پاکستان پاکستان24

نواز شریف احتساب عدالت میں

اگست 27, 2018 2 min

نواز شریف احتساب عدالت میں

Reading Time: 2 minutes

احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اورفلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنسز میں وکیل صفائی نے پانامہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پرجرح کی ہے ۔ عدالت نے سابق وزیراعظم کو کل دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کی،
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے پانامہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح شروع کی تو پوچھا کہ آپ نے ایون فیلڈریفرنس میں ازخود بیان دیا تھا کہ جے آئی ٹی نے دو گواہوں کو سوالنامہ نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔ واجد ضیا نے کہا کہ کسی گواہ جو ایڈوانس سوالنامہ نہ بھیجنے کا فیصلہ ہوا تھا۔ نیب پراسیکیوٹر نے سوال پر اعتراض کردیا کہ یہ نہیں پوچھا جا سکتا۔ وہ کیس الگ ہے اس کا اس کیس سے کیا تعلق ہے،اس کیس سے باہر نہیں جایا جا سکتا۔

احتساب عدالت نے جج ارشد ملک نے سوال کیا کہ کیا وہ گواہ کا بیان نہیں؟بیان گواہ کا ہے تو کیا مسئلہ ہے؟ خواجہ حارث نے واجد ضیا کومخاطب کیا کہ آپ کا پولیس سروس آف پاکستان میں آپ کا 29سالہ تجربہ ہے۔ واجد ضیاء نے کہا کہ جی ہاں،میں دو سال کے لیے ایف آئی اے کی اکنامک کرائم میں بھی تعینات رہا ہوں، خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا 29سالہ سروس میں آپ کے سامنے کوئی ایسا قانون آیا جس میں گواہ سولنامہ گواہ بھیجنے کی ممانعت کرتا ہے؟واجد ضیا ء کاجواب تھا کہ ایسا کوئی قانون میرے سامنے نہیں آیا،ایسا بھی کوئی قانون نہیں سوال نامہ بھیجنا ضروری ہے، خواجہ حارث نے پوچھا کہ حمد بن جاسم نے سترہ جون 2017کو اپ کو خط لکھا تھا، واجد ضیاء نے جواب دیا کہ میں ریکارڈ نکال لوں تو بہتر ہے،خواجہ حارث نے کہا کہ یہ آپ کیلئے بہتر ہوگا میرے لئے نہیں ، اس جوا ب پرعدالت میں قہقہ بلند ہوا۔ خواجہ حارث کے سوال پرواجد ضیا ء نے کہا کہ یہ درست ہے کہ حمد بن جاسم نے سوالنامہ مانگا تھا۔

خواجہ حارث نے کہا کہ آپ نے ان کی دوحہ آنے کی پیشکش قبول کی لیکن سوالنامہ بھیجنے کی شرط نہیں مانی؟ واجد ضیا ء نے کہا کہ پیشگی سوالنامہ بھیجنے کی شرط ہم نے نہیں مانی یہ درست ہے،جے آئی ٹی اجلاس میں طے پایا کہ پیشگی سوالنامہ نہیں دیا جائے گا۔ خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا اسی فیصلے کو آپ نے جے آئی ٹی رپورٹ کیساتھ منسلک کیا ہے توواجد ضیاء نے جواب دیا کہ نہیں اس فیصلے کو جے آئی ٹی رپورٹ کا حصہ نہیں بنایا گیا ۔ریفرنس کی سماعت کل پھرہوگی ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے