ نظر کو پروان چڑھایا جا رہا ہے؟ ملک کو دنیا میں لافنگ اسٹاک (ہنسنے) بنا رہے ہیں ۔ کیا اب یہاں ڈنڈا پاور کی حکمرانی ہوگی؟

جسٹس مشیر عالم نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ اٹارنی جنرل سے ہدایات لے لیتے تاکہ عدالت کو کچھ بتا سکتے ۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے پوچھا کہ آپ کو تنخواہ کون دے رہا ہے، ائی ایس ائی کو کون تنخواہ ادا کر رہا ہے ۔ ڈپٹی اٹارنی نے جواب دیا کہ حکومت پاکستان ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق جسٹس قاضی نے کہا کہ پاکستان کے عوام ۔ ہم سب کی تنخواہ ملک کے عوام کی جیبوں سے آتی ہے ۔ کوئی خود کو قانون سے بالاتر نہ سمجھے، یہ ملک اشاروں پر نہیں چلے گا، ملک کو فوج نے نہیں بنایا ۔ ہم ان کے بچے ہیں جنہوں نے یہ ملک بنایا، یہ قلم سے بنا، طاقت سے نہیں ۔

جسٹس قاضی نے کہا کہ ہم کیس ختم کر کے جاتے ہیں تو سوشل میڈیا پر بیان آ جاتے ہیں، اوپر سے کہیں اور سے حکم آیا ہے، بس بہت ہو گیا ہے، (انف از انف) اگر آئین نہیں پسند تو اسلام سے ہی محبت کر لیں جو کہتا ہے کہ کسی کے مال پر آنچ نہیں آنا چاہیے ۔ بڑی بڑی تقریریں کرتے ہیں، غلیظ ترین گالیاں دیتے ہیں، ہم اور آپ عوام کے خادم ہیں، حکمران نہیں، جو شریف ہے وہ خاموش اور چپ چاپ، جو بدمعاش ہیں وہ آگے ہیں ۔ آپ کس سے خوفزدہ ہیں، بولتے کیوں نہیں؟

پاکستان ۲۴ کے مطابق جسٹس قاضی فائز نے پوچھا کہ کیا ہم ایک آزاد ملک نہیں، کسی شیری کی املاک پر آنچ نہیں آنی چاہیے، تاریخ پڑھیں پاکستان کس طرح بنایا گیا، قائداعظم کے اردگرد ایسی لیڈر شپ تھی جو پاکستان بنانا چاہتے تھے، قائداعظم کے ساتھ کوئی بریگیڈ نہیں تھی، نہیں اب ہم بول بھی نہیں سکتے ۔ سیکرٹری دفاع کہاں ہیں؟ وہ بہت بڑے آدمی ہیں عدالت کیوں آئیں گے ۔ ججوں پر حملوں کی پاکستان میں آزادی ہے، جسٹس قاضی نے کہا کہ معزز چیف جسٹس کو گالیاں دی جاتی ہیں مگر کسی کو پرواہ نہیں ۔

پاکستان ۲۴ کے مطابق جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ سیکورٹی اداروں کو دھرنے والوں کے پس منظر اور زرائع آمدن کا پتہ نہیں ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ائی ایس ائی کی رپورٹ میں فنڈز کے بارے میں معلومات موجود ہیں ۔ جسٹس قاضی نے پوچھا کہ کیا یہ لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ان لوگوں نے چندہ اکٹھا کیا، پینتیس ہزار لوگوں نے دھرنا قائدین کو چندہ دیا۔

پاکستان ۲۴ کے مطابق جسٹس قاضی نے کہا کہ یہ کیوں فرض نہ کریں ہمارے دشمنوں نے یہ پیسہ دیا، ایسے لوگوں کو سوشل میڈیا ملا ہے اس میڈیا کو پیمرا چھو نہیں سکتا ۔ جو گاڑیاں جلائیں تشدد کریں، راستے بند کریں ان پر کوئی ہاتھ نہیں اٹھاتا، ہم نے آئین کی بات اٹھائی ہے، کیا زندگی اور آزادانہ نقل و حرکت آئینی حق نہیں ہے ۔ آئین پاکستان کی دھجیاں اڑائیں، پولیس والے کی آنکھ نکال دی اس پر ہاتھ نہیں ڈالتے یا ڈال نہیں سکتے ۔

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ہمیں صبح سے رات تک گالیاں پڑتی ہیں، غلیظ گالیاں اسی منہ سے نکل رہی ہیں جس سے رحمت اللعالمین کے عشق کا عوی کرتے ہیں ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق ڈپٹی اٹارنی نے کہا کہ یہ اسلام نہیں ہے اسلام امن سے پھیلا ہے ۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ یہ لوگ اسلام کے دشمن ہیں، اسلام کی ایسی تصویر پیش کرتے ہیں کہ لوگ اسلام سے نفرت کریں ۔ ان کا کوئی آیا ہے؟

پاکستان ۲۴ کے مطابق عدالت کو بتایا گیا کہ دھرنے والوں کی طرف سے کوئی نہیں آیا تو جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ان کو بہتر میڈیا ملا ہوا ہے، ان کو کوئی چھو نہیں سکتا، ایجنسیوں کو نہیں معلوم دھرنے کے لیڈر ٹیکس دیتے ہیں یا نہیں، ایجنسیوں کو نہیں معلوم ان کے ذرائع آمدن کیا ہیں ۔

جسٹس مشیرعالم نے پوچھا کہ کیا دھرنے کے لیڈر کے فنڈز کا آڈٹ کر لیا گیا، کیا فنڈز کو ثابت کرنے کی دستاویز ہے ۔ وزارت دفاع کے نمائندے کرنل شفیق نے کہا کہ آئی ایس آئی ایک انٹیلیجنس ادارہ ہے، دھرنے کے لیڈر خطیب ہیں ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق جسٹس قاضی فائز پوچھا کہ کیا یہ سرکاری خطیب ہیں، اس خطیب کو تنخواہ کون ادا کرتا ہے، کیا غیبی قوت معاوضہ ادا کرتی ہے، کیا دھرنے والے لیڈران کے اکاوئنٹس ہیں ۔ وزارت دفاع کے نمائندے کرنل شفیق نے کہا کہ ہوں گے ۔ جسٹس قاضی فائز نے پوچھا کہ بینک اکاوئنٹس ہوں گے سے کیا مراد ہے ۔

مشیر عالم نے پوچھا کہ اٹارنی جنرل کب دستیاب ہوں گے، اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر مکمل معلومات کیساتھ پیش ہوں ۔ جسٹس قاضی نے کہا کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں وہ کسی کے سامنے جواب دہ نہیں ۔ پیمرا وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نجی چینل 92 نے پیمرا کے کوڈ آف کنڈیکٹ کی خلاف ورزی کی ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق جسٹس قاضی نے طنز کیا کہ پیمرا کی ہدایات کے بعد ٹی وی چینلز کے پاؤں کانپ رہے ہوں گے، پیمرا نے بڑا سیریس ایکشن لیا ہے ۔ وکیل نے بتایا کہ پیمرا نے ٹی وی چینلز کو تنبیہ کی ہے ۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ پیمرا نے اپنا منہ کالا کیوں کیا، پیمرا نے اتنی تکلیف کیوں کی ۔

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ یہ میرا دکھ نہیں میرے ملک کا دکھ ہے، سیکیورٹی ایجنسی اپنے ہونے کا جواز دے، ہو سکتا ہے یہ لوگ ملک کے دشمن ہوں، ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے ظالم کے ساتھ نہیں ۔ طاقتور کو انصاف کی ضرورت نہیں ہوتی مظلوم کو انصاف کی ضرورت ہوتی یے، کچھ چینل غائب ہو جاتے ہیں، کیا چیز نشر ہوگی کیا نشر نہیں ہو گی یہ کیا بات ہے، اگر کوئی ریاست مخالف نشریات کرے تو ائی ایس ائی کو پتہ نہیں ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق جنگ گروپ سے منسلک صحافی رانا مسعود حسین نے بتایا کہ پر اسرار ہاتھوں سے جیو نیوز چینل کو غائب کر دیا جاتا ہے ۔

جسٹس قاضی فائز نے پوچھا کہ چیرمین پیمرا کی تقرری کیوں نہیں ہوئی ۔ پیمرا وکیل نے بتایا کہ کچھ حد تک جیو ٹی وی کی نشریات کے بند ہونے کی رپورٹ ہے ۔ جسٹس قاضی نے کہا کہ مارشل لاء کے دور میں میڈیا کو آزادی نہیں ہوتی ۔ میں بڑا ڈر پوک شخص ہوں ۔ مجھے کرسی پر جس انصاف کے تقاضوں کے لئے بٹھایا ہے، وہ انصاف میں نہیں کرسکتا، کیوں نہیں کر سکتا کیوںکہ آپ کا تعاون نہیں ہے، کن علاقوں میں جیوکی نشریات بند ہے، آئی ایس آئی سے سروے کروا لیتے ہیں ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق ڈپٹی اٹارنی نے کہا کہ میں آئی ایس آیی سے ہدایات لے لیتا ہوں ۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ہدایات لینے سے آپ کی کیا مراد ہے، آپ ہدایات لیں گے یا انھیں دیں گے، کیا کینٹ ایریا پاکستان کا حصہ نہیں ۔

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ دھرنے والوں نے ملک کا کروڑوں کا نقصان کیا، ایسے لوگ ہمارے چہیتے ہیں ۔ جسٹس مشیر عالم نے پوچھا کہ پیمرا غیر فعال ہے تو اتھارٹی کو کون چلا رہا ہے ۔

جسٹس قاضی نے کہا کہ کیا پاکستان کو سیکورٹی ریاست بنانا چاہتے ہیں،کیا اپ ایسا پاکستان چاہتے ہیں، میں ایسا پاکستان نہیں چاہتا، میرے اباد اجداد نے پاکستان بنانے میں اپنا حصہ ڈالا، میرے آبا و اجداد مسلم لیگ کا حصہ تھے ۔ کوئی چینل قانون کی خلاف ورزی کرے تو پیمرا میں شکایت کریں ۔ہم ملک کے اندر موجود لوگوں سے خوفزدہ ہیں، ہم دشمن سے خوفزدہ نہیں ہیں ۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ڈان ٹی وی چینل بھی کافی علاقوں میں بند ہے، ڈان کی بنیاد قائداعظم نے رکھی ۔ جسٹس قاضی فائز نے پوچھا کہ ملک کو کون چلا رہا ہے ۔ کیا ملک کو آزادی کے لئے حاصل کیا یا غلامی کے لئے؟ جن لوگوں نے پاکستان میں تباہی برپا کی ان کی کوریج اب بھی جاری ہے ۔

وزارت دفاع کے نمائندے کرنل شفیق نے کہا کہ کینٹ میں جیو اور ڈان ٹی وی کی نشریات چل رہی ہیں ۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ کیا ہم آپ کا بیان ریکارڈ کر لیں؟ کرنل شفیق نے کہا کہ عدالت میرا بیان ریکارڈ کرے ۔

پیمرا نے محض ٹی وی چینلز کو ایڈوائزری ایشو کی۔عدالت

پیمرا کے ٹی وی چینلز کے خلاف اقدامات مایوس کن ہیں۔عدالت

فیض اباد دھرنے میں ٹی وی چینلز نے قانون کی خلاف ورزی کی۔عدالت

پیمرا کے ٹی وی چینلز کے خلاف اقدامات محض دکھاوا ہے۔عدالت

حلف سے ہٹ کراس کرسی پربیٹھنے کا جواز نہیں جسٹس قاضی فائز

نمائندہ

اپنوں کے ساتھ محبت ہوتی ہے جسٹس قاضی فائز
پیمرا نے محض ٹی وی چینلز کو ایڈوائزری ایشو کی۔عدالت

پیمرا کے ٹی وی چینلز کے خلاف اقدامات مایوس کن ہیں۔عدالت

فیض اباد دھرنے میں ٹی وی چینلز نے قانون کی خلاف ورزی کی۔عدالت

پیمرا کے ٹی وی چینلز کے خلاف اقدامات محض دکھاوا ہے۔عدالت

حلف سے ہٹ کراس کرسی پربیٹھنے کاجوازنہیں جسٹس قاضی فائز

پیمرا کے ٹی وی چینلز کے خلاف اقدامات مایوس کن ہیں۔عدالت

فیض اباد دھرنے میں ٹی وی چینلز نے قانون کی خلاف ورزی کی۔عدالت

پیمرا کے ٹی وی چینلز کے خلاف اقدامات محض دکھاوا ہے۔عدالت
آئندہ سماعت پر سیکورٹی حکام عدالت میں پیش ہو۔عدالت

آئیندہ سماعت پر اٹارنی جنرل بھی دستیاب ہوں۔عدالت

اٹارنی جنرل معلومات کے بنیادی حق کی عمل داری کو یقینی بنائیں۔عدالت

چیرمین پیمرا کا عہدہ خالی ہے۔تاحال تقرری نہیں ہو سکی۔عدالت

عدالت فروری میں چار ہفتوں میں چیرمین پیمرا کی تقرری کا حکم دے چکی ہے۔عدالت

چیرمین کی تقرری کے حوالے سے عدالتی احکامات کی تعمیل کی جائے۔عدالت

عدم تعمیل پر زمہ داروں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔عدالت

سماعت دس روز کے لیے ملتوی

One Comment
  1. shahid perwaiz
    فوج نے ملک بچایا ضرور ھے ورنہ کب کا انا للہ وانا علیہ راجعون ھوجاتا

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے