پاکستان

نواز شریف کی اپیل کی سماعت

جولائی 31, 2018 2 min

نواز شریف کی اپیل کی سماعت

Reading Time: 2 minutes

نواز شریف کی العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت میں خواجہ حارث نے موقف اپنایا ہے کہ ایک ریفرنس میں فیصلہ سنانے والا جج دیگر دو ریفرنسز کیسے سن سکتا ہے ۔ سماعت ملتوی کرنے پر اعتراض کرنے پر عدالت نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر کو جھاڑ پلا دی، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم کون سا چار ماہ کے لیے سماعت ملتوی کر رہے ہیں، آپ کے اعتراض کے باوجود بھی سماعت ملتوی کرتے ہیں ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف کی العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر جسٹس عامر فاروق اور میاں گل حسن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی، ریفرنسز منتقلی سے متعلق درخواست پر دلائل دیتے ہوئے خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ احتساب عدالت ایون فیلڈ کا فیصلہ سنا چکی ہے، فلیگ شپ اور العزیزیہ ریفرنس زیر التواء ہیں،تینوں ریفرنسز میں ہمارا دفاع مشترک ہے،کیسز میں قانونی نقاط اور حقائق بھی ملتے جلتے ہیں،احتساب عدالت پہلے فیصلے میں کہہ چکی عام طور پر بچے والد کے زیر کفالت ہوتے ہیں ،اب اسی معاملے پر وہ دوبارہ کیسے سماعت کریں گے؟

جسٹس میاں گل حسن نے استفسار کیا کہ کیا ماضی میں ایسی نوعیت کے کسی کیس میبں ٹرائل ٹرانسفر کی روایت موجو ہے ؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ بالکل اسی نوعیت کی کوئی روایت موجود نہیں،یہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد معاملہ ہے،اس سے ملتی جلتی نظیریں ضرور موجود ہیں، جج جن باتوں پر اپنا ذہن ظاہر کر چکے اس پر کیسے فیصلہ کریں گے، جسٹس میاں گل نے ریمارکس دئیے کہ جج کو تو وکلا نے اپنے دلائل سے قائل کرنا ہوتا ہے ،کئی بار میں عدالت آنے سے پہلے کیس کی فائل پڑھ کر سمجھتا ہوں اس میں کچھ بھی نہیں، لیکن وکلا اپنے دلائل سے میرا ذہن بدل دیتے ہیں ،جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ دو ریفرنسز اسلام آباد میں کسی اور احتساب عدالت میں منتقل کر دئیے جائیں، کیسز منتقل ہونے سے زیر التواء کیسز موجودہ سٹیج پر شروع ہوں گے؟ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ جی بالکل اسی سٹیج سے شروع ہوں گے،جسٹس عدالتی وقت ختم ہونے پر سماعت دو اگست تک ملتوی کردی گئی.
ریفرنسز منتقلی کی درخواست پر خواجہ حارث کے طویل دلائل کے باعث نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیلوں پر سماعت نہ ہو سکی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے