متفرق خبریں

زرداری اور فریال کو استثنا مگر

جولائی 12, 2018 3 min

زرداری اور فریال کو استثنا مگر

Reading Time: 3 minutes

اربوں روپے کے جعلی اکاؤنٹس از خود نوٹس کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدالت نے زرداری اور فریال تالپور کا نام ایگزٹ کنٹرول فہرست میں شامل کرنے کیلئے نہیں کہا تھا، انہوں نے ہدایت کی ہے کہ الیکشن تک ایف آئی اے حکام زرداری اور فریال کو تفتیش کیلئے نہ بلائیں ۔

چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق وکیل رضا کاظم نے عدالت کو بتایا کہ انور مجید دل کے مریض اور عمر 76سال ہے، ان کی طرف سے پیش ہو رہا ہوں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی کیس ابتدائی مرحلے میں ہے، جس موقع پر ضرورت پڑی بلا لیں گے، چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی ایسا حکم جاری نہیں کریں گے جس سے کسی کی شہرت کو نقصان پہنچے، اگر الزام میں صداقت ہوئی تو تحقیقات ہوں گی، عدالت کسی کیخلاف نہیں۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں اپنی حدود کا علم ہے، عدالتی دائرہ اختیار کے اندر رہیں گے ۔

جعلی اکاونٹس کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدالت نے اپنے حکم میں آصف زرداری اور فریال تالپور کا نام ایگزٹ کنٹرول فہرست میں شامل کرنے کا نہیں کہا تھا، عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے کو زرداری اور فریال تالپور سے تفتیش کرنے سے بھی روک دیا، چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن لڑنے والے کسی بھی امیدوار کو نہ بلایا جائے، الیکشن ہر صورت صاف اور شفاف ہوں گے ۔
عدالت عظمی کے دو رکنی بنچ کے سامنے جعلی اکاونٹس کیس کے ملزمان اور ان کے وکیل پیش ہوئے ۔ ملزم انور مجید کے وکیل رضا کاظم نے کہا کہ موکل کی عمر 76برس ہے اور وہ دل کے مریض ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی کیس ابتدائی سماعت ہے، ضرورت پڑی تو بلائیں گے۔ ہر شخص کی عزت ہے، ابھی کوئی ایسا حکم جاری نہیں کریں گے جس سے کسی کی شہرت کو نقصان پہنچے، اگر کرپشن کا الزام ہے تو اس کی تفتیش ہوگی، عدالت میں کسی کی تضحیک نہیں ہوگی، اپنی حدود کا علم ہے، عدالتی دائرہ اختیار کے اندر رہیں گے۔ عدالت میں آصف زرداری کے وکیل فاروق نائیک کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ وہ کون لوگ ہیں جن کے نام ای سی ایل میں شامل کئے گئے؟میڈم فریال اور زرداری صاحب کے نام ہم نے تو ای سی ایل میں شامل کرنے کیلئے نہیں کہا۔ وکیل نے کہا کہ عدالتی حکم سے یہ تاثر لیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تاثر کیسے لیا گیا، اعتزاز احسن نے عدالتی حکم کے بعد پارٹی کو بریفنگ دی، اگر کوئی ابہام تھا تو عدالت سے رجوع کرلیتے۔ وکیل فاروق نائیک نے کہا کہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ نجف مرزا کو تبدیل کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ وکیل نے کہا کہ ہمیں تو سمن ہی نہیں کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کمپنی کو نوٹس ہو گیا ہے تو اس میں آپ جواب دیدیں ۔ فاروق نائیک نے کہا کہ زرداری کمپنی میں ڈائریکٹر نہیں ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اپنا موقف تحریری طور پر جمع کرادیں۔
چیف جسٹس نے سمٹ بنک کے مالک سے پوچھا کہ پینتیس ارب روپے جعلی اکاونٹس کے ذریعے آپ کے بنک میں جمع ہوا ہے کیا موقف ہے؟۔ بنک کے صدر طارق سلطان نے کہا کہ اکاونٹ برانچ میں کھلتے ہیں، اس کے بعد تمام کاغذی کارروائی ہوتی ہے، میرے پاس بطور بنک سربراہ کوئی شکایت نہیں آئی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ کیسے بری الذمہ ہوسکتے ہیں، جعلی اکاونٹس کھلے ، یہ آپ کے بنک میں ہوا۔ بنک کے صدر نے کہا کہ اکاونٹس جعلی نہیں تھے، یہ کمپنیوں کے اکاونٹس تھے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فریال تالپور اور زرداری کو ایف آئی اے الیکشن تک تفتیش کیلئے نہ بلائے، دیگر افراد سے تفتیش جاری رکھے جائے، الیکشن کے بعد اگر سمجھا جاتا ہے کہ ان سے بھی تفتیش کی ضرورت ہے تو بلا لیاجائے، استثنا کسی کو بھی نہیں ہے ۔ عدالت نے کیس میں نامزد تمام افراد کو تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی اور سماعت چھ اگست تک ملتوی کردی ہے ۔

سماعت کے اختتام پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے اعتزاز احسن سے کہا کہ آپ نے جو خدمت کی ہے وہ غیر معمولی ہے جس کی مثال نہیں ملتی، آپ مجھ سے چیمبر میں ملیں ۔ اعتزاز نے کہا کہ آج تو نہیں کل ملوں گا آپ کو چیمبر میں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں آپ کو یہاں ہی بتا دیتا ہوں کس ایشو پر بات کرنی تھی آپ سے، اسلام آباد میں اقلیتیں کچی بستیوں میں بدترین حالات میں رہ رہی ہیں، عرصہ دراز سے اسلام آباد میں کچی بستیاں آباد ہیں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جس شہر میں لوگ بڑے بڑے بنگلوں میں رہتے ہیں وہیں اقلیتیں کچی بستیوں میں رہنے پر مجبور ہیں، چیف جسٹس نے اعتزاز احسن سے کہا کہ آپ سپریم کورٹ میں دو صفحات کی ایک درخواست دائر کر دیں ۔

خبر اپ ڈیٹ کی جا رہی ہے

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے