پاکستان پاکستان24

زرداری کیلئے جے آئی ٹی میں کون

ستمبر 5, 2018 2 min

زرداری کیلئے جے آئی ٹی میں کون

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے آصف زرداری جعلی بنک اکاؤنٹس کیس میں ایک بار پھر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کی بات کی اور کہا کہ ہم جے آئی ٹی بنا رہے ہیں، ہر ۱۵ دن بعد تفتیش میں پیش رفت دی جائے گی ۔ ڈی جی ایف آئی اے نے استدعا کی کہ تحقیقاتی ٹیم میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے افسران بھی شامل کئے جائیں ۔

عدالت نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ڈیڑھ گھنٹہ سماعت کے بعد تحریری حکم نہ لکھوایا گیا ۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سربراہ بشیر میمن نے عدالت کے پوچھنے پر بتایا کہ سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن، ایف بی آر، نیب، سٹیٹ بنک، آئی ایس آئی اور ایم آئی سے مدد چاہیئے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایم آئی کی کیا ضرورت ہے جب آئی ایس آئی کو شامل کرنا ہے ۔

جعلی بینک اکاوئنٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈی جی ایف ائی سے مکالمہ کیا ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ ڈی جی صاحب، آپ جس کو بھی پکڑتے ہیں وہ بیمار ہو جاتا ہے، اب تو جوان جوان بچے بھی بیمار ہونے لگے ہیں ۔ ایف آئی اے ڈی جی بشیر میمن نے بتایا کہ عبدالغنی مجید کو بواسیر کا مسئلہ ہے، عبدالغنی مجید آسائش کے ساتھ رہنے والا ادمی ہے، ایف ائی اے لاک اپ اس قابل نہیں کہ بڑے لوگ رہ سکیں۔ بشیر میمن نے بتایا کہ عبدالغنی مجید کے دفتر پر پر چھاپے میں دوبئی کی کمپنی کا انکشاف ہوا ہے ۔

چیف جسٹس نے ایک موقع پر ریمارکس دیے کہ ملزمان جیل کی بجائے اسپتالوں میں ہیں، ہم یہاں سے ایم آر آئی کرا لیں گے، وہاں تو ماشا اللہ وزیراعلی ان سے بات کرتا ہے کہ جیل میں سہولیات ہوں، جیل سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں رہیں گے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم کیس میں اب تک کی تفتیش ختم کر کے جے آئی ٹی سے تحقیقات کرا لیتے ہیں، ۳۵ ارب روپے کے فراڈ کا معاملہ ہے ۔

اٹارنی جنرل انور منصور نے عدالت کو بتایا کہ پاکستانیوں کے غیرملکی اثاثوں اور اکاؤنٹس تک رسائی میں سنجیدہ نوعیت کی مشکلات کا سامنا ہے، پہلے مرحلے میں ایسے ممالک سے رابطہ کیا جائے اور پھر ان بنکوں کی معلومات لی جائیں مگر عام طور پر بنک اس طرح کی نجی معلومات فراہم نہیں کرتے ۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ نجی ماہرین کو اس تفتیش میں شامل نہیں کیا جا سکتا، نادرا کے آئی ٹی ماہرین ہمیں مل سکتے ہیں، ساری کڑیوں کو ملانا ہے تاکہ پوری زنجیر سامنے آ سکے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جے آئی ٹی بنا رہے ہیں، ایف آئی اے تفتیشی افسران کو کراچی میں رینجرز کی سیکورٹی دیں گے، جے آئی ٹی پر پندرہ دنوں کی پیش رفت رپورٹ سے عدالت کو آگاہ کرے گی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے