متفرق خبریں

ماں بیٹی سے شادی کا منفرد کیس

اکتوبر 5, 2018 2 min

ماں بیٹی سے شادی کا منفرد کیس

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ میں ماں بیٹی سے شادی کرنے کے مقدمے میں جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ یہ کیس مجبوری میں سن رہے ہیں، ایسے مقدمات سے معاشرے پر اچھے اثرات مرتب نہیں ہوتے ۔ عدالت کو خاتون شیر بانو کاظمی نے بتایا کہ ہری پور کے رہائشی اٹھائیس سالہ وارث علی شاہ نے پہلے مجھ سے کورٹ میرج کی ۔ اور پھر طلاق دیئے بغیر میری بیٹی سے بیاہ رچا لیا ۔

جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی عدالتی بنچ نے شیربانو کاظمی کی درخواست کی سماعت کی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ اس کی بائیس سالہ بیٹی سمیرا کو اس کے حوالے کرنے کا حکم دیا جائے ۔

شیربانو کاظمی نے ہائیکورٹ کے اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے جس میں عدالت نے سمیرا کو ماں یا شوہر میں سے کسی ایک کے ساتھ جانے کی اجازت دی تھی تاہم اس کی حفاظت کی خاطر دارالامان بھیج دیا تھا ۔

پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق خاتون شیربانو کا موقف ہے کہ وارث شاہ ان کا ملازم تھا اور شوہر کی وفات کے بعد تحفظ کیلئے اس سے شادی کا فیصلہ کیا ۔ دونوں نے کورٹ میرج کی ۔ شیربانو کا الزام ہے کہ شادی کے کچھ عرصہ کے بعد وارث شاہ نے اس کی بڑی بیٹی سمیرا سے شادی کر لی ۔ نکاح پر نکاح اور ماں بیٹی دونوں سے نکاح کرنے کے الزام میں شیربانو نے ہری پور تھانے میں وارث شاہ کے خلاف مقدمہ درج کرایا جس پر وہ اسے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا اور کیس ٹرائل کورٹ میں ہے ۔

دوسری جانب وارث شاہ کے والدین اور سمیرا کے ساس و سسر کے وکیل صدیق بلوچ کا مؤقف تھا کہ شرعی معاملے کو صرف علما دیکھ سکتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ وارث شاہ نے شیربانو کاظمی کو طلاق دینے کے بعد سمیرا سے کورٹ میرج کی، میرا کیس یہاں بائیس سالہ شادی شدہ خاتون سمیرا وارث کی حوالگی تک محدود ہے، ماں شیر بانو نے اپنے سابقہ شوہر اور اس کی بیوی اور اپنی بیٹی کے خلاف کیس دائر کر رکھا ہے، عدالت سمیرا کی حوالگی شوہر کے خاندان کو دے ۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کیسے ممکن ہے کہ ایک مرد ایک عورت سے شادی کرے بعد میں اس کی بیٹی سے بھی شادی کر لے، یہ کیس سننا مجبوری ہے مگر ایسے مقدمات سے معاشرے پر اچھا اثر نہیں پڑتا ۔

دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے سمیرا کو اس کے موجودہ ساس/ سسر کے حوالے کر دیا ۔ عدالت نے ڈی پی او ہری پور اور ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کو سمیرا کو سکیورٹی فراہم کرنے کا حکم بھی دیا ۔

کیس کی سماعت کے بعد ماں شیربانو اور بیٹی سمیرا سپریم کورٹ عمارت کی راہداری میں لڑ پڑیں، پولیس اہلکاروں نے مداخلت کرتے ہوئے مشکل سے لڑائی چھڑائی ۔

شیربانو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شادی کے بعد اس شخص کے لئے ٓمیری بیٹی، اس کی بھی بیٹی تھی مگر اس نے ورغلا کر شادی کی، میں عدالت اور میڈیا سے کہتی ہوں کہ میرے ساتھ انصاف کیا جائے ۔ شیربانو کا کہنا تھا کہ میرے تین چھوٹے بچے اور بھی ہیں، وارث شاہ نے مجھ سے میرے کاروبار کے 45 لاکھ روپے بھی لئے ہیں ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے