متفرق خبریں

احتجاج پر میڈیا کا بلیک آؤٹ

جولائی 30, 2018 3 min

احتجاج پر میڈیا کا بلیک آؤٹ

Reading Time: 3 minutes

نیشنل عوامی پارٹی اے این پی آج ملک بھر میں عام انتخابات کے دوران کی گئی دھاندلی کے خلاف احتجاج کر رہی ہے لیکن کسی بھی ٹی وی چینل نے ابھی تک ان مظاہروں کی کوریج نہیں کی ۔ اے این پی کے احتجاج کو صرف سوشل میڈیا کی ویب سائٹس اور یوٹیوب پر دکھایا جا رہا ہے اور اس کیلئے پارٹی کے کارکن اپنے طور پر سرگرم ہیں ۔

سوشل میڈیا پر عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنوں نے ٹی وی چینلز کے خلاف سخت زبان استعمال کی ہے اور الزام لگایا ہے کہ میڈیا کو تحریص اور دباؤ کے ذریعے خاموش کرایا گیا ہے ۔ پارٹی کی جانب سے احتجاج ولی باغ چارسدہ، مردان، شانگلہ اور کراچی میں کیا جا رہا ہے ۔

عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنوں نے اس احتجاج کے دوران فوج، عدلیہ اور الیکشن کمیشن کے خلاف نعرے بازی کی ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ پارٹی کو ہرانے اور الیکشن میں دھاندلی کے ذمہ دار یہی محکمے اور ادارے ہیں ۔

پارٹی کے مرکزی صدر اسفند یار ولی خان نے چارسدہ میں ملک میں حالیہ الیکشن میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کے خلاف مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں دوبارہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کسی بھی طرح اپنے دامن پر لگا داغ دھوئے اور دھاندلی میں ملوث اہلکاروں کو گھر بھیجا جائے ۔

اسفندیار نے عدلیہ پر بھی تنقید کی اور کہا کہ بات بات پر سوموٹو لینے والی عدلیہ صرف اس لیے خاموش ہے کیونکہ وہ خود اس سازش کا حصہ ہے ۔ انھوں نے کہا کہ یہ جو نامعلوم ہیں وہ ہمیں معلوم ہیں اور دوبارہ ایسے الیکشن کرائے جائیں جس میں فوج اور عدلیہ کا کردار نہ ہو، اس خطرناک سازش میں فوج، عدلیہ اور الیکشن کمیشن کا ہاتھ ہے ۔

اسفندیار ولی نے سوال اٹھایا کہ رمضان میں تمام سیاسی جماعتوں کے وفد نے الیکشن کمشنر سے ملاقات کی تھی جس میں کسی بھی سیاسی پارٹی کی طرف سے فوج کو اختیارات دینے کا مطالبہ نہیں کیا گیا تو پھر فوج کس کے کہنے پر آئی؟ ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ الیکشن میں مداخلت سے فوج کا ادارہ متنازع ہو چکا ہے ۔

انھوں نے کہا کہ پختون قیادت کو جان بوجھ کو پارلیمان سے باہر رکھا گیا اور حالات اس نہج پر نہ لائے جائیں جس میں ہمیں دیوار سے لگایا جائے ورنہ ہمارا ہاتھ ان کے گریبانوں پر ہو گا ۔ اسفندیار ولی خان نے کہا کہ پولنگ کے اختتام پر ایک گھنٹے کے لیے دروازے بند کیے گئے اور تمام پولنگ ایجنٹوں کو گن پوائنٹ پر فوجیوں نے باہر نکال دیا اسی دوران نتائج تبدیل کیے گئے اور اندر بیٹھ کر ووٹ پول کیے گئے جس کی تمام ذمہ داری فوج، عدلیہ اور الیکشن کمیشن پر عائد ہوتی ہے ۔ اسفندیار نے کہا کہ کس قانون کے تحت پولنگ ایجنٹوں کو باہر نکال کر دروازے بند کیے گئے؟

انھوں نے چیف الیکشن کمشنر سے کہا کہ وہ 53 سیکنڈ میں ایک ووٹ پول کر کے دکھائے تو میں شکست تسلیم کر لوں گا ۔ اسفندیار خان نے الیکشن کمیشن کی جانب سے فارم 45 انٹر نیٹ پر ڈالنے کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پولنگ ایجنٹ کے دستخط کے بغیر جاری کیے گئے فارم 45 کی کوئی حیثیت نہیں ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ یہ سب ڈرامے صرف خود کو بچانے کے لیے ہیں جنھیں ہم تسلیم نہیں کریں گے، پنجاب، سندھ اور بلوچ قیادت کو پارلیمنٹ تک پہنچایا گیا جبکہ پختونوں کے خلاف فوج نے سازش کر کے پارلیمنٹ کے دروازے بند کر دیے ۔

پشتون رہنما نے واضح کیا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اس الیکشن اور لاڈلے کو پرامن ماحول فراہم کرنے سے ملک میں استحکام آئے گا یہ ان کی خام خیالی ہے، ملک میں اب مزید گڑبڑ ہو گی اور پاکستان عدم استحکام کی جانب بڑھے گا۔ اسفندیار نے کہا کہ اے این پی بلوچستان میں بننے والی اختر مینگل کی حکومت کی حمایت کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ اگر باقی جماعتیں حلف لینے کے فیصلے پر متفق ہوئیں تو اے این پی کے ارکان بھی حلف اٹھا کر پارلیمنٹ کے اندر اس سازش کے خلاف آواز اٹھائیں گے ۔

اے این پی کے اس احتجاج کے دوران فوج کے ٹرک سڑک سے گزرے تو کارکنوں نے نعرے بازی کی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے