پاکستان پاکستان24

راؤ انوار کیس: وکیل کا بائیکاٹ

جولائی 17, 2018 2 min

راؤ انوار کیس: وکیل کا بائیکاٹ

Reading Time: 2 minutes

کراچی میں نقیب اللہ قتل کیس میں راؤ انوار کے خلاف عدالتی کارروائی میں جج کی جانب سے اعتراض مسترد کرنے پر مدعی کے وکیل نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت نے جعلی پولیس مقابلے کے دوران اسلحہ برآمدگی کیس میں راؤ انوار اور دیگر ملزمان کی ضمانتوں کیلئے دائر درخواستوں کی سماعت کی ۔ مدعی کے وکیل صلاح الدین پنہور نے عدالتی کارروائی روکنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سندھ ہائیکورٹ میں یہ مقدمہ دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست دائر کی ہے، ہم اس عدالت پر پہلے ہی عدم اعتماد کا اظہار کرچکے ہیں، ہماری درخواست ہے کہ آپ اس کیس میں کارروائی نہ کریں اور مزید سماعت روکی جائے ۔

انسداد دہشتگردی عدالت نے مدعی کے وکیل کی استدعا مسترد کی تو وکیل نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا۔ عدالت نے مدعی کے وکیل کی غیر موجودگی میں ہی کیس کی سماعت دوبارہ شروع کی ۔ عدالت نے استغاثہ اور دفاع کے دلائل سننے کے بعد راؤ انوار اور سابق ڈی ایس پی قمر احمد سمیت دیگر ملزمان کی درخواست ضمانت کا فیصلہ محفوظ کر لیا ۔

راؤ انوار کی درخواست پر فیصلہ 20 جولائی کو جبکہ ڈی ایس پی قمر و دیگر کی درخواستِ ضمانت کا فیصلہ 28 جولائی کو سنایا جائے گا۔ دیگر ملزمان میں سُپرد حسین، خضر حیات اور محمد یاسین شامل ہیں ۔

سماعت کے بعد مدعی مقدمہ نقیب اللہ کے والد محمد خان کے دوسرے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقدمے کی کارروائی معطل نہ کرنا انصاف کا قتل ہے، آج انصاف کی فراہمی سے متعلق ایک سیاہ دن ہے، انسداد دہشگردی کی عدالت سے اب کسی انصاف کی توقع نہیں رہی ۔

نقیب اللہ قتل پر راؤ انوار سمیت تمام ملزمان کے خلاف دو مقدمے دائر کیے گئے ہیں ۔ اغوا اور قتل کے مرکزی مقدمے میں ملزمان کی ضمانت ہوچکی ہے ۔ غیر قانونی اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد رکھنے کے مقدمے میں ضمانت کی درخواستوں پر اب فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے ۔ اس مقدمے میں ضمانت کے بعد ہی ملزمان آزاد ہو سکیں گے ۔

یاد رہے کہ 13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیر میں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشتگردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ مارے گئے لوگ دہشتگرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کیا گیا ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے