پاکستان پاکستان24

فواد چودھری کی تقریر پر لوٹا کے نعرے

ستمبر 27, 2018 2 min

فواد چودھری کی تقریر پر لوٹا کے نعرے

Reading Time: 2 minutes

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے خورشید شاہ پر غیر قانونی نوکریاں دینے کا الزام لگانے کے بعد قومی اسمبلی میں گرما گرمی ہوگئی اور اپوزیشن ارکان احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کر گئے ۔

اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا تو پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے خورشید شاہ پر الزام پر مبنی ٹویٹ کا معاملہ اٹھایا ۔ انہوں نے کہا کہ کسی ثبوت کے بغیر الزام لگانے سے استحقاق مجروح ہوا ہے، وفاقی وزیر اطلاعات اس الزام کو ثابت کریں ۔

فواد چوہدری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکو کو ڈاکو کہہ دیں تو یہ لوگ برامان جاتے ہیں، سب چوروں کا کڑا احتساب ہونا چاہیے، قومی اداروں کو تباہ کرنے والوں اور چوروں کو پکڑیں گے، پچھلے کچھ برسوں میں ملک کے اداروں کو کھوکھلا کیا گیا، یہ لوگ ہمیں کہتے ہیں کہ ہم ناتجربہ کار لوگ ہیں لیکن یہ خود تجربہ کار تھے جس طرح دو تین دہائیوں سے ملک چلایا گیا ایسے ملک نہیں چلے گا ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پی آئی اے، ریڈیو پاکستان اور پاکستان اسٹیل کو تباہ کر دیا گیا، بیرون ملک ٹیکسی چلانے والے کو ڈی جی ریڈیو پاکستان بنا دیا گیا، خورشیدشاہ نے پی آئی اے میں سیکڑوں لوگ بھرتی کرائے، انھوں نے تین دن میں 800 لوگ بھرتی کیے، مشاہد اللہ نے اپنے بھائی اور کزن کوپی آئی اے میں اہم عہدوں پر فائز کرایا، جس طرح انہوں نے خزانے کو لوٹا اس طرح تو کوئی ڈاکے کے پیسے مجرے پر بھی نہیں لٹاتا ۔

اسپیکر قومی اسمبلی غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کرنے پر فواد چوہدری کو ٹوکتے رہے لیکن وہ نہیں مانے ۔ اس دوران ایوان میں فواد چوہدری کے خلاف لوٹا لوٹا کے نعرے بھی لگے ۔

فواد چوہدری کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ ہے یہاں ایک ایک شخص کی اہمیت ہے، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ بے روزگاروں کو روزگار دیا، ہم نے مڈل کلاس تنخواہ داروں کی ایک سو بیس فیصد تنخواہیں بڑھائیں، میں کبھی وفاقی وزیر اطلاعات نہیں رہا لیکن ایک ذمہ دار شخص کو ایسی غیر ذمہ دار بات نہیں کرنا چاہیے۔ اگر کسی حکومت نے 800 نوکریاں دیں تو اچھا کیا، مجھے موقع ملے تو ایک لاکھ نوجوانوں کو نوکریاں دوں گا چاہے پھانسی لگا دو ۔

خورشید شاہ نے کہا کہ منتخب اراکین کی عزت ہوتی ہے، یہ نہیں کہتا کہ الفاظ کہنے والا گھٹیا شخص ہے مگر ذمہ دار وزیر نے گھٹیا زبان استعمال کی، متعلقہ وزیر ایوان سے معافی مانگیں، جب تک وہ معافی نہیں مانگیں گے ایوان میں نہیں آئیں گے، جس کے بعد پیپلز پارٹی کے اراکین کا ایوان سے واک آؤٹ کر دیا ۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ ایوان کا ایک ماحول ہوتا ہے، نازیبا الفاظ استعمال نہیں کیے جاسکتے، وزیر اطلاعات معافی مانگیں ورنہ ہمیں بھی مجبوراً واک آؤٹ کرنا پڑے گا ۔ اسپیکر نے وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان کو اپوزیشن کو منانے کے لیے بھیج دیا ۔ اس دوران فواد چودھری کو معافی مانگنے کیلئے کہا گیا مگر انہوں نے دوبارہ تقریر شروع کر دی ۔ فواد چودھری نے کہا کہ سعودی عرب نے قومی خزانے لوٹنے والوں کو دو دو گھنٹے صبح شام لٹکایا ہمیں بھی ایسا کرنا پڑے گا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے