متفرق خبریں

کچی آبادیوں میں ڈش اور فریج ہیں، چیف جسٹس

ستمبر 4, 2018 2 min

کچی آبادیوں میں ڈش اور فریج ہیں، چیف جسٹس

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے کچی آبادیوں کو باقاعدہ بنانے اور ملک میں سستے رہائشی یونٹس کی تعمیر کیلئے حکومت سے پیش رفت رپورٹ طلب کی ہے ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی بے گھر لوگ ہوتے ہیں، ہمیں اپنی ریاست کے وسائل بھی دیکھنا ہیں ۔

عدالت عظمی کے تین رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی ۔ درخواست گزار عوامی ورکرز پارٹی کے وکیل نے کہا کہ کچی آبادیوں کو باقاعدہ بنانے کیلئے لا اینڈ جسٹس کمیشن کے تعاون سے قانون سازی کیلئے بل کا مسودہ تیار کیا ہے ۔ وکیل نے کہا کہ متعلقہ وزارتوں نے اس پر کوئی پیش رفت نہ کی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے پورے پاکستان کی کچی آبادیوں کے بارے میں کہا تھا صرف اسلام آباد کیلئے نہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر کچی آبادیوں کو منتقل کرنا ہے تو بھی فیصلہ کیا جائے ۔ وکیل نے کہا کہ رہائش ہر شہری کا بنیادی حق اور ریاست کی ذمہ داری ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لوگ سرکاری اور پرائیویٹ جگہوں پر جاکر قبضہ کر لیتے ہیں، کیا ایسے لوگوں کو قبضے کا معاوضہ ادا کرنا چاہئے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے خود کچی آبادیوں کا دورہ کیا ہے وہاں بڑی عمارتیں بنی ہوئی ہیں، وہاں دکانیں بکتی ہیں ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا پاکستان ایک فلاحی ریاست ہے؟۔

درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ آئین کے تحت پاکستان ایک فلاحی ریاست ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ریاست کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ پورے ملک کو گھر دے سکے، کچی آبادیوں کے گھروں میں ڈش انٹینے، فریج اور اے سی لگے ہوئے ہیں، کیا ناجائز قابضین کو ملکیت دے دی جائے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کا موازنہ امریکہ سے کیوں کیا جاتا ہے، موازنہ کرنا ہے تو سری لنکا، بنگلہ دیش، انڈونشیا اور برما سے کریں ۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ 1970 میں نعرہ لگا مگر ہم یہاں قانون کی تشریح کیلئے بیٹھے ہیں، حکومت کو صرف قانون کے مطابق ہدایات دے سکتے ہیں ۔ عدالت نے لا اینڈ جسٹس کمیشن کا کچی آبادیوں کیلئے تیار قانون کا مسودہ چاروں ایڈوکیٹ جنرلز اور اٹارنی جنرل کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا تاکہ اس پر حکومت کی رائے سامنے آ سکے ۔ عدالت نے ہدایت کی کہ کم آمدن والوں کیلئے کم قیمت گھروں کی نیشنل ہاؤسنگ پالیسی پر پیش رفت رپورٹ بھی دی جائے ۔ کیس کی سماعت 4 ہفتوں تک ملتوی کر دی گئی ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے