متفرق خبریں

زرداری کیلئے بھی پانامہ والی جے آئی ٹی

اگست 6, 2018 2 min

زرداری کیلئے بھی پانامہ والی جے آئی ٹی

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے جعلی بنک اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی ٹرانزیکشن کے ازخود نوٹس کیس میں پانامہ پیپرز طرز کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا عندیہ دیا ہے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ وہی جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں جو میاں نواز شریف کیس میں تھی، بیلنس کر دیتے ہیں، تحقیقاتی ٹیم میں وہی لوگ ہوں گے جو ان کیلئے تھے ۔ عدالت نے کیس کے گواہوں کو ہراساں کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور سندھ پولیس کے سربراہ کو معاملے کی انکوائری کر کے دو دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ۔

عدالت عظمی کے تین رکنی بنچ نے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں مقدمے کی سماعت کی ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق وفاقی تحقیقات ادارے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے بتایا کہ 29 مشکوک اکاونٹس ہیں ۔ ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ یہ بنک اکاونٹس سمٹ بنک، سندھ بنک اور یونائیٹڈ بنک میں کھولے گئے، مشکوک ٹرانزیکشنز جعلی اکاونٹس کے ذریعے ہوئے۔ ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ طارق سلطان کے نام سے پانچ بنک آکاونٹس تھے، ابراہم لنکرز، لکی انٹر نیشنل کے تین مشکوک اکاونٹس ہیں ۔ جسٹس اعجاز الحسن نے پوچھا کہ مشکوک بنک اکاونٹس سے رقم پھر کن بنک اکاونٹس میں منتقل ہوئی؟۔ ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ اومنی گروپ سے رقم زرداری گروپ کو بھی منتقل ہوئی ۔

عدالت کو آصف زرداری اور فریال تالپور کے وکیل فاروق نائیک نے بتایا کہ ڈی جی ایف آئی اے کو قانون کا پتہ نہیں، یہ کیس بنکنگ کورٹ میں ہے اور چالان بھی پیش ہو چکا ہے، میڈیا میں نام اچھالے گئے، ایف آئی کا دائرہ اختیار نہیں ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار تو ہے، جو نام آئے ہیں وہ اپنا بیان ریکارڈ کرائیں اور نام کلیئر کرائیں، سپریم کورٹ کا اختیار ہے کہ لوگوں کی کرپشن پکڑے، یہ قوم کا پیسہ ہے ۔ وکیل نے کہا کہ کرپشن ہے اور نہ منی لانڈرنگ کا معاملہ ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان پاک ملک ہے، یہ ناپاک پیسے ہیں۔ چوری کے پیسے ہیں، حرام پیسے ہیں، رشوت کے پیسے بھی ہوسکتے ہیں ۔ وکیل فاروق نائیک نے کہا کہ اب صرف ٹرائل کورٹ کو جوابدہ ہوں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مل ملا کر اگر تفتیش کرا لی جائے اور کیس چلا لیا جائے تو پھر بھی کچھ نہ کہیں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق عدالت میں دو خواتین سمیت چار افراد پیش ہوئے اور بتایا کہ سندھ پولیس ہراساں کر رہی ہے، گھروں پر پولیس چھاپے مار رہی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس میں سندھ کا مستقبل کا ایک وزیر ملوث ہے ۔ چیف جسٹس نے آئی جی سندھ کی سخت سرزنش کی اور ہدایت کی کہ اس کی انکوائری کر کے دو دن میں رپورٹ دی جائے ۔ چیف جسٹس نے زرداری کے وکیل فاروق نائیک سے کہا کہ چوری کا مال ہے ہضم نہیں کرنے دیں گے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے