پاکستان پاکستان24

ہماری کوئی سیاسی جماعت نہیں، فوج

جولائی 10, 2018 4 min

ہماری کوئی سیاسی جماعت نہیں، فوج

Reading Time: 4 minutes

پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ عوام جس کو ووٹ ڈالنا چاہتی ہے ڈالے، ہماری کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے ۔ راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کے حوالے سے جنرل فیض حمید پر غلط ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملتان میں ن لیگ کے امیدوار کے خلاف کارروائی محکمہ زراعت نے ہی کی تھی اور اس امیدوار کے خلاف محکمہ زراعت میں ڈیڑھ سال پہلے سے مقدمہ درج تھا، سوشل میڈیا پر چلنے والی یہ خبر غلط ہے کہ محکمہ زراعت نے چھاپے کی تردید کی ۔

فوج کے ترجمان نے کہا کہ جیپ کا نشان آئی ایس آئی اور فوج نے کسی کو نہیں دیا، انتخابی نشان الیکشن کمیشن جاری کرتا ہے ۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ جو جیپ دکھائی جا رہی ہے وہ ہماری نہیں، ایسی جیپیں امیدواروں کے پاس زیادہ ہیں ۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہر پریس کانفرنس میں سوال ہوتا رہا کہ انتخابات ہوں گے یا نہیں اور اس حوالے سے شکوک و شہبات کا اظہار ہوتا رہا تاہم وقت کے ساتھ ساتھ تمام شکوک و شہبات نے دم توڑدیا ہے اور پاکستان انتخابات کی طرف جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تیسرا الیکشن ہے جو پاکستان میں جمہوری نظام کو جاری رکھے گا، خوشی کی بات ہے کہ پاکستانی عوام اور سیاسی جماعتیں اس عمل کو کامیابی سے آگے لیکر جارہی ہیں اور 25 جولائی کو عوام اپنا حق اداکرے گی اور ملک کو جمہوری نظام کی طرف لیکر جائی گی ۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کا کردارالیکشن کمیشن سے تعاون کرناہے تاہم انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، افواج پاکستان الیکشن کمیشن کے حکم پر پہلے بھی الیکشن میں کام انجام دیتی رہی ہیں،1997  کے الیکشن میں فل سیکیورٹی کے لیے موجود تھے اور 2008 کے الیکشن میں کوئیک ایکشن فورس نے ڈیوٹی دی۔ انہوں نے کہا کہ انتخاب کے دن ووٹر کسی بھی دباؤ کے بغیر اپنا ووٹ کاسٹ کریں جب کہ انتخاب کے دوران کوئی بے ضابطگی ہوئی تو اسے ٹھیک کرنا بھی الیکشن کمیشن کا کام ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ فوج کو انتخابی عمل میں بے ضابطگی خود دور کرنے کا اختیار نہیں، اگر فوجی اہلکاروں نے کسی جگہ بے ضابطگی نوٹ کی تب بھی فوجی اہلکار نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو آگاہ کرنا ہے، افواج پاکستان کو اس بے ضابطگی کو دور کرنے کے لیے خود ملوث ہونے کا اختیار حاصل نہیں، بے ضابطگی کوئی بھی شخص دیکھے وہ الیکشن کمیشن کو آگاہ کرے گا اور اسے ٹھیک کرنا الیکشن کمیشن کی ہی ذمہ داری ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پرنٹنگ میٹریل کی ترسیل کرنا بھی ہمارا کام ہے، سیکیورٹی کے لیے ہمیں 3 لاکھ 72 ہزار جوانوں کی ضرورت ہے، 21 جولائی تک چھپائی کا مرحلہ مکمل ہوجائے اور 22 جولائی تک ہماری سیکیورٹی مکمل ہو جائے گی، کوئی بھی ترسیل الیکشن کمیشن کے اسٹاف کے بغیر نہیں ہو رہی جب کہ فوج کوئی سیاسی جماعت نہیں، ہم نے غیرسیاسی رہتے ہوئے الیکشن کمیشن کی مدد کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حساس پولنگ اسٹیشنز میں 2 جوان اندر اور 2 جوان باہر تعینات کیے جائیں گے، پولنگ اسٹیشنز کے اندر تعینات جوان کی ڈیوٹی یہ ہوگی کہ کسی غیرمتعلقہ شخص کو اندر داخل نہیں ہونے دیا جائے گا جب کہ پولنگ اسٹیشنز کے باہر امن وامان کی ذمہ داری پولیس کی ہوگی۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان میں ایسا کونسا الیکشن ہوا ہے، جس سے پہلے کسی سیاسی جماعت یا سیاستدانوں نے دھاندلی کا الزام نہ لگایا ہو، کوئی ایک ایسا الیکشن بتایا جائے جس سے پہلے کسی نے پارٹی نہ تبدیل کی ہو، یہ انتخابات کا وقت ہے اور سیاسی پارٹیاں دوسری پارٹیوں کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتی ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج 15 سال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے، قربانی دے کر ہم نے ملک میں امن قائم کیا جسے ہم قائم رکھیں گے، جس ماحول میں آج انتخابی مہم چلائی جارہی ہے،2013 میں ایسا ماحول نہیں تھا جب کہ اس وقت سیاسی جماعتوں کو دہشت گردوں کی جانب سے جلسہ کرنے پر دھمکیاں دی جارہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کو مرکزی مسائل سے ہٹاکر جزوی مسائل میں گھیسٹنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہم نے وہ چیزیں برداشت کی ہیں جو عام حالات میں برداشت نہیں کرتے، ٹاک شوز میں جس کے دل میں جو آتا ہے کہتا ہے، فوج کا فوکس اہم مسائل پر ہے جب کہ قیادت سے اختلاف پر سیاست دانوں کا پارٹیاں تبدیل کرنا انوکھی بات نہیں، ہر الیکشن سے پہلے ایسا ہوتا ہے یہ باتیں کوئی نئی نہیں ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ جنرل فیض سے متعلق بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں، جنرل فیض کا نام لینے والوں کو پتہ نہیں کہ دہشت گردی کے خلاف آدھی جنگ جنرل فیض کا ڈیپارٹمنٹ انجام دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کیا ہم ہر پاکستانی کو جاکر کہیں گہ اس کو ووٹ دیں اور اس کو ووٹ نہ دیں، یہ ناممکن ہے، ووٹر جس کو ووٹ ڈالنا چاہتے ہیں ڈالیں گے اور کون سی جماعت جیتتی ہے یہ 26 جولائی کو پتہ چلے گا، پاک فوج کی ساکھ ہے جب کہ جو سپاہی ہمارے حکم پر جان دینے پر تیار ہوتا ہو اسے غلط آرڈر کیسے پاس کرسکتے ہیں ۔

خلائی مخلوق کے حوالے سے سوال پر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہم خلائی نہیں رب کی مخلوق ہیں، عوام جسے منتخب کریں گے ہمیں وہ وزیراعظم قبول ہوگا ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جس جیپ کو آپ سیاسی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں وہ ہماری ہے ہی نہیں جب کہ انتخابی نشان جاری کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے ۔ کیپٹن (ر) صفدر سے متعلق سوال پر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر کو سول کورٹ سے سزا ہوئی ہے، جب وقت آئے گا تو فوج کے لیول پر بھی ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔

 

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے