پاکستان24 متفرق خبریں

چیف جسٹس اور شیخ رشید کا مکالمہ

جولائی 1, 2018 2 min

چیف جسٹس اور شیخ رشید کا مکالمہ

Reading Time: 2 minutes

راولپنڈی میں مدرچلڈرن اسپتال کی تعمیر مکمل نہ ہونے کے خلاف شیخ رشید کی دائر کی گئی درخواست کی سماعت سپریم کورٹ میں آج اتوار کے دن کی گئی ۔ حکومت نےاسپتال کی تعمیر مکمل کرنےکےلیے2 سال کی مہلت مانگی جسے عدالت نے مسترد کر دیا ہے ۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہدایت کی ہے کہ اسپتال 18 ماہ میں مکمل فعال کیا جائے، چیف جسٹس نے کہا کہ متعلقہ اداروں کو جوڈیشل اکیڈمی میں دوکمرے الاٹ کردیتاہوں، متعلقہ حکام روانہ کی بنیاد پرکام کرکے پیشرفت رپورٹ دیں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ اسپتال کی تعمیرمیں پہلے ہی 10 سال تاخیر ہوچکی، عدالت نے ہاتھ ہلکا رکھا تو 2 سال میں بھی تعمیر مکمل نہیں ہوگی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے لیے ایک ایک دن اہم ہے، سرکاری بابو ہمیشہ کام میں تاخیر کا باعث بنتے ہیں، بابو کلچرکےباعث ساتھ والےکمرے سےبھی خط کا جواب کئی دن نہیں آتا، سپریم کورٹ کے بابو بھی اسی قسم کے ہیں ، چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ نئے پی سی ون کے مطابق 5 ارب 30 کروڑ درکار ہوں گے، میرے ہوتے ہوئے فنڈنگ کا مسئلہ نہیں ہوگا، متعلقہ حکام آج ہی میٹنگ کرکے منصوبہ بندی سے آگاہ کریں،  پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے شیخ رشید سمیت متعلقہ حکام کو کانفرنس روم میں بلالیا اور اسپتال کی تعمیرسے متعلق ٹائم لائن تیار کرنے کی ہدایت کی ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ٹائم لائن طے ہونےکےبعد میں اورجسٹس منیب اختربھی میٹنگ میں شامل ہوں گے، اسپتال راتوں رات نہیں بن سکتا، اسٹاف کےلیےگھر بن گئے لیکن اسپتال مکمل نہیں ہوا، اسپتال کی تعمیرمیں تاخیرکا ذمہ دارکون ہے ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 18 ویں ترمیم کےبعد اسپتال کبھی صوبےکو منتقل ہوا کبھی وفاق کو ۔ شیخ رشید نے کہا کہ ہندوؤں میں 200 سال پہلےیہ جگہ اسپتال کیلئےمختص کی تھی، شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 20 کروڑآبادی کےلیےواحد نرسنگ کالج بھی اسی اسپتال کا حصہ ہے، اسپتال کےاندرکھڑی تمام لگژری گاڑیاں ہٹا لی گئیں ہیں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق شیخ رشید نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب اسپتال آپ کےنام سے منسوب ہوناچاہیے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ شیخ صاحب! میں اپنا نام کہیں نہیں چاہتا ۔ شیخ رشید نے چیف جسٹس سے اسپتال کےدورے کیلئے درخواست کی اور کہا کہ آپ کےجانےسےآدھے کام ہوجائیں گے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسپتال کےدورےکی شاید ضرورت نہ رہے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جو ہدایات وہاں جاری کرنی ہیں یہاں بھی کرسکتےہیں ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے