پاکستان پاکستان24

زرداری گروپ کو کتنا پیسہ

جولائی 8, 2018 5 min

زرداری گروپ کو کتنا پیسہ

Reading Time: 5 minutes

سپریم کورٹ میں جعلی اکاؤنٹ کے ذریعے اربوں روپے لین دین کے ازخود نوٹس کیس میں اہم شخصیات کے نام ایگزٹ کنٹرول فہرست میں شامل کرنے کیلئے وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سربراہ سے پوچھا ہے ۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سمٹ بینک کے سندھ میں انضمام کو روکا تھا، عدالت نے رپورٹ ملنے پر ازخودنوٹس لیا، چیف جسٹس نے پوچھا کہ یہ 29 اکاؤنٹس کس کے ہیں انکے نام بتائیں،؟ ایف آئی اے کے ڈی جی بشیر میمن نے بتایا کہ طارق سلطان کے نام پر پانچ اکاؤنٹس ہیں، تمام پانچ اکاؤنٹس اے ون انٹر نیشنل کے نام پر ہیں، ارم عقیل کے ابراہیم لنکرز کے نام سے دو اکاؤنٹس ہیں، ڈی جی ایف آئی کا کہنا تھا کہ محمد اشرف کا ایک زاتی اور 4لاجسٹک ٹریڈنگ کے نام سے اکاؤنٹس ہیں، اقبال آرائیں کا ایک زاتی اور تین اقبال میٹل کے نام سے اکاؤنٹس ہیں، محمد عمیر کا ایک زاتی اور 6عمیر ایسوسی ایٹ کے نام سے اکاؤنٹس ہیں، محمد عمیر ملک سے باہر ہے، عدنان جاوید کے لکی انٹرنیشنل کے نام سے تین اکاؤنٹس ہیں، قاسم علی کے رائل انٹر نیشنل کے نام سے تین اکاؤنٹس ہیں، طارق سلطان اور ارم عقیل ایف آئی اے سے رابطے میں ہیں ۔

ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ کل چھ افراد نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تمام مقدمات کی فائلیں منگوا لیتے ہیں ۔ ڈی جی نے بتایا کہ سمٹ بینک کے عدیل را شدی بیان ریکارڈ کرا چکے ہیں، سندھ ہائی کورٹ نے کوئی حکم امتناعی جاری نہیں کیا ۔

سیکنڈل کتنے ارب روپے کا ہے؟ چیف جسٹس

ڈی جی نے بتایا کہ تین سال قبل ذرائع کی اطلاع پر ایف آئی اے نے کاروائی شروع کی تھی، 4 بے نامی اکاونٹس ایف آئی اے نے ٹریس کیے، سمٹ بینک میں بے نامی اکاونٹس کھولے گئے،چند روز قبل 29 اکاونٹس میں مشکوک ٹرانزیکشن کی اطلاع ملی ۔ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے کہا کہ تحقیقات سے علم ہوا 16 سمٹ اور 8 سندھ بینک کے ہیں، 5 یو بی ایل کے جعلی اکاونٹس بھی ہیں بشیر میمن

7 افراد کے نام 29 جعلی اکاونٹس تھے ڈی جی ایف آئی اے

29 اکاونٹس سے 35 ارب سے زائد رقم منتقل ہوئی بشیر میمن ڈی جی ایف آئی اے

سپریم کورٹ نے حسین لوائی کو 12 جولائی کو طلب کرلیا،حسین لوائی جس ادارے کی بھی تحویل میں ہےعدالت میں پیش کیاجائے،

سپریم کورٹ نے تمام جعلی بینک اکاؤنٹ ہولڈرکو نوٹس جاری کردیئے

عدالت نے سندھ بینک، سمٹ اور یوبی ایل کو بھی نوٹس جاری کردیئے

تینوں بینکوں کے سربراہان کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم

حسین لوائی اور طحہ رضا کو گرفتار کیا گیا ہے ڈی ایف آئی اے

ناصر عبداللہ سمیٹ بینک کے چیئرمین ہیں بشیر میمن

ناصر عبداللہ کے اکاونٹ سے 2.94 ارب روپے منتقل ہوئے ڈی جی ایف آئی اے

پیسہ جمع کروانے والے کئ افراد حکومت سے منسلک ہیں ڈی جی ایف آئی اے کا انکشاف

اکاونٹس میں ٹھیکدار بھی پیسہ جمع کرواتے رہے ڈی جی ایف آئی

انور مجید بھی ملزم ہیں بشیر میمن

انور مجید شوگر ملز کیس میں عدالت آئے تھے چیف جسٹس

امنی گروپ کے چیف فنانشل افسر بھی ملزم ہیں بشیر میمن

اومنی گروپ کے محمود عارف بھی ملزم قرار دیے گئے ہیں بشیر میمن

سمٹ بینک کی نورین سلطان ،کرن امان بھی ملزمان میں شامل ہیں ڈی جی ایف آئی اے

سمٹ بینک کے عدیل راشدی، طحہ رضا، بھی ملزم ہیں بشیر میمن

تحقیقات کے بعد شاید مزید لوگ بھی سامنے آئیں ڈی جی ایف آئی اے

اکاونٹس سے پیسہ انصاری شوگع ملز کو بھی گیا بشیر میمن

انصاری شوگر ملز کو انور مجید چلاتا ہے ڈی جی ایف آئی اے

*ایگرو فارمز ٹھٹھہ، زرداری گروپ کو ڈیرھ کروڑ منتقل ہوئے ڈی جی ایف آئی اے*

زرداری گروپ کو پیسہ کس اکاونٹ سے گئے؟ چیف جسٹس*ل

زرداری گروپ کو پیسہ مشکوک اکاونٹس سے ہی گیا ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن

آپ تو معمولی رقم بتا رہے ہیں چیف جسٹس

جو افراد پیش نہیں ہورہے انکے خلاف کیا ایکشن لیا ؟چیف جسٹس

اتنا بڑا سیکنڈل ہوگیا آپ نے کیوں تحقیقات نہیں کیں ؟چیف جسٹس

صرف سمن جاری کرنا کافی نہیں ہوتا جسٹس اعجاز الااحسن

جن کے نام لے رہے ہیں یہ لوگ کہاں ہیں؟ چیف جسٹس

جعلی اکاونٹس کے پیچھے کون ہے ؟ چیف جسٹس

تمام بنیفشریز کو نوٹسسز جاری کر رکھے ہیں ڈی جی ایف آئی اے

عدالتی حکم. پر بہت سے حکام تصدیق شدہ ڈیٹا نہیں دیتے بشیر میمن

آپ انتہائی سست روی سے چل رہے ہیں چیف جسٹس

عدالت خود تمام افراد کو سمن جاری کرے گی چیف جسٹس

اہم معاملے میں ایف آئی اے بے بس کیوں ہورہا ہے؟ چیف جسٹس

سمٹ بینک کے صدر کو گرفتار کر چکے ہیں ڈی جی ایف آئی اے

بینک حکام اپنے صدر کے خلاف ڈیٹا نہیں دیتے بشیر میمن

کیا آپ بینکوں کے محتاج ہیں؟ چیف جسٹس

ذمہ دار افراد بیماری کے بہانے ملک سے باہر جائینگے چیف جسٹس

مشکوک ٹرانزیکشنز کی تفصیلات فراہم کریں جسٹس اعجاز الااحسن

کیا 35 ارب روپے اکاونٹس میں ہی ہیں یا باہر منتقل ہوگئے ہیں؟ چیف جسٹس

مختلف اکاونٹس میں پیسہ منتقل ہوگیا ہے ڈی جی ایف آئی اے

اصل فائدہ اٹھانے والے وہ ہیں جن کے اکاونٹس میں پیسہ گیا چیف جسٹس

35 ارب روپے سمٹ بینک سے نکل چکا ہے ڈی جی ایف آئی اے

ابھی تک صرف 1 اکاونٹ کا ریکارڈ ملا ہے بشیر میمن

بینک حکام تعاون نہیں کررہے،کروڑوں روپے نقد بھی نکلوائے گئے بشیر میمن

آپ سمجھتے ہیں چور آپکو رسید دے کر جائے گا چیف جسٹس

10 شناختی کارڈز ملے تھے 2 افراد کو ڈھونڈ نکالا، جن کے نام پر اکاونٹ تھا وہ غریب لوگ ہیں،بینک منیجر کو بتانا ہوگا پیسہ کون لے کر گیا بشیر میمن

شناختی کارڈ ہولڈر کو تو اکاونٹ کا علم ہی نہیں ہوتا جسٹس اعجاز الااحسن

کتنے دن میں انکوائری مکمل کریں گے،کن کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں،بغیر عدالتی تعاون آپ کچھ نہیں کر سکیں گے، ملک کا پیسہ بچانا اور چوری پکڑنا ہماری ذمہ داری ہے، قانون کی حکمرانی ہو تو ملک کے آدھے مسلے حل ہو جائیں گے چیف جسٹس

3 سال سے انکوائری ہورہی ہے کچھ نہیں نکلا چیف جسٹس

جو بینک تعاون نہیں کررہے انکے نام بتائیں چیف جسٹس

عدالت نے مقدمہ میں شامل تمام ملزمان کو بھی نوٹس جاری کر دیے

آئی جی سندھ کو تمام ملزمان کی حاضری یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے جعلی اکائونٹس کے ہولڈرز کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی ہدایت کی گئی ۔

سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر سٹیٹ بنک حکام کو بھی طلب کر لیا

سٹیٹ بنک ایف آئی اے کو تمام ریکارڈ کی فراہمی یقینی بنائے، عدالت

سمٹ بنک کے ایکوئٹی اکائونٹ میں جعلی اکائونٹس سے منتقل 7 ارب روپے منجمند کرنے کا حکم

سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ سے زیر التواء مقدمات کی تفصیلات طلب کر لیں

اربوں روپے کی رقم کرپشن کا پیسہ ہے، ڈی جی ایف آئی اے

بحریہ ٹائون نے جعلی اکائونٹس میں دو ارب جمع کروائے، چیف جسٹس

بحریہ ٹائون کا نام لیتے ہوئے آپکو کیا ہوتا ہے؟ چیف جسٹس

بحریہ ٹائون سے زین ملک نے رقم جمع کروائی تھی، بشیر میمن

کیوں نہ پانامہ طرز کی جے آئی ٹی تشکیل دی جائے، چیف جسٹس

نیب حکام عدالت میں موجود کیوں نہیں ہیں؟ کئی بار کہ چکا ہوں نیب کا ایک سینئر افسر ہر وقت عدالت میں رہا کرے، ایسے بڑے سکینڈل کی سماعت میں کوئی چھٹی نہیں ہوگی، چیف جسٹس

جعلی اکائونٹس میں ٹھیکیداروں نے کروڑوں روپے جمع کروائے، بشیر میمن

ٹنڈو اللہ یار شوگر مل سے 23 کروڑ جعلی اکائونٹس میں منتقل ہوئے، بشیر میمن

قوم کا پیسہ بچانا عدالت کی ذمہ داریوں میں شامل ہے، چیف جسٹس

کیس کی سماعت بارہ جولائی تک ملتوی

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے