پاکستان

سینٹ اجلاس کی کارروائی

ستمبر 18, 2018 2 min

سینٹ اجلاس کی کارروائی

Reading Time: 2 minutes

اپوزیشن نے وزیراعلی بلوچستان کے مقابلے میں انتخاب لڑنے والے امیدوار حفیظ بلوچ پر تشدد کے خلاف احتجاجا سینٹ سے واک آئوٹ کیا ۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے حفیظ بلوچ پر تشدد کی رپورٹ وزارت داخلہ سے طلب کر لی ۔ اپوزیشن کے واک آئوٹ کے دوران سینٹ میں مالیاتی ترمیم بل 2018 پیش کیا گیا جبکہ اپوزیشن کا گیس کی قیمتیں واپس لینے کا مطالبہ بھی سامنے آیا ۔

سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا ۔اجلاس کے آغاز پر نو منتخب سینٹر سرفراز احمد بگٹی نےحلف اٹھایا ۔سینٹ اجلاس میں بیگم کلثوم نواز کے لیے فاتخہ خوانی کی گئی ۔ سینیٹر سراج الحق نے دعا کروائی۔ سینیٹر حاصل بزنجو نے حفیظ بلوچ پر تشدد کا معاملہ سینیٹ میں اٹھایا ۔ انہوں نے کہا وزیراعلی کے مقابلے میں انتخاب میں حصہ لینے والے حفیظ بلوچ کو پولیس نے گھر میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنایا ہےکیا یہ نیا پاکستان ہے؟ کیا نیا پاکستان غنڈہ گردی سے شروع ہو رہا ہے؟ حفیظ بلوچ کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔ حاصل بزنجو کے اعلان کے بعد اپوزیشن کا ایوان بالا سے واک آؤٹ کیا۔ چیئرمین سینیٹ نے حفیظ بلوچ پر تشدد کی رپورٹ طلب کرلی اور وزیرمملکت داخلہ کو ہدایت کی کہ اس پر سینیٹ میں رپورٹ پیش کریں ۔ اپوزیشن کے واک آئوٹ کے دوران وزیر خزانہ اسد عمر نے ضمنی مالیاتی ترمیمی بل 2018 سینیٹ میں پیش کیا۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ اراکین سینیٹ سفارشات 3 دن میں پیش کریں جو غور و حوض کے بعد قومی اسمبلی کو بھجوائی جائیں گی ۔ پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے گیس کی قیمتوں میں اضافہ اور ضمنی مالیاتی بل پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ رات کے اندھیرے میں 143 فیصد گیس کی قیمتیں بڑھائی گئیں ۔گیس جیسی بنیادی ضرورت کو مہنگا کرنا درست نہیں ۔ تحریک انصاف خود گیس کی قیمتوں میں اضافے پر شور ڈالتی تھے۔شیری رحمان نے کہا سو دن سو لطیفے تو نہیں ہونے چاہئیں ۔ ہم گھر چلے جاتے ہیں تحریک انصاف منی بجٹ خود ہی پیش کر دے۔سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ بھینسیں بیچنے سے معیشت مستحکم نہیں ہوگی ۔جب یہ کنٹینر پر بیٹھتے تھے تو پاکستان کی معیشیت کے لیے فارمولے دیتے تھے،انہوں نے کہا حکومت گیس کے نرخوں میں اضافہ فوری واپس لے، ڈیم کے معاملے پر عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا گیا،مولانا عبدالغفور حیدری نے ڈیم فنڈ اکٹھا کرنے اور ہسپتالوں پر چھاپے مارنے پر چیف جسٹس کو ہدف تنقید بنایا ۔چیئرمین سینیٹ نے مولانا عبدالغفور حیدری کو چیف جسٹس کے بارے میں بولنے سے روک دیا۔ مولانا عبدالغفور حیدری اور سینیٹر ستارہ ایاز سمیت دیگر سینیٹرز نے متنازعہ کالاباغ ڈیم کی تعمیر کی مخالفت کی اور کہا کہ تین صوبائی اسمبلیاں اس کے خلاف قراردادیں منظور کرچکیں۔نئے ڈیم ضرور بنائے جائیں لیکن کالاباغ ڈیم کئ بات نہ کی جائے ۔چندوں سے ڈیم نہیں بنتے۔ چیف جسٹس کے فنڈ اکٹھا کرنے سے حکومت کی اہلیت پر سوال اٹھیں گے۔وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے سینٹ کو بتایا کہ انتخابات میں تحفظات سے متعلق پارلیمانی کمیٹی بن گئی ہے۔ سینٹ اجلاس بدھ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے