پاکستان پاکستان24

دو ڈیموں پر اتفاق ہو گیا، چیف جسٹس

جون 30, 2018 3 min

دو ڈیموں پر اتفاق ہو گیا، چیف جسٹس

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ میں 54 ارب روپے قرض معافی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ فوری طور پر دو ڈیمز کی تعمیر پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں میں اہم میٹنگز کی ہیں، قرض معافی کیس میں ریکور ہونے والے پیسے سے ڈیم بنائیں گے، بنکوں والے تو پیسہ بھول چکے تھے ۔

وکیل فاروق نائیک نے چیف جسٹس سے کہا کہ آپ کا نام تاریخ سنہری حروف میں لکھے گی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چند کمپنیوں نے معاف کرائی گئی 75 فیصد رقم واپس آمادگی ظاہر کی، جو رقم واپس نہیں کرنا چاہتے ان کے کیسز بینکنگ عدالت کو بھجوائیں گے، چیف جسٹس نے کہا کہ بینکنگ کورٹ جانے والے کیسز میں متعلقہ افراد کی جائیدادیں کیس سے منسلک کریں گے، بینکنگ کورٹ کے فیصلے تک معاف کرائی گئی رقم عدالت میں جمع کروانا ہوگی، چیف جسٹس نے کہا کہ بینک کے مقدمات میں دستاویزی ثبوت شواہد ہوتے ہیں، بینک کے مقدمات میں زبانی شہادتیں تو نہیں ہوتیں، دستاویزات کا جائزہ لے کر ہی فیصلہ کرنا ہے، ہم بینکنگ کورٹ کو تین دن میں مقدمات کا فیصلہ کرنے کا کہہ دیتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ بینکنگ کورٹ کے جج دن رات بیٹھ کر تین دن میں مقدمہ نمٹا دیں گے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق وکیل فاروق نائیک نے کہا کہ میرے موکلوں نے سیاسی اثر و رسوخ سے قرض نہیں لیا تھا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فاروق ایچ نائیک صاحب آپ میرے محترم ہیں، یہ ترلا ہے لوگوں سے جنہوں قرضے لیے اور حیثیت رکھتے وہ پیسے واپس کردیں، چیف جسٹس نے کہا کہ کون سے آپشن پر عمل کرنا ہے فریقین کل تک مشاورت کر کے بتائیں، یہ اہم معاملہ ہے وکلاء تعاون کریں آئندہ اتوار کو وکلاء کو تنگ نہیں کروں گا، وکلاء اس معاملے کے حل کے لیے کل آجائیں۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ہم نے قرضوں کی معافی کیلیے دو فارمولے تشکیل دیے ہیں،اے مائینس بی ضرب 75 فیصد کے فارمولے کے تحت قرضے واپس کرائے جا سکتے ہیں، لیا گیا قرضہ مائینس واپس کیے گئے پیسے نکال کر بقایا کے 75 فیصد رقم بہترین فارمولہ ہے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ اب پتا چلا کہ میں جسٹس منیب کو سپریم کورٹ کیوں لے کر آیا، بہت سارے لوگوں نے جسٹس منیب کے تقرر پر تنقید کی، چیف جسٹس نے کہا کہ بار کونسلز نے ان کے تقرر کیخلاف قراردادیں پاس کیں، اب سمجھ آ جانی چاہیے کہ جسٹس منیب اختر کتنے اعلی پائے کے جج ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ جسٹس منیب اختر میری سفارش پر سپریم کورٹ آئے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ اتوار کو غریب لوگوں کے مقدمات سنوں گا، آگے الیکشن کے مقدمات کا بھی لوڈ بھی آنے والا ان مقدمات کو نمٹانا ہے ۔ وکیل نے کہا کہ قرضہ معافی کیس کل رکھ لیں یا پھر 4 جولائی کو ۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ تمام لوگوں کے لیے ایک ہی فارمولا ہے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ آپشن اے پر کوئی تیار نہیں تو پھر آپشن بی پر آجائیں، بہتر ہے 75فیصد رقم جمع کرا کر آپشن اے کو تسلیم کر لیں، اگر آپشن بی میں جانا تو بھی 75فیصد رقم جمع کرائیں، چیف جسٹس نے کہا کہ بینکنگ کورٹ سے فیصلہ حق میں آگیا تو رقم واپس لے لیں، فیصلہ حق میں نہ آیا تو مکمل رقم جمع کرانی ہوگی، وکلاء اپنی تجاویز تحریری طور پر جمع کرائیں، چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف کا ترازو فاروق نائیک صاحب آپکے حوالے کرتا ہوں، آپ اس معاملے پر انصاف کریں، کل تک سوچ لیں کیا کرنا ہے، اس کیس میں قید کی بھی سزا ہے ۔ وکیل نے کہا کہ چھ ماہ قید بنتی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چھ ماہ نہیں قانون کے مطابق ایک سال کی سزا ہے، جو پیسے نہیں دینا چاہتے جیل بھی جا سکتے ہیں ۔
کیس کی سماعت کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت چار جولائی تک ملتوی کر دی گئی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے