پاکستان

میاں بیوی کی شہریت میں امتیازی سلوک

ستمبر 13, 2018 < 1 min

میاں بیوی کی شہریت میں امتیازی سلوک

Reading Time: < 1 minute

ججوں اور اعلی سرکاری افسران کی دہری شہریت کے مقدمے میں سپریم کورٹ نے سابق اٹارنی جنرل خالد جاوید کو عدالتی معاون مقرر کیا ہے ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اس معاملے میں جتنی مدد کر سکتے تھے کر لی، حکومت کے کام میں دخل نہیں دینا چاہتے ۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے چیف جسٹس کی سربراہی میں ججوں اور اعلی سرکاری افسران کی دہری شہریت کے ازخود نوٹس کی سماعت کی ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ اس معاملے پر جتنی مدد کر سکتے تھے وہ عدالت نے کی، ہم سرکار کے معاملے میں دخل نہیں دینا چاہتے، اب قانون کے مطابق کام کس نے کرنا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ یہ حکومت کا کام ہے اور اسی نے کرنا ہے ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سٹیزن شپ ایکٹ میں کافی ترامیم کی ضرورت ہے، اٹارنی جنرل عدالت میں موجود نہیں، انہوں نے یہ معاملہ دیکھنا ہے ۔ عدالت میں موجود اعتزاز احسن نے کہا کہ جب میں وزیر داخلہ تھا تب مجھے شہریت کے معاملے پر بہت سی درخواستیں موصول ہوتی تھیں، پاکستان کی شہریت کے قانون میں ایک چیز خلاف معمول ہے کہ خاوند اپنی شہریت اپنی بیوی کو منتقل کر سکتے ہیں مگر بیوی ایسا نہیں کر سکتی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس پر آپ اپنی رائے تحریری طور پر جمع کروا دیں، شریعت کورٹ نے بھی اسے امتیازی سلوک قرار دیا ہے ۔ عدالت نے سابق اٹارنی جنرل خالد جاوید کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے کیس کی سماعت سوموار تک ملتوی کر دی ۔

 

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے