پاکستان پاکستان24

جعلی اکاؤنٹس پر جے آئی ٹی رپورٹ

ستمبر 24, 2018 2 min

جعلی اکاؤنٹس پر جے آئی ٹی رپورٹ

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں زیر حراست ملزمان انور مجید اور عبدالغنی مجید کو اسپتال سے جیل منتقل کرنے کا حکم دیا ہے ۔ عدالت کو جے آئی ٹی نے پیش رفت کی عبوری رپورٹ میں بتایا ہے کہ 33 مزید مشکوک اکاؤنٹس کا سرغ لگایا گیا ہے ۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بنچ نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے ازخود نوٹس کی سماعت کی ۔ جعلی اکاؤنٹس کی تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی نے عبوری پیش رفت رپورٹ جمع کرائی ۔ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ احسان صادق نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ وقت کی کمی کے باعث زیادہ کام نہیں کر سکے تاہم اب تک ہونے والی تحقیقات کا جائزہ لیا جبکہ مزید 33مشکوک اکاونٹس کا سراغ لگایا ہے ۔

جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ نئے سامنے آنے والے اکاونٹس کی سکروٹنی جاری ہے، پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق احسان صادق نے بتایا کہ تحقیقات میں 334 ملوث افراد سامنے آئے ہیں، یہ تمام افراد اکاونٹس میں ٹرانزیکشنر کرتے رہے، جے آئی ٹی سربراہ کے مطابق جعلی اکاونٹس کے ساتھ 210 کمپنیوں کے روابط رہے ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ اومنی گروپ کے 47 پراجیکٹس ہیں جبکہ ان میں سے 16 شوگر ملز ہیں ۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ لانچوں کا پتہ نہیں چلا؟ احسان صادق نے جواب دیا کہ ابھی تحقیقات ابتدائی مرحلے میں ہیں وہ بھی پتہ کریں گے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا بھی پتہ کریں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ چوری کا پیسہ اور حرام کا مال تھا اس کو جائز بنانے کیلئے یہ اکاؤنٹس کھولے گئے، یہ اربوں روپے کا معاملہ ہے۔ جے آئی ٹی کے سربراہ نے کہا کہ کچھ ملزمان بیرون ملک ہیں ان کو واپس لانے کیلئے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔

عدالت نے حکم دیا کہ سپریم کورٹ کو بتائے بغیر اس کیس کو سننے والی بنکنگ کورٹ کسی فریق کی درخواست پر کوئی ہدایت جاری نہیں کرے گی ۔ عدالتی حکم پر بننے والے میڈیکل بورڈ نے انور مجید اور عبدالغنی مجید کے طبی معائنے کی رپورٹ جمع کرائی جس پر سپریم کورٹ نے دونوں ملزمان کو اسپتال سے جیل منتقل کرنے کے احکامات جاری کر دیے ۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انور مجید، عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کی میڈیکل رپورٹس عدالت میں جمع کروا دی ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق دو ملزمان کو آپریشن کی ضرورت ہے ۔ ملزمان کے وکیل نے کہا کہ عدالت ابھی جیل منتقل کرنے کا حکم نہ دے سرجری ہونا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملزمان چارپائی سے چپک گئے ہیں ان کو اتنی بڑی بیماری نہیں ہے ۔

چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کو میرا خصوصی پیغام پہنچا دیں، اگر دوبارہ دونوں ملزمان کو سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی گئی تو سخت ایکشن لیں گے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملزمان کو سندھ سے پنجاب یا کسی دوسرے صوبے منتقل کریں گے ۔

عدالت نے ہدایت کی کہ جب ملزمان کی سرجری کرانا ہو گی جیل سپرنٹنڈنٹ سے اجازت لے کر اسپتال منتقل کیا جائے، سرجری مکمل ہونے کے بعد دوبارہ جیل میں بھیجا جائے ۔ سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی گئی ۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے