پاکستان24 متفرق خبریں

میڈیا کی جعلی خبریں ریاست کے لیے خطرہ

جون 8, 2018 4 min

میڈیا کی جعلی خبریں ریاست کے لیے خطرہ

Reading Time: 4 minutes

پاکستان کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چئیرمین جنرل زبیر محمود حیات نے اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب جنگ سوشل میڈیا اور ویب سائٹس پر لڑی جا رہی ہے _ ان کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک گرے زون ہائیبرائڈ چیلنجز میں دہشت گردی،  سبوتاژ، مجرمانہ سرگرمیاں و دیگر طریقہ کار شامل ہیں، اس طرح کے طریقہ کار سے اپنے مخصوص سیاسی و غیر سیاسی اہداف کو حاصل کیا جاتا ہے _

جنرل زبیر نے کہا کہ گرے زون ہائیبرائڈ حربی طریقہ کار میں مسلح تصادم کو استعمال کر کے اور استعمال نہ کرتے ہوئے اپنے مقاصد کا حصول یقینی بنایا جاتا ہے، ان میں واضح جنگی سرحدوں کو چھیڑا نہیں جاتا، بسا اوقات اس حربی طریقہ کار میں سامنے آئے بغیر نامعلوم طریقہ کار سے دشمن پر ضرب لگائی جاتی ہے، اس میں دشمن کی نظریاتی، اصولی، روایتی،  معاشرتی و معاشی سرحدوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے  _

انہوں نے کہا کہ 1971 میں گرے ہائیبرائڈ جنگی طریقہ کار زبان زد عام نہیں تھا تاہم اس کو مشرقی پاکستان میں ہمارےخلاف استعمال کیا گیا، ہماری سرحدوں کے قریب ہی دہشت گردوں کی تربیت فراہم کی گئی، گرے ہائیبرائیڈ جنگی طریقہ کار کو ایک مخصوص وقت تک محدود کرنا ضروری ہوتا ہے، دراندازی سائبر خطرات، مسلح افواج، ریاست اور ریاستی اداروں پر عدم اعتماد کو اس طریقہ میں فروغ دیا جاتا ہے، پاکستان میں گرے ہائیبرائیڈ جنگی طریقہ کار کو استعمال دشمن کی جانب سے جاری ہے

جنرل زبیر محمود حیات نے کہا کہ سوشل میڈیا کو غلط معلومات فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، ریاست دشمن عناصر سوشل میڈیا کا غیر ذمہ دارانہ استعمال کر رہے ہیں، پاکستان کو درپیش گرے ہائیبرائیڈ جنگی چیلنجز نئے نہیں ہیں، دشمن ہمسائے ہمارے لیے سیکیورٹی چیلنجز کھڑے کرتے رہتے ہیں، پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کے لیے مہمات چلائی جا رہی ہیں، ہمارے قومی فیبرک، قیادت،  مسلح افواج اور اداروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، اس کا ثبوت بعض سی پیک مخالف سرگرمیاں ہیں، دشمن کی جانب سے غلط معلومات پھیلائی جا رہی اور پروپیگینڈا کیا جا رہا ہے، حال ہی میں میری جانب سے ایک ملک کو 12 منٹ میں تباہ کرنے کا دعوی ملک کی مقبول خبر بن گئی، حالانکہ میں اس روز روم میں تھا اور خبر بھی جعلی تھی، 71 نیوز ایجنسیاں اور ویب پورٹل پاکستان مخالف جنگ میں ملوث ہیں، ان میں زیادہ تعداد میں نیوز ویب پورٹل بھارت اور یورپ سے چلائے جا رہے ہیں، پاکستان میں 4 نیوز پورٹل اور 12 سوشل میڈیا یوزر اس کو مزید پھیلا رہے ہیں _

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے خطاب میں کہا کہ عالمی سطح پر تنازعات اور افراتفری نظام کا حصہ ہے، مرکب خطرات میں ہائیبرڈ جنگ اور گرے زونز پر توجہ دینا ضروری ہے، تباہی، دہشتگردی، سماجی، معاشی، خبری اور دیگر جاری جنگوں کا حصہ ہے _غربت، بے روزگاری، منظم جرائم، سماجی ناہمواری، غیر محفوظ سرحدیں اس کا حصہ ہیں، آج منظم و غیر منظم قوتیں متوازن کام کر رہی ہیں، طاقت کے توازن کو نقصان پہنچنے سے تذویراتی تذبذب پیدا ہوتا ہے، یہ علم نہیں ہوتا کہ کون ہم پر حملہ آور، کون اس کے پیچھے ہیں، تحریکیں، غیر سرکاری تنظیمیں، میڈیا، غیر ریاستی عناصر، مخصوص لوگ اس کا حصہ ہیں _

جنرل زبیر نے کہا کہ سی پیک کیخلاف پروپیگنڈہ، آبی حق کو دشمنی کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے، پاکستان میں میڈیا ہاؤسز کو استعمال کیا جانا بھی عیاں ہے، ملک میں جعلی خبروں کا جال پھیلایا جا رہا ہے، جعلی خبروں کے مراکز 25 انڈیا، 5 مشرق وسطی اور 41 یورپ میں ہیں، بھارتی دہشتگرد کلبھوشن یادیو گرے ہائیبرڈ جنگ کا اہم مہرہ ہے

پاکستان کی داخلی عدم استحکام، ترقی کو روکنے میں بھی اس طرح کے ہتھکنڈے اہم ہیں، گرے ہائیبرڈ جنگ کا تقاضا ہے کہ اس کیخلاف اقدامات کہاں سے اٹھائے جائیں، آج فوجی آپریشنز ان مسائل کا حل نہیں، ہائیبرڈ جنگوں کا مقابلہ کرنے کیلئے ہائیبرڈ حل درکار ہیں، ہمیں سفارتکاری، دفاع کیساتھ کثیر الجہتی حل درکار ہیں

ریاستی سطح پر ہمیں مشترکہ، قومی اور اجتماعی ردعمل درکار ہے، پاکستان میں قوم عزم کیساتھ وسیع تر اتحاد درکار ہے، پاکستان کے مختلف مکاتب فکر کے 1800 سکالرز نے ایک فتوی جاری کیا، فتوی دہشتگردی، فرقہ واریت، انتشار پھیلانے، عسکریت پسندی کیخلاف ہے

پاکستان کو آئینی، نظریاتی اور. قانونی طور پر محفوظ بنانا ہے، ہمیں ریاست کو بچانا انتشار اور دراڑوں کو پڑنے سے روکنا ہے، اقتصادی، تعلیمی اور تحقیقی مضبوطی کی طرف جانا ہے، ہمیں پوری یکسوئی سے پاکستان کو مضبوط اور مستحکم بنانے کیلئے آگے بڑھنا ہے، پاکستان خطے اور دنیا میں اپنا جائز مقام حاصل کرکے رہے گا، ہمیں معاشرتی اتحاد، تنظیم، ایمان کیلئے آگے بڑھنا ہے، ہمیں عالمی و علاقائی سطح پر تعاون کو فروغ دینا ہو گا

جنرل زبیر نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں نے جنگ کو محدود کر دیا ہے، اخلاقی اقدار نے روایتی جنگ کے امکانات کو کمزور کیا ہے، ٹیکنالوجیز کا ابھرنا اور غیر ریاستی عناصر کا سامنے آنا، سب تبدیل کر گیا

1971ء میں پاکستان کیخلاف ہائیبرڈ جنگ مسلط کی گئی، مشرقی پاکستان میں غیر ریاستی عناصر کو استعمال کیا گیا، میڈیا، اساتذہ، معاشرے، جاسوسوں، پیسے، ثقافت، غلط اطلاعات کو استعمال کیا گیا، پاکستان میں ہائیبرڈ وار، دہشتگردی، ساءبر وار، اور افواہوں کی صورت عیاں ہے، ریاست کیخلاف دشمن ہر طرح سے انجنیئرڈ سازشوں میں ملوث رہتا ہے

ریاست کو عدم استحکام، تنازعہ، افراتفری کی صورتحال کی طرف لیجایا جاتا ہے، ہم یک قطبی سے کثیر القطبی دنیا کی طرف جا رہے ہیں، اتحادات کے بجائے معاشی ترقی کیلئے تعاون کو ترجیح دی جا رہی ہے، ایک سادہ ٹویٹ پورا تذویراتی ماحول تبدیل کر سکتا ہے، نوجوانوں کو سوشل میڈیا سے ریاستوں کیخلاف استعمال کیا جا رہا ہے، پاکستان جیو سٹریٹیجک، جیو اکنامکس کا مرکز ہے

بہت سے عناصر ہماری جیو تذویراتی اہمیت کو جیو چیلنج میں بدل رہے ہیں، دشمن پاکستان کو گرے ہائیبرڈ چیلنج میں سینڈوچ بنانا چاہتا ہے

افغان مہاجرین کی صورت عسکریت پسندوں کو جگہ میسر آ گئی ہے، دشمن، کچھ عالمی طاقتیں، پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنا چاہتا ہے، 21ویں صدی کی گرے ہائیبرائیڈ حربی جنگ میکاولی اور کوٹلہ چانکیہ کی واپسی کا نام ہے، ہمیں ملک کر اتحاد یقین اور نظم رکھنے والا معاشرہ تشکیل دے کر ان چیلنجز سے نمٹنا ہو گا

سابق ڈی جی آئی ایس آئی اور لیفٹننٹ جنرل ظہیر اسلام نے بھی تقریب سے خطاب کیا اور کہا کہ عالمی و علاقایی سلامتی کے چیلنجز اور تقاضے تیزی سے تبدیل ہو رہیے ہیں، آج کئ دنیا میں جنگوں میں کئی اقدام کے حربی طریقہ کار استعمال کیے جاتے ہیں، ان حربی طریقہ کار میں ہائیبرائیڈ, سائیٹ, پروپیگینڈا و دیگر نفسیاتی جنگ کے طریقہ کار بھی شامل ہیں، پاکستان کو کئی طرح کے سلامتی کے چیلنجز درپیش ہیں، ان میں سی پیک کا کھلے خطرہ سمیت دہشت گردی, میڈیا کی جنگ اور دیگر طریقہ کار کے چیلنجز کا سامنا ہے _

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے