پاکستان پاکستان24

پانچ فوجی افسران کی معلومات درکار

اگست 15, 2018 3 min

پانچ فوجی افسران کی معلومات درکار

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس فیصلے پر عمل درآمد میں پیش رفت کیلئے وفاقی تحقیقاتی ادارے اور وزارت دفاع کو چار ہفتے کی مہلت دی ہے ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا پے کہ اگر ایف آئی اے اور وزارت دفاع سے نہ ہوا تو ہم خود فیصلے پر عمل درآمد کرا لیں گے ۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایف آئی اے نے تفتیش میں پیش رفت کی رپورٹ جمع کرائی ہے مزید تفتیش ابھی جاری ہے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ گزشتہ سماعت میں دیے گئے حکم کے مطابق تفتیش میں پیش رفت کا بتائیں ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکم میں وزارت دفاع کو ایف آئی اے سے تفتیش میں تعاون کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ تفتیش کس مرحلے میں ہے؟ ۔ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ تین افراد کے بیان قلمبند کر لئے ہیں، میر ظفر اللہ جمالی، حاصل بزنجو اور لیاقت جتوئی کے بیانات قلمبند ہونے ہیں وہ الیکشن میں مصروف تھے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ دو ماہ پہلے یہ حکم دیا تھا، اس کیس میں دو ہزار تیرہ کا فیصلہ ہے، نظرثانی بھی خارج ہو چکی ہے، جیسے بھی کرنا ہے تفتیش کو مکمل کریں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق ایف آئی اے کے ڈی جی نے بتایا کہ ہم نے نوے کی دہائی میں سیاست دانوں میں رقم تقسیم کرنے والے فوجی افسران کا ریکارڈ وزارت دفاع سے مانگا تھا تاکہ اس سے دیگر افراد کے بیانات کا موازنہ/تقابل کیا جاسکے ۔ وزارت دفاع کے ڈائریکٹر کرنل فلک ناز نے بتایا کیس میں ملوث افسران کے بارے میں کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ ان کے ٹرائل کا معاملہ ملٹری اتھارٹی کو بھیجا جائے ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ ملٹری اتھارٹی کی جانب سے کیا پیش رفت کیا ہے؟ ۔ کرنل فلک شیر نے جواب دیا کہ پاکستان آرمی ایکٹ کے مطابق کارروائی کیلئے قانونی ضرورت پوری کرنا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو اعتماد میں لیں کہ دو ماہ میں کون سی قانونی ضرورت پوری کی اور کیا پیش رفت ہے؟۔ کرنل فلک شیر نے کہا کہ کابینہ فیصلے کے مطابق وزارت داخلہ نے ابھی تک ملٹری اتھارٹیز کو نہیں لکھا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کابینہ کا فیصلے آپ کو معلوم ہے تو پھر کیوں نہ کیا؟ اگر وزارت دفاع نے جواب نہ دیا تو متعلقہ فوجی افسران کو بلائیں گے، عدالت میں آنے سے کوئی شخص مستثنا نہیں، فیصلے پر عمل درآمد ہونا ہے ۔ بتایا جائے کتنوں دنوں میں پیش رفت کر کے رپورٹ دیں گے ۔ کرنل فلک شیر نے بتایا کہ چار ہفتے کا وقت دیا جائے ۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ایف آئی اے نے وزارت دفاع سے پانچ چھ افسران کی معلومات مانگی ہیں وہ آج تک نہیں دی گئیں ۔ کرنل شیر نے کہا کہ ایف آئی اے نے صرف نام دیے تھے عہدے اور یونٹ کی تفصیلات نہیں تھیں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ کیا ایف آئی اے نے دیگر افراد سے تفتیش کی ہے؟ ان افراد نے تفتیش میں تعاون کیا ہے؟ ۔ ڈی جی نے بتایا کہ تعاون کیا جا رہا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر تفتیش نہیں ہوسکتی تو ایف آئی اے بتا دے، یا وزارت دفاع تعاون نہیں کر رہی تو بھی بتا دیا جائے، اس صورت میں ہم خود عمل کرا لیں گے ۔ عدالت نے حکم نامے میں لکھا کہ افسران کا ریکارڈ لے کر چار ہفتوں میں پیش رفت بتائی جائی ۔

 

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے